اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان کی درخواست خارج کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو اہل قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ شیخ رشید کی نااہلی کے لیے درخواست مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان نے دائر کی تھی جس میں ان پر 2013 کے انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
لیگی رہنما کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی تھی اور 20 مارچ کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 85 دن بعد سنایا گیا۔
سپریم کورٹ نے آج مختصر فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کی نااہلی کے لیے لیگی رہنما شکیل اعوان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو اہل قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ‘شیخ رشید انتخابات 2018 لڑسکیں گے’۔
شیخ رشید کے خلاف درخواست پر فیصلہ 2 کے مقابلے میں ایک کے تناسب سے سنایا گیا اور فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اختلافی نوٹ بھی لکھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ‘معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے’۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان نے شیخ رشید کی نااہلی کے لیے الیکشن ٹریبونل میں درخواست کی تھی، تاہم الیکشن ٹربیونل نے تکنیکی بنیادوں پر شکیل اعوان کی پٹیشن خارج کردی تھی، جس کے بعد شکیل اعوان نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
شکیل اعوان نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ شیخ رشید نے 2013 کے عام انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ شیخ رشید نے گھر کی قیمت ایک کروڑ 2 لاکھ ظاہر کی جب کہ گھر کی بکنگ 4 کروڑ 80 لاکھ سے شروع کی گئی تھی۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیئے تھے کہ فتح جنگ کے موضع رامہ میں شیخ رشید کی زمین زیادہ ہے لیکن کاغذات میں کم ظاہر کی گئی ہے۔
ریکارڈ کے مطابق شیخ رشید کی زمین ایک ہزار 81 کنال ہے لیکن انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 968 کنال اور 13 مرلہ ظاہر کی ہے۔