کراچی (جیوڈیسک) شاہد آفریدی نے قیادت کے پیچھے بھاگنے کے تاثر کو ایک بار پھرغلط قرار دیا ہے، ان کے مطابق ورلڈکپ 2011 میں بھارت کے ہاتھوں شکست کیریئر کا سب سے بڑا صدمہ تھی۔
تفصیلات کے مطابق شاہد آفریدی نے کہا کہ قومی ٹیم کی قیادت اعزاز کی بات ہے لیکن اس کا یہ مقصد نہیں کہ میں اسکے پیچھے بھاگ رہا ہوں،مصباح الحق سمیت جو بھی کپتان ہوگااسے میری بھرپور سپورٹ حاصل ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ موہالی میں بھارت کیخلاف ورلڈ کپ 2011 کے سیمی فائنل میں شکست کا غم اب تک نہیں بھلا پایا، میری قیادت میں ٹیم ٹائٹل کے انتہائی قریب آچکی تھی مگر خالی ہاتھ رہ گئی، اب آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں آئندہ سال شیڈول میگا ایونٹ ہمارے لیے ایک بڑا موقع ہے جس کا فائدہ اٹھانے کیلیے بلند عزائم کے ساتھ میدان میں اترنا ہو گا۔
آفریدی نے کہا کہ میگا ایونٹ میں عمدہ پرفارمنس کیلیے بیحد بے تاب اور چند ماہ تک تیاریوں پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتا ہوں،انھوں نے کہا کہ فطری طور پر جارحانہ انداز میں کھیلنے پر تنقید بھی ہوتی ہے لیکن اپنا اسٹائل برقرار رکھنے پر خوش ہوں، ایشیا کپ میں بھارت اور بنگلہ دیش کے خلاف بھی میں نے کچھ مختلف نہیں کیا، صورتحال کے مطابق کھیلنے کی کوشش کی اور بروقت اسٹروکس ٹیم کے کام آگئے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی جائوں واپسی پر سب سے بڑی خوشی بیٹیوں کو دیکھ کر حاصل ہوتی اور ان سے ملتے ہی سفر کی ساری تھکان دور ہوجاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ تیز گاڑی چلانے کیلیے ایکسیلیٹر دبانے میں چھکے لگانے جیسا ہی لطف آتا ہے لیکن ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
یاد رہے کہ آفریدی اب اسپتالوں کی چین بنانے کیلیے سرگرم ہوچکے ہیں، گذشتہ دنوں انھوں نے اپنے گائوں تنگی بانڈا میں پہلا اسپتال بنوایا ہے۔