اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری فیصل آباد میں مبینہ حملے میں زخمی ہو گئے۔ طلال چوہدری کے بھائی کے مطابق طلال چوہدری پر کینال روڈ پر رات کے وقت چار افراد نے حملہ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث وہ زخمی ہوگئے۔
بھائی نے بتایا کہ طلال چوہدری کے بائیں کندھے پر چوٹ آئی ہے اور وہ لاہور کے نجی اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں سے دو روز بعد ڈسچارج کیے جانے کا امکان ہے۔
طلال چوہدری کی مبینہ جھگڑے کے وقت کی ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طلال چوہدری کہہ رہے ہيں کہ انہیں تنظیم سازی کا کہہ کر یہاں بلایا گیا، ان کا فون چھینا گیا۔
وہ کہہ رہے ہیں کہ میرا بازو ٹوٹا ہوا ہے، آپ کسی اعلیٰ افسر کو بلائیں، آپ سی پی او سہیل چوہدری کوبتائیں کہ طلال چوہدری کے ساتھ واقعہ ہوا ہے، میرا فون ملے گا تو سب سامنے آجائے گا۔
طلال چوہدری پر مبینہ حملے کے حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی رابطہ کار شہباز گِل نے اُن پر اپنی ہی جماعت کی خاتون رکن قومی اسمبلی کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اس حوالے سے خاتون ایم این اے کے بھائی کا جیو نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ طلال چوہدری سے کوئی لڑائی نہیں ہوئی، ان سے بھائی جیسا تعلق ہے اور ان پر تشدد کی مذمت کی ہے۔
اُدھر سٹی پولیس آفیسر فیصل آباد کا کہنا ہے کہ واقعہ 24 ستمبر کی رات 3 بجے خاتون ایم این اے کے گھر کے سامنے پیش آیا تاہم ابھی تک کسی فریق نے مقدمے کی درخواست نہیں دی۔
خیال رہے کہ طلال چوہدری کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور وہ وزیر مملکت برائے داخلہ رہ چکے ہیں۔
2018 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سناتے ہوئے ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا، جس کے ساتھ ہی وہ 5 سال کے لیے نااہل ہوگئے تھے۔