کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ بس دھماکے میں 14 طالبات کی شہادت کے بعد سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں ویرانیوں نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ سانحہ ویمن یونیورسٹی نے 14 طالبات کو موت کی آغوش میں پہنچا دیا۔ یونیورسٹی کے دلخراش مناظر اب بھی واقع کی ہولنا کی بیان کر رہے ہیں۔ صوبے کی اس واحد ویمن یونیورسٹی میں دھماکے کے بعد امتحانات اور تعلیمی سرگرمیان معطل کر دی گئیں ہیں جبکہ ہاسٹل کی 300 طالبات کو بھی حالات کے پیش نظر گھر بجھوا دیا گیا ہے۔
صوبے میں بلوچی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے 1953 میں تعمیر شدہ ٹی بی سینٹوریم کی عمارت کو18 مارچ 2004 میں بلوچستان کی پہلی خواتین یونیورسٹی میں تبدیل کر دیا گیا جہاں ابتدا میں صرف 50 طالبات اور چار ڈپیارٹمنٹس سے تعلیم کا آغاز ہوا جو آج 3 ہزار طالبات اور 20 ڈپیارٹمنٹس تک جا پہنچا ہے۔
ان نو سالوں میں یونیورسٹی کی 8 ہونہار طالبات نے گولڈ میڈل حاصل کئے۔ دھماکے نے کئی پھول کی مانند چہروں کو جھلسا دیا اور 14 طالبات کی زندگی سے بھرپور باب کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا۔ خواتین یونیورسٹی میں سخت سیکورٹی کے باوجود دھماکے نے کئی خدشات اور سوالات کو جنم دیا ہے۔