تحریر : انجینئر افتخار چودھری سب سے پہلے اپنے لیڈر اپنے قائد کو مبارک باد۔اللہ پاک نے انہیں نئی شادی سے نوازا ہے۔انہیں بھابی پوری تحریک انصاف اپنے دوست مفتی سعید کو مبارک باد۔ روز روز کسی کی خواہش نہیں ہوتی کے وہ دلہا بنے شادی کرے۔یہ میرے اللہ کے کام ہیں ۔کہ جسے دنیا میں جنت دے گھر میں سکون دے۔ہم نے دور سے دیکھنا ہوتا ہے اپنے تبصرے پھینکنے ہوتے ہیں ۔۶۶ سال کی عمر میں شادی کس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ تماشہ بنے اور ان کی باتیں سنے جن کی گھر میں کوئی نہیں سنتا۔جس کے ذہن میں جوان بیٹے بھی ہوں جنہیں اس نے کبھی اکیلے نہیں چھوڑا اور وہ بیوی جس نے مشکل وقت ساتھ دیا اور کورٹ میں وہ شواہد دیے جو اس کے کیس میں مددگار ثابت ہوئے۔
عمران خان لاکھوں کی نہیں کروڑوں دلوں کی دھڑکن ہیں۔نواز شریف تو جلن میں انہیں لاڈلا کہتے ہیں سچ پوچھیں اس الزام اور اس نام کو میں تو بہت پہلے سے اپنا چکا ہوں اور سر عام کہتا ہوں کہ ہاں وہ لاڈلا ہے سب کا لاڈلا کل ان کے ساتھ تین گھنٹے گزارے۔خان نے نے جس طرح اپنے ساتھیوں کی باتیں سنیں یہ اسی کا حوصلہ تھا ایک موقع پر کسی نے کہہ دیا کہ یہ آپ کے کارکن ہیں خان نے برملا کہا انہیں کارکن مت کہو یہ سارے لیڈر ہیں۔آج سچ پوچھیں جتنی خوشی ہمارے کارکنوں کو ہے کسی اور کو نہیں ہو سکتی میں تو پھولے نہیں سما رہا۔مجھے یہ علم نہیں کہ کیا ہو رہا ہے لیکن میں یہ جانتا ہوں بنی گالہ کو ایک سگھڑ خاتون کی ضرورت تھی ضرورت ہے اور اللہ نے کیا وہ کمی پوری ہو گئی ہےآج بنی گالہ کے بڑے بمبو کو ایک نئے مہمان کے لئے کھلنا پڑا جہاں ہمیشہ اجنبی آتے اور جاتے رہے سیاسی مہمان اب کوئی مہمان شہزادی ء خانہ کی جانب سے مہمان نوازی کے مزے اٹھائے بغیر نہین جائے گا ۔دوستو!یاد ہے ایک بار قائد نے کہا تھا کہ میرے پاس مہمان آئے تھے وہ بھی امریکن سفیر تھے نوکروں نے چائے کے ساتھ بسکٹوں کا پیکٹ ان کھلے رکھ دیا۔کسی موقع پر اینکر نے پوچھا خان آپ کے پاس کیا کمی ہے جسے محسوس کر رہے ہیں ۔تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔کہنے لگے گھر میرا گھر۔ اور جو شخص پورے پاکستان کو خوش رکھنے کے لئے جان لڑا رہ ہے اس کا اپنا کوئی گھر نہیں۔گھر اینٹوں سے نہیں بنتے اس میں رہنے والوں سے بنتے ہیں۔
قارئین کیا گھر کنالوں پر بکھرے مکانوں سے بنتے ہیں نہیں مکان مکینوں سے بنتے ہیں۔اگر ایسا ہو کہ ایک محل ہو اور اس میں آپ کا اپنا کوئی نہ ہو۔میں ان کے ساتھ برسوں سے ہوں قائد تو اب بہت مصروف ہوتے ہیں لیکن وہ وقت بھی تھا کہ وہ وقت دیا کرتے تھے اس لئے کہ ان کے پاس ہوتا بھی ہے کل بھی ساتھی یہی گلہ کر رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اب اگر چوبیس گھنٹے بھی میں آپ کو دوں تو کے پی کے سے کراچی تک میں کارکنوں سے نہیں مل سکتا۔
ایک کوٹ تھا انہیں بھی ٹڈیوں نے ٹک رکھا تھا۔عمران خان سے ہمیں لگاؤ نہیں پیار ہے ہمیں یہ علم ہے کہ وہ میرے دوسری نسل کی امید ہے مجھے علم ہے کہ وہ پاکستان کے اقتتدار میں آ کر اس ملک کو اس آکاش بیل سے نجات دلائے گا جس نے ستر سال سے اس ملک کو گھیر رکھا ہے جکڑرکھا ہے۔میں کیوں نہ اس کی سخت تلخ باتوں کو برداشت کروں ۔اس کا کمال یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو پہچانتا ہے اور نام لے کے ڈانٹتا ہے۔مظہر ساہی کو بھی ڈانٹا مظہر بیٹھو بیٹھو۔لوگ مظہر کو دیکھ رہے تھے کہ یہ کون ہے جو خان کے اتنے قریب ہے۔ ایک بار ریاض بھڈانی جو برادر ذوالقرنین علی خان کی کمپنی میں ملازم تھا اس نے کہا عمرے کے دوران میرا پاؤں خان کے پاؤں پر آ گیا تو خان نے غصے میں کہا ریاض کیا کرتے ہو۔بھڈانی نے مجھے کہا کاش میں بار بار پاؤں خان کے پاؤں پر چڑھاؤں اور پھر غصے میں مجھے کہے ریاض۔سچ پوچھیں اس شخص نے زندگی کے اکیس سال اس ملک اس قوم کے لئے وقف کر دئے نیٹ پر آج ایک جرمن خاتون جس نے بعد میں ایم ٹی وی سے مکہ تک کتاب لکھی اس نے جب یہ کہا دین کی تبلیغ اس شخص نے نہیں کی جس کی لمبی داڑھی تھی بلکہ ایک ایسے شخص نے جس نے کرکٹ کھیلی اور اس نے مجھے مسلمان کر دیا۔
اور میں اپنی بات کیوں نہ بتاؤں کہ ایک بار سی ای سی میں نے خان کو ٹوک دیا کہ میں ہاتھ نہیں کھڑا کرتا پڑھ کے کوئی سنائے کہنے لگے افتخار تم بھی جسٹس وجیح کی طرح ڈیموکریسی پلس چاہتے ہو۔پھر کہنے لگے تم پھٹ رہے ہو تم بولو افتخار۔اسے علم ہے کہ یہ ٹانگے کی سواری ہے یہ مجھے کہاں چوڑ کے جائے گا۔
خان کی یہ تیسری کی شادی ہے اللہ کرے اس کے خاندانی معاملات ٹھیک رہیں ہمیں دلی خوشی ہے۔ہمیں دل کی اتھاہ گہرائیوں اور پنہائیوں میں نس نس میں رگ رگ میں خوشی سی سمائی ہوئی ہے۔میں ہزارے وال گیتوں کو سن رہا ہوں تو سوہنا لگنا این سج کے سامنے کھل توں دیکھاں رج کے میریا جی ویرا شادی تئے چاء ہوندے گوانڈی وی خوش ہوندے جیویں سگے بھراء ہوندے یہ اللہ کا کرم ہے کہ میرا قائد آج گھر بسا بیٹھا ہے۔مجھے پورا یقین ہے کہ بنی گالہ کا گھر آج چمک اٹھے گا اور اس گھر سے پیار محبت کی خوشبو چار سو پھیلے گی۔
قائد تحریک انصاف کی شادی ہمیں بہت مسرت بخش رہی ہے اور اس خوشی کے موقع پر جی چاہتا ہے کہ اپنے سگے بھائی کی شادی کی طرح جھومر ڈانس کروں خوش ہوں چہچہاؤں یہ ایک کارکن کا خواب ہے کارکن کی خواہش ہے۔ہمیں ان جلنے والوں سے کیا لینا دینا جن کا کام ہی جلنا ہے۔ہم اس شادی خانہ آبادی کے موقع پر کسی بسرے ٹھبے بنے یا بندی کا نام لے کر فضاء کو خراب نہیں کرنا چاہتے ۔کاش یہ شادی دو روز پہلے ہوئی ہوتی تو کل میریٹ میں ہم رونق لگاتے قائد شادی مبارک آبادی مبارک۔۔