راولپنڈی (خصوصی رپورٹ)اعلیٰ قیادت کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) راولپنڈی اور اس کی حامی تاجر تنظیمیںدو دھڑوں میں تقسیم ہوگئیں جس کے باعث سرکاری اداروں میں حکمران جماعت کی گرفت کمزور ہوگئی اور اپوزیشن کے مردہ گھوڑے میں جان پڑ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق 2013 کے عام انتخابات میں راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کی شکست کی اصل وجہ مسلم لیگ (ن) کی مقامی قیادت میں بڑھتے ہوئے اختلافات تھے جن پر اعلیٰ قیادت کی طرف سے کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی،اس وقت ایک دھڑا حنیف عباسی،دوسرا دھڑا راجہ حنیف ایڈوکیٹ پر مشتمل ہے، حلقہ این اے 56 کے انتخابات میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حنیف عباسی کو شکست دیکر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ اسی حلقہ کی صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 14 میں مسلم لیگ (ن) کے واحد امیدواراجہ حنیف ایڈوکیٹ بھی کامیاب ہوئے تھے۔
پی پی 13 میںملک غلام رضا بھی الیکشن ہار گئے تھے،اسی طرح حلقہ این اے 55 کی نشست پرعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیدنے مسلم لیگ کے امیدوار ملک شکیل اعوان سے کامیابی حاصل کی اور صوبائی اسمبلی کی دونشستوں پی پی 11 اور پی پی 12 میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں ضیاء اللہ شاہ اور سردار نسیم کو ہراکر تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی ،الیکشن کے بعد حنیف عباسی کے راجہ حنیف اور ملک غلام رضا سے اختلافات پیدا ہوگئے اور انہوں نے حلقہ این اے 55 میں تاش لگانا شروع کردی اور ملک شکیل اعوان کے حلقہ پی پی 11 کے امیدوار ضیاء اللہ شاہ کو ان سے جدا کردیا اسی طرح پی پی 12 میں ایک ایسے سابق رکن صوبائی اسمبلی شہر یارریاض کے ساتھ گٹھ جوڑ کرلیا ہے۔
جسے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے خفیہ ملاقات کے الزام کے باعث ٹکٹ نہیں ملا تھا جبکہ شہر یارریاض پر انتخابات میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی،شیخ رشید سے روابط اور مسلم لیگ (ن) کو ہرانے جیسے سنگین الزامات بھی ہیں،اسی طرح حنیف عباسی پر مسلم لیگ (ن) کی حمائیت یافتہ شہر کی سب سے بڑی تاجر تنظیم کو تقسیم کرنے کے بھی الزامات ہیں،راولپنڈی شہر کی سب سے بڑے تجارتی مرکز کمرشل مارکیٹ کے انتخابات میں حنیف عباسی کی براہ راست مداخلت کے باوجود حنیف عباسی گروپ کو شکست جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ہی حامی ملک شاہد غفور پراچہ کے گروپ کو کامیابی ملی ہے جو کہ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کیلئے کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہ ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) میںکارکنوں کے جذبات کو اس وقت ٹھیس پہنچی جب رواں سال وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف،گورنر پنجاب چوہدری سرور ،وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اور وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے بالترتیب بغیر کسی اطلاع کے حنیف عباسی کی رہائش گاہ کے دورے کیئے اور مقامی پارٹی قیادت کو اعتماد میں لینا بھی گوارا نہ سمجھا گیا،مسلم لیگ (ن) کی مقامی قیادت بھی حنیف عباسی سے الگ تھلگ کھڑی نظر آتی ہے ،مرکزی انجمن تاجران (ملک شاہد غفور پراچہ) گروپ کا کہنا ہے کہ حنیف عباسی کو سیاست یا ٹریڈ ونگ کسی ایک عہدے کو سنبھالنا ہوگا وگرنہ آنیوالے انتخابات میں کئی لوگ ادھار کھائے بیٹھے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی سرکاری محکمے کے ڈی جی ،کسی ہسپتال کے ایم ایس یا میونسپل کارپوریشن کے ٹی ایم او کی تعیناتی یا ٹرانسفر کا معاملہ ہو حلقہ این اے 55 کے معاملات میں حلقہ این اے 56 سے مداخلت شروع ہوجاتی ہے جو کہ مسلم لیگ (ن) کی صفوں میں دراڑ ڈالنے کے مترادف ہے،مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے نوٹس نہ لیا تو صورتحال کنٹرول سے باہر ہوسکتی ہے،تاہم آنیوالے دنوں میں دیکھنا ہوگا کہ مسلم لیگ (ن) کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔