تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ محب وطن لیڈر چوہدری محمد اقبال گوجر مرحوم آف چیلیانوالہ کی 16ویں برسی زیراہتمام گوجریوتھ فورم لاہور تقریب کا انعقاد 18 مارچ کو کیا جائے گا۔ انتظامیہ میں چوہدری محمد شہزاد گوجر ،چوہدری مختار احمد گوجر، چوہدری خالد محمود گوجر، چوہدری نصیر احمد گوجر، چوہدری خرم ریاض گوجر، چوہدری ایم ایس بوٹا گوجر، چوہدری فرحان احمد گوجر، روشن گوجر، چوہدری ظفراقبال گوجر،چوہدری عدنان رزاق گوجر،محمد فیصل کھٹانہ ، ملک عثمان گوجر،چوہدری محمدرمضان گوجر، حاجی حبیب الرحمن گوجر، ڈاکٹر افضل ساجد ،انجینئر چوہدری صدیق گوجر ودیگر شامل ہیں۔ تاریخی حوالے سے حضرت مجدد الف ثانی بر صغیر میں پہلے بزرگ ہیں جنہوں نے دو قومی نظریے کا پرچار کیا۔ پھر شاہ ولی اللہ ، سر سید احمد خان علامہ اقبال اور دیگر علمائے کرام نے نظریہ پاکستان کی وضاحت کی۔ بر صغیر میں مختلف مسلم ادارے اسی نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئے اور کئی تحریکیں اسی نظریے کے پرچار کے لیے معرض وجود میں آئیں۔
اسلام اور ہندو دھرم دو مختلف معاشرتی نظام قائد اعظم نے قرار دار لاہور 23 مارچ 1940 کے صدارتی خطبے میں اسلام اور ہندو مت کو محض مذاہب ہی نہیں بلکہ دو مختلف معاشرتی نظام قرار دیا۔ ہندو اور مسلمان نہ آپس میں شادی کر سکتے ہیں نہ ایک دستر خوان پر کھانا کھا سکتے ہیں۔ ان کی رزمیہ نظمیں ، ان کے ہیرو اور ان کے کارنامے مختلف ہیں۔ دونوں کی تہذیبوں کا تجزیہ کرتے ہوئی آپ نے فرمایا : ’’میں واشگاف الفاظ میں کہتا ہوں کہ وہ دو مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان تہذیبوں کی بنیاد ایسے تصورات اور حقائق پر رکھی گئی ہے جو ایک دوسرے کی ضد ہیں‘‘متحدہ قومیت قابل عمل نہیں شروع شروع میں علامہ اقبال متحدہ قومیت کے حامی ہوتے تھے ۔ مگر کچھ عرصہ بعد ہی آپ نے متحدہ قومیت کی تردید کردی اور علیحدہ قومیت کے تصور کی بھرپور حمایت شروع کر دی۔ مارچ 1909 میں ہندو رہنما منرو ا راج امرتسر نے علامہ اقبال کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے متحدہ قومیت کے موقع پر خطاب کرنے کی دعوت دی۔ علامہ اقبال نے نہ صرف متحدہ قومیت کے تصور کو مسترد کر دیا بلکہ آپ نے مہمان خصوصی بننے سے بھی انکار کر دیا۔
آپ نے فرمایا:’’میں خود اس خیال کا حامی رہ چکا ہوں کہ امتیاز مذہب اس ملک سے اٹھ جانا چاہیے مکر اب میرا خیال ہے کہ قومی شخصیت کو محفوظ رکھنا ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کے لیے مفید ہے۔ ‘‘۔ وہ اہم شخصیت مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری جعفراقبال کے والد محترم چوہدری محمداقبال گوجر آف چیلیانوالہ ہیں۔ چوہدری محمد اقبال گوجر مرحوم آف چیلیانوالہ ضلع منڈی بہاؤ الدین کا شمار اْن لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے تحریک قیامِ پاکستان میں عملی طور پر حصہ لیا۔ آپ ایک عہد ساز محب وطن شخصیت تھے ۔آپکے والد چوہدری خان محمد مرحوم علاقہ کے ذیلدار اور آنریری مجسٹریٹ تھے ۔ چوہدری محمد اقبال گوجر (مرحوم) 1919ء کو ضلع منڈی بہاؤ الدین کے مشہور تاریخی گاؤں چیلیانوالہ میں پیدا ہوئے۔
آپ نے عملی سیاست کا آغاز 1960ء میں کیا اور پہلی مرتبہ ممبر مغربی پاکستان اسمبلی بنے پھر ہمیشہ MPA، MNA منتخب ہوتے رہے ۔ آپ ممبر وفاقی مجلس شوریٰ اور چیئرمین ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ بورڈ گجرات بھی رہے ۔ 1986ء میں آپ کو گوجر قبیلہ کا سردار بنایا گیا آپ نے اِسی دن سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تاکہ نئی ذمہ داری سے انصاف اور اسے بطریق احسن نبھایا جاسکے ۔ آپ نے ہمیشہ اْصول پسندی اور بے لوث خدمت کی سیاست کی۔ آپ کا اثر رسوخ چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان میں بھی تھا۔
آپ کو اپنے گوجر قبیلہ کے علاوہ دیگر قبائل کے لوگ بھی اپنا بڑا مانتے تھے ۔ آپ کے اسلام سے لیکر کراچی تک ڈیرہ داری تھی۔ آپ کا دسترخوان بڑا وسیع تھا۔ آنے والے سائل کا نہ صرف کام کرتے بلکہ اسے رہائش اور کھانا بھی دیتے اور پھر جاتے وقت اس سائل کا شکریہ ادا کرتے کہ آپ نے مجھے اس قابل سمجھا اور مجھے خدمت کا موقع دیا۔ آپ نوجوانوں کو ہمیشہ قیام پاکستان کی تحریک سے متعلق بتاتے اور فرماتے یہ ملک ہم نے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا اور اب آپ نے اس کی تعمیر و ترقی اور حفاظت کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے ۔ آپ کے قریبی دوستوں میں نواب آف کالا باغ، رانا پھول خان مرحوم، سابق وزیر، مخدوم سجاد قریشی سابق گورنر، مہر خداداد خان لک سابق وزیر، مقبول خان نیازی سابق MNA، محمد خان جونیجو سابق وزیر اعظم، حاجی عبدالخالق سومرو سابق وزیر سندھ، راجہ غلام سرور آف مری، راجہ لعل خان راولپنڈی، جنرل (ر) سوار خان سابق گورنر پنجاب ، چوہدری فضل الہٰی سابق صدر پاکستان ، اور دیگر بے شمار دوست تھے ۔ آپکے ملک کے بڑے خاندانوں مخدوم ، لغاری ، مزاری، کھوسہ، قریشی، چیمہ چٹھہ، بوسال ، تارڑ، جمالی ، مگسی، آفریدی، خٹک، لک، نون، ٹوانہ، راجپوت، جاٹ، پگاڑا، نظامانی، سومرو، آرائیں دیگر سے خاندانی مراسم اور دوستانہ تھا۔
آپ کے ایک بھائی چوہدری محمد اشرف بزنس مین اور سند ھ سے سینیٹر بھی رہے ۔ چوہدری ذکاء اشرف سابق چیئرمین پی۔سی۔بی آپکے بھتیجے ہیں جبکہ شفقت محمود MNA ، ڈاکٹر صفدر محمود، کیپٹن فضیل اصغر آپکے بھانجے ہیں۔ آپ کے بڑے صاحبزادے سابق سینیٹر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی چوہدری محمدجعفر اقبال گوجر ملک کے نامور سیاستدان ہیں اور اپنے گوجر قبیلہ کے سردار ہیں۔ آپکے چھوٹے صاحبزادے چوہدری ناصر اقبال سابق MNA رہے ہیں۔ سابق ممبر قومی اسمبلی بیگم عشرت اشرف آپکی بہو ہے ۔جبکہ آپ کی پوتی زیب جعفر MNA ہیں۔ آپ کے پوتے چوہدری محمد عمر جعفر MPA ہیں۔ آپ کے خاندان کی ملک و قوم کیلئے طویل خدمات ہیں اسی طرح آپکے خاندان و قبیلہ کے لوگ اس وقت بھی سول و بیوروکریسی، افواجِ پاکستان ، پولیس، صحافت اور دیگر شعبوں میں اہم عہدوں پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
چوہدری محمد اقبال گوجر (مرحوم) محب وطن ، بااْصول سیاستدان اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی بے لوث اور بلاتفریق خدمت کرنے والے رہنما تھے۔ آپ نے ہمیشہ وطن عزیز کی سالمیت کو پہلی ترجیح دی۔ آپ نے سیاست او رخدمت کے میدان میں اپنا نام و مقام پیدا کیا اور رہتی دنیا تک اپنی بہترین یادیں اور مثالی کردار چھوڑ کر گئے ہیں۔ ایسے لوگ ہمیشہ مرکز بھی زندہ رہتے ہیں کیونکہ اْنکا کردار انہیں زندہ رکھتا ہے۔ چوہدری محمد اقبال گوجر (مرحوم) آج بھی لوگوں کے دِلوں میں زندہ ہیں ایسے لوگ کسی بھی ملک اور قوم کا سرمایہ عظیم ہوتے ہیں ۔ آج وطن عزیز کو ایسے محب وطن لیڈروں کی ضرورت تھی۔