کراچی (جیوڈیسک) موجودہ حکومت کے دور میں پاکستان پر غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں 8.659 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو پاکستانی روپے میں 900 ارب روپے سے زائد ہے، ان قرضوں میں نصف سے زائد اضافہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ (3سہ ماہیوں) کے دوران عمل میں آیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جون 2013 میں پاکستان پر مجموعی غیرملکی قرضے 60 ارب 89 کروڑ 90لاکھ ڈالر تھے جو رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر 69.558 ارب ڈالر تک بڑھ چکے ہیں، جون 2013سے مارچ 2016 تک غیرملکی پبلک قرضوں کی مالیت میں 7.483ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جون 2013 میں غیرملکی سرکاری قرضوں کی مالیت 51.245ارب ڈالر تھی جو مارچ 2016 تک بڑھ کر 58.728 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، آئی ایم ایف سے حاصل کردہ قرضوں میں 1.192ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
جون 2013 میں آئی ایم ایف کے قرضوں کی مالیت 4.387 ارب ڈالر تھی جو مارچ 2016تک بڑھ کر 5.579ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، غیرملکی واجبات کی مالیت 543 ملین ڈالر کے اضافے سے 3.649 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے لیے حاصل کردہ غیرملکی قرضوں کی مالیت 1.848 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.812ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، بینکوں سے حاصل کردہ غیرملکی قرضے 623 ملین ڈالر کے اضافے سے 2.177ارب ڈالر ہو گئے۔
غیرملکی نجی شعبے سے حاصل کردہ قرضے جون 2013سے مارچ 2016تک 39ملین ڈالر کی کمی سے 3.104ارب ڈالر رہ گئے۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران غیرملکی قرضوںاور واجبات کی مد میں 4.417ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو موجودہ حکومت کے دور میں بڑھنے والے غیرملکی قرضوں کا 51 فیصد ہے، جون 2015 کے اختتام پر مجموعی غیرملکی قرضوں کی مالیت 65.141 ارب ڈالر تھی جو مارچ 2016کے اختتام پر 69.558 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔