کراچی : مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے رہنما علامہ زبیر صدیقی ہزاروی کہا کہ آسیہ ملعونہ کے کیس میں کیا ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ اتنی ناکارہ تھیں کہ انہیں بنیادی ثبوت اور گواہاں کو سمجھنے میں اتنی بڑی غلطی ہوگئی؟ کیا آٹھ سال پہلے کے کیس کو توڑ مروڑ کر چیف جسٹس یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سو سے زائد گواہاں کی گواہی بھی غلط سمجھی جائے؟ کیا یہ فیصلہ عوام میں نفرت اور انتشار کو ہوا نہیں دے گا؟ کیا ناموس رسالتۖ کے نازک ترین معاملے کا مذاق اعلیٰ عدلیہ نے نہیں اڑایا؟ کیا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اب عوام کبھی 295Cکا مقدمہ درج کرنے کے لئے تھانہ کچہری اور عدالت کے دروازے کو دستک دیں گے؟
اب فیصلہ سڑکوں پر اور موقع پر ہوسکتا ہے، مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے رہنماعلامہ زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا ہے کہ شاتمہ آسیہ کیس کو مغربی قوت کے زیر اثر انصاف کی دھجیاں اڑاتے ہوئے حل کیا گیا، گستاخ رسول کو بری کرنے کا مطلب عدالتوں نے اپنی قانون حیثیت کو متنازع بنا دیا، وفاقی حکومت و صوبائی حکومت کی طرف پرامن احتجاج کو روکنے کی کوشش بدترین آمریت ہے۔
مرکزی جماعت اہل سنت صوبہ سندھ و کراچی ڈویژن کے تحت پورے سندھ میں احتجاجی تحریک و دھرنے جاری رہیں گے، ہم نے پہلے بھی متنباہ کیا تھا کہ آسیہ مسیح کا کیس سرخ لکیر ہے جسے روندھا گیا ہے، مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے تحت پرانی سبزی کراچی سے لیاقت آباد تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جہاں قائدین نے دھرنے کا اعلان کیا اور خطابات میں آسیہ ملعونہ کے غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف آواز حق بلند کی، اس موقع پر علامہ لیاقت ہزاروی، علامہ اکرم قادری، علامہ محمد علی، علامہ کامران، علامہ اسلم، محمد نواز و دیگر قائدین و رہنمائوں نے شرکت کی۔