بی جے پی اور دوسری بھارتی دہشت گرد تنظیموں کے نظریاتی منبع آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کیلئے ہندوستان کے رنگ میں رنگنے کا وقت آگیا ہے جبکہ بی جے پی لیڈر سبھرا منیم سوامی نے کشمیری پنڈتوں کی وادی کشمیر کیلئے سازگار ماحول تیار کرنے کیلئے سابق فوجیوں کو وادی میں بسانے کا مشورہ دیا۔ جسٹس ریٹائرڈ جی ڈی شرما کی کتاب ”جموں و کشمیر کی کربناکی ۔ نامعلوم فائلز” کی رسم اجرائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کی نیشنل ایگزیکٹیو کے ممبر اور سینئر لیڈر اندریش نے کہا کہ ”2014ء میں کھوئے ہوئے کشمیر اور کشمیریت کو ہیندوستانی مین سٹریم میں دوبارہ حاصل کرنے کا موقعہ میسر ہے”۔ آر ایس ایس لیڈر جس نے بی جے پی لیڈر سبھرا منیم سوامی کے ہمراہ کتاب جاری کی نے کہا کہ ”دہشت گردی، استحصال اور علیحدگی پسندیت کا سامنا کرنے والے جموں و کشمیر کے عوام کیلئے ہندوستان کے رنگ میں رنگنے، صنعت کاری اور تعلیم کے حصول کا وقت آگیا ہے۔
دفعہ 370 کی منسوخی پر براہ راست تبصرہ کرنے سے احتراض کرتے ہوئے اندریش نے کہا ”میں نے آپ کو بتایا کہ بی جے پی اپنا منشور جاری کرے گی اور اس منشور میں دفعہ 370 پر پالیسی واضح کی جائے گی، لہٰذا اس کا انتظار کریں”۔ اس دوران سبھرا منیم سوامی نے دعویٰ کیا کہ دفعہ 370 ایک عارضی شق ہے اور مرکزی کابینہ کی قرارداد سے اس کو ختم کیا جاسکتا ہے تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ آئین ساز اسمبلی ہی اس شق کو ختم کرسکتی ہے۔ اس دوران اندریش نے بی جے پی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور چین کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے علاقوں کی بازیابی کیلئے کوششیں جاری رکھے، ان کا کہنا تھا یہ صرف زمین کا مسئلہ نہیں ہے، یہ ہمارا مادر وطن ہے، مادر وطن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کیلئے صرف قربانیاں دی جاسکتی ہیں۔
حریت رہنمائوں و کشمیری لیڈروں نے کشمیریوں کو ہندوستان کے رنگ میں رنگنے اور کشمیر کو فتح کرنے سے متعلق آر ایس ایس اور بی جے پی کے بیان کودیوانے کاخواب قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ کشمیرکسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے اور الیکشن سیاست سے کشمیریوں کو کسی اور رنگ میں رنگنے کا خواب دیکھنا احمقوں کی دنیا میں رہنے کے مترادف ہے۔ لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کہتے ہیں کہ آر ایس ایس، بھارتیہ جنتا پارٹی اور ایسے دوسرے لوگ جو کشمیر کو الیکشن اور ریاستی ہیرا پھیری کے ذریعے فتح کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں،وہ دراصل احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔
کوئی الیکشن کشمیر یا کشمیریوں کو بھارتیہ نہیں بناسکتا کیونکہ کشمیر کسی کے باپ کی جاگیر نہیں بلکہ کشمیریوں کا ہے۔ یاسین ملک جو زیر حراست ہیںاور آجکل صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں ہیں، نے کہا کہ آر ایس ایس اور دوسرے لوگوں کا یہ بیان اگرچہ بچگانہ اور احمقانہ ہے لیکن اس نے کشمیر کے اْن ہند نواز سیاست کاروں اور جماعتوں کی پول کھول کر رکھ دی ہے جو لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے الیکشن کو محض روز کے مسائل کے حل کا ذریعہ نیز یہ کہ اسکا کشمیر مسئلے کے حل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، جو لوگ کشمیر کو حکومت کے ذریعے کرائے گئے الیکشن کے ذریعے فتح کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں انہیںمعلوم ہونا چاہئے کہ اْن کے یہ خواب کبھی شرمندئہ تعبیر نہیں ہوں گے۔ کشمیر کروڑوں کشمیریوں کا مسکن ہے جو اسکے اصل مالک ہیں۔
اگرچہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے یہ بیانات کسی دیوانے کی ترنگ کے علاوہ کچھ نہیں ہیں لیکن ان سے ایک بات واضح ہوجاتی ہے کہ بھارت کے پالیسی ساز اور جماعتیں الیکشن رچاکر کشمیر کو فتح کرنے کا ہی ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی حقیقت کے پیش نظر کشمیریوں پر لازم ہے کہ الیکشن کہ جس نے ہمیشہ بھارتی تسلط کو توانا و مضبوط کیا ‘ کو مکمل طور پر مسترد کردیں اور بائیکاٹ کرکے ان بھارتی منصوبوں کو پیوستہ خاک کردیں۔جماعت اسلامی نے بھاجپا لیڈرسبھرا منیم سوامی کے بیان کو ہرزہ سرائی اور فرقہ پرستانہ ذہنیت کا عکاس قرار دیا ہے۔
India
بی جے پی کی اصلیت اور چھپے مقاصد سے اب ساری دنیا آگاہ ہے کہ وہ ہندوستان میں”اکھنڈ بھارت” کے گمراہ کن نعرے کی آڑ میں مسلمانوںکو ہندوانہ رنگ میں رنگ کر اْن کی دینی شناخت ختم کرنے کے درپے ہے لیکن بی جے پی والوں کو یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ مسلمان نے اللہ کا رنگ شعوراً اختیار کر لیا ہے اور اْس کو اس حقیقت پر مکمل ایمان اور یقین ہے کہ اللہ کے رنگ یعنی اسلام سے اور کوئی رنگ بہتر ہے نہ ہو سکتا ہے۔ وہ لوگ بیوقوفوں کی دنیا میں رہتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ اْن کی چالوں سے مسلمان اس رنگ سے دستبردار ہوگا یا اس رنگ میں کسی آمیزش کی کوشش کا ساتھ دے گا، چند غافل یا بے شعور افراد کی احمقانہ حرکتوں کو ساری اْمت مسلمہ پر چسپاں کرنا، اپنی آنکھوں پر پٹی باندھنے کے مترادف ہے۔
سبھرامنیم جی کے اس دھمکی آمیز بیان سے واضح ہوتا ہے کہ اس پارٹی کو کشمیر ی پنڈتوں کی باز آبادکاری کی فکر نہیں ہے اور نہ وہ اس بارے میں سنجیدہ ہے، البتہ وہ اس کی آڑ میں اس ریاست کی مسلمان اکثریت کو ختم کرنے کے درپے ہے، جہاں تک کشمیری پنڈتوں کی واپسی کا سوال ہے یہاں کا کوئی مسلمان اس کے خلاف نہیں ہے بشرطیکہ وہ یہاں آکر اپنے مسلمان ہمسایوں کے ساتھ حسب سابق مل جل کر زندگی بسر کرنے پر تیار ہوں ، الگ کالونیوں کا تصور ہی فرقہ پرستانہ اور مفسدانہ ہے اور پنڈت برادری کو کبھی اس گمراہ کن پروپیگنڈے میں نہیں آنا چاہیے بلکہ سامنے آکر اس کا توڑ کرکے ، اس منافرانہ سیاست سے اپنی کنارہ کشی کا واضح ثبوت دینا چاہیے۔
دختران ملت کی روپوش سربراہ آسیہ اندرابی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی نظریاتی سرپرست جماعت آرایس ایس کے رکن اندریش کمارکے اس بیان کو ان کا ذہنی فتور قرار دیاجس میں انہوں نے کہاتھا کہ جموں وکشمیر کے مسلمانوں کیلئے وقت آگیا ہے کہ وہ ہندوستان کے رنگ میں رنگ جائیں جسکے نتیجے میں ہمیں کھویا کشمیر واپس ملے گا۔ آسیہ اندرابی نے کہاکہ ہم اندریش پر واضح کرنا چاہتے ہیں کشمیر کے مسلمان کسی اور رنگ کو نہیں جانتے بجز اسلام کے اور ہم اسی رنگ کو قائم رکھنے کیلئے پچھلے 67 برسوں سے برسرپیکار ہیںہرہر میدان میں اپنے لاکھو ں لخت ہائے جگروں کو اپنے ہاتھوں دفن کیا اور اپنا اب سب کچھ دائو پر لگاکر دنیا پر واضح کردیا کہ ہم دو قومی نظریہ کی بنیاد پر ہندوستان کے رنگ میں نہیں رنگ سکتے ہیں۔
اس بیان میں ہی آرایس ایس نے خودہی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ کشمیر ہند نے کھویا ہے اسلئے ہمیںہوش کے ناخن لیکر الیکشن کا فقید المثال بائیکاٹ کرکے اپنے اسلامی تشخص اور ہیئت کوبرقرار رکھناہے اور تحریک آزادی میں نئی روح پھونکنی ہے تاکہ مودی سرکار اور ان کے آقا پر واضح ہوجائے کہ کشمیر میں وہ ہاری ہوئی جنگ لڑتے ہیں اور انکا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا نیز ہر اس مکار جماعت کے ساتھ بھی مکمل بائیکاٹ کریں جو اقتدار کی ہوس میں الیکشن کا ڈرامہ رچانے میں پیش پیش ہیں۔