آج جس طرح موجودہ حالات و واقعات کے تناظر میں مُلک سے دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے حکومتی اور عسکری قیادت کے اعلیٰ سطحی ہونے والے اجلاسوں میں اقدامات کئے جارہے ہیں اِس پر بس یہی کہاجاسکتاہے کہ دیرآیددرست آید…!!اور اَب قوم کی منتشری ناقابلِ برداشت ہوگی، اِن لمحات میں جب سانحہ پشاور نے قوم کی بند آنکھیں کھول دی ہیں تو اَب یہ کُھلی آنکھیں سیاسی و ذاتی مفادات اور مصالحت و مفاہمت پسندی کی گُھٹی کی میٹھاس سے بندنہ ہونے پائیں اگر پھر بھی یہ کسی وجہ سے پھر گئیں…؟؟ یا کسی وجہ سے بندہوگئیں ….؟؟تو پھر اَب یہ اِس طرح کبھی بھی نہ کھل سکے گیں آج یہ جس طرح کھل گئیں ہیں اور قوم کے ایک ایک فرد کو مُلک سے دہشت گردی کوجڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے ایک پیچ پر متحد اور منظم دیکھ رہی ہیں۔
بہرکیف …!!آج جس طرح مُلک سے دہشت گردی کے لعنتی ناسُورکو ختم کرنے کے لئے میری سول اور عسکری قیادت کو فکرو پریشانی لاحق ہے اور مُلک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے ذاتی و فروعی اختلافات کو بھولاکر ایک پیچ پر جمع ہیں کاش کہ میری پاکستانی قوم اور دنیاکو ایسے مناظر سولہ دسمبر سانحہ پشاور سے قبل دیکھنے کو مل جاتے تو….یہ میرا ایمان ہے کہ آج یقینا میرے مُلک کی پاک سرزمین پر سانحہ پشاور کبھی بھی رونمانہ ہوا ہوتا…آج اتنی بڑ ی قیمت چکاکر قوم متحد ہوئی تو کیا ہوئی؟،
جیساآج ہورہاہے کاش کہ یہی سب کچھ بہت پہلے ہی وہ جاتاتو شاید میری قوم پر پشاور میں ایسی قیامتِ صغریٰ کبھی بھی برپانہ ہوتی…جس نے میری قوم کی ماو¿ں کی گودیں اُجاڑکررکھ دیںاور میری قوم کے بچے جو پھول سے بھی زیادہ خوبصورت اور نرم و نازک تھے جن کی معصومیت سے میرے دیس میں صبح ہوتی …. دن میں سو ج چمکتا اوراپنی تابانیاں برساتا…اورجب شام ڈھلتی تو… رات میںچاندبھی اپنی کرنیں بکھیرتا تو اِن معصوموں کی مسکراہٹوں کے سامنے چاند کی چاندی بھی ماند پر کر شرماجاتی ….یہی میری قوم کے 138 معصوم پھول اور کلی جیسے بچے آئندہ میرے مُلک کا روشن مستقبل ہوتے …آج جنہیں بدقسمتی سے اغیار کے یاروں لعنتی ناسُور دہشت گردوں نے ڈالروں کے عوض جنت خریدنے کے لئے دہشت گردی کرکے اپنے گھناو¿نے عزائم کی تکمیل کے خاطر شہیدکردیااور میری قوم کے معصو م پھول جیسے بچوں کو منوں مٹی تلے قبرکی آغوش میں تاقیامت تک سلا دیا ہے۔
جبکہ یہاں یہ امریقینامُلک اور قوم کے لئے باعث اطمینان اور قابلِ تحسین ہے کہ مُلک سے دہشت گردی کو جڑ سے اُڑکھاپھینکنے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کا سلسلہ روزوشورسے جاری ہے اِس ہی سلسلے کا ایک اہم ترین اجلاس پچھلے دِنوںہمارے سپہ سالارِ اعظم آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت جی ایچ کیو میں منعقدہوا ،اِس اعلیٰ سطحی اجلاس میں جنرل راحیل شریف نے فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارروائیوں کا جائزہ لیا اُنہوں نے اپنے خطاب میں جس عزمِ عظیم اور حوصلے کا اعادہ کیاہے یہ مُلکی تاریخ میںبڑی اہمیت کے حامل وہ سُنہرے الفاظ اور جملے ہیں جن سے قوم کااپنی عسکری قیادت اور اداروں پر اور زیادہ اعتماد بحال ہوگیا ہے
اِس موقعے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے قومی ایکشن پلان پر فوری اورموثر عمل کیا جائے،مُلک سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں گے، مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوج پُرعزم ہے ، قومی اتفاق رائے کو عملی اقدام میں بدل دیں گے، سیاسی قیادت کی جانب سے اصلاحات اور انتظامی اقدامات قابلِ تحسین ہیں ، سیاسی قیادت نے ہم پر غیرمتزلزل جذبے کا اظہارکیا، قوم کے اعتماد پرپورااُتریں گے“آج جہاں قوم مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنے حکمرانوں، سیاستدانوں، عسکری قیادت اور اداروں کے اقدامات سے مطمِئن اور پُراُمید ہے تووہیں یہ ا للہ کے حضور دُعا گوبھی ہے کہ اَب میری قوم کی برسوں سے بندآنکھیں جو کھل گئیں ہیں اللہ اِنہیں کبھی بھی بندنہ ہونے دے اور میری قوم کا ہر فرد مُلک سے دہشت گردی کاجڑ سے خاتمے تک ملی یکجہتی اور اتحاد و یگانگت کی مثال قائم کردے جس سے مُلک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے اور مُلک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائے۔
اگرچہ سولہ دسمبرکو پیش آئے سانحہ پشاور سے قبل پاکستانی قوم سیاسی اور فروعی اختلافات میںکس قدر بٹی ہوئی تھی کسی کے گمان میںبھی نہ ہوگایہ یہی منتشرالخیال قوم اپنی وحدت اور بقاء و سلامتی کے خاطر یوں بھی یکجا اور متحد ہو سکتی ہے کہ آج اِس میں پیدا ہونے والا یکجہتی کا جذبہ دُشمن پہ لرزہ بھی طاری کرسکتا ہے ایساتو کبھی دُشمن نے بھی نہیں سوچا ہوگا کہ اِس کی سولہ دسمبر کی دہشت گردی اور قتل وغارت گری کے خلاف ساری پاکستانی قوم ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہو جائے گی اور اپنی مُلکی اور قومی بقاءو سا لمیت کے لئے یوں یکجا اور متحدہوجائے گی ایساتو شاید کبھی کسی نے بھی نہ سوچا ہوگا کہ آج پاکستانی قوم کایہی اتحاد ویگانگت کا جذبہ مُلک سے نہ صرف دہشت گردی بلکہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے بھی حکمرانوں، سیاستدانوں اور عسکری قیادت کے حوصلے اُوجِ ثریاسے بھی آگے تک بڑھادے گا۔ ایساتو شاید کبھی کسی نے بھی سوچانہ ہوگا۔
Peshawar Incident
بہرحال…!!سانحہ پشاور کے بعد میری پاکستانی قوم کا مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے اور اپنی دائمی بقاءو سالمیت کے خاطر ایک ایجنڈے پر متفق ہوکر متحدہوناجانا حوصلہ افزاامرہے آج یقینا اِن حالات میںمیری قوم کا ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے یکجا ہو جانے کا یہ عمل قابلِ ستائش اور لائق احترام و لاکھ سلام ضرورہے مگر آج اِس کے ساتھ ہی قوم کو یہ بات بھی ا چھی طرح ذہن نشین رکھنی ہوگی کہ اَب مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حکمرانوں ، سیاستدانوں، عسکری قیادت و قومی اداروں اور قوم کے پاس غلطی اور کسی قسم کے لوزپن کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے سولہ دسمبر کو دہشت گردوں نے ہمارے مستقبل پر حملہ کرکے جس طرح سانحہ پشاور برپا کیا قوم اِس سانحہ کو تاقیامت نہیں بھول پائے گی، آج یہی وہ سانحہ ہے
جس نے میری سیاسی اور فروعی اختلافات میں ٹکڑیوں میںبٹی قوم کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے اور قوم کو اپنی ہی آستینوں میں پلنے والے طالبان دہشت گردوں کا سرتن سے جُدا کرنے کے لئے ایک ہی پیچ پر جمع کر دیا ہے آج قوم کے اندر پیدا ہونے والے اتحاداور ملی یکجہتی کا جذبہ نہ صرف مُلک کے اندر دہشت گردوں کے لئے نشانِ عبرت بنانے کا حوصلہ بلند کر رہا ہے بلکہ اپنے پڑوسی ملک بھارت کی پاکستان کے لئے کی جانے والی دہشت گردی اور سازشوں کامنہ توڑ جواب دینے اور بھارت کی ایسی کی تیسی کرنے کے لئے بھی بہت ہے۔
اگرچہ سانحہ پشاور سے بھارت اِس کی بدکردار ایجنسی ”را “کے کردار کو بھی خارج ازمکان قرارنہیں دیا جاسکتا ہے، اَب ایسے میں ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں، عسکری قیادت وقومی اداروں کے سربراہان اور قوم کوچاہئے کہ آئندہ بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات استوار رکھنے سے پہلے بھارت اِس کی خفیہ ایجنسی ”را“کے سازشی کردارکو بھی مدِ نظر ضرور رکھنا ہو گا تاکہ مُلک سے دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے میں مدد حاصل ہوسکے اور مُلک کو اندر اور باہر سے ہونے والی دہشت گردی سے محفوظ رکھا جاسکے۔ اگر حکمران الوقت اور ہماری عسکری قیادت کو واقعی دہشت گردی سے پاک پاکستا ن بناناہے تواِ نہیں بھارت کو بھی بہرصورت نکیل دینے کے اقدامات ضرور کرنے چاہئیں ورنہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com