احسان اللہ احسان لیکس

Ehsan Allah Ehsan

Ehsan Allah Ehsan

تحریر : محمد صدیق پرہار
وطن عزیز پاکستان جب سے معرض وجود میں آیا ہے، اس کو مٹانے کے لیے اغیار کی کوششیں مسلسل جاری ہیں، اسلام کے عملی نفاذکے لیے حاصل کیے گئے ملک پاکستان کو عدم استحکام اور بدامنی سے دوچار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا، اس ملک کے مزید تقسیم ہونے اور اس کے مٹ جانے کی تاریخیں بھی دی جاتی رہی ہیں۔

پاکستان کے ازلی دشمن اب بھی اس غلط فہمی میںمبتلا ہیں کہ یہ ملک زیادہ دیرقائم نہیں رہے گا، اپنے اس خبث باطن کوسچاثابت کرنے کے لیے وہ سازشیں بھی کرتے رہتے ہیں۔کبھی مکتی باہنی کے ذریعے اس ملک کودولخت کرنے کی سازش کی جاتی ہے، کبھی فحاشی، عریانی کاسیلاب پھیلا کر نوجوان نسل کے اخلاق کوتباہ کرنے کی پلاننگ کی جاتی ہے،کبھی فرقہ واریت کوہوادے کر مسلمانان پاکستان کوعبادت گاہوں سے دورکرنے کی کوشش کی جاتی ہے توکبھی دہشت گردی کاعفریت پھیلا کر پاکستان اورپاکستانیوں کے امن وسکون کوتباہ وبربادکرنے کی ناکام سازش کی جاتی ہے۔یہ سب مذموم کارروائیاں خفیہ، غیراعلانیہ کی جاتی ہیں۔نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان کے خلاف تواعلانیہ جنگ شروع کی جبکہ یہی جنگ پاکستان کیخلاف غیراعلانیہ بھی شروع کی گئی ۔ افغانستان میں اس کانشانہ القاعدہ اورطالبان تھے، پاکستان میں بھی اس کانشانہ طالبان تھے۔

دونوں ملکوںمیں رہنے والے طالبان ایک ہی تھے۔ایک وقت ایسابھی آیا جب تحریک طالبان پاکستان سامنے آئی۔پاکستان چکی کے دوپاٹوںکی طرح امریکہ اورطالبان کی زدمیں آگیا۔طالبان اورامریکہ کی باہمی لڑائیوں اورجوابی کارروائیوںمیں نقصان پاکستان کاہی ہوتارہا۔امریکہ طالبان کے کسی عہدیداریاکسی ممبرکونشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملوں سے وارکرتا توہدف توکبھی کبھی نشانے پرآتا اکثرحملوںمیں بے گناہ پاکستانی ہی اس بربریت کانشانہ بنتے رہے۔امریکی ڈرون حملوںکاٹارگٹ کو توطالبان کاایک عہدیداریارکن ہوتا وہ بھی اکثربچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتا جبکہ بے گناہ پاکستانی اس کی زدمیں آ کر شہید ہو جاتے رہے۔

دوسری طرف طالبان امریکہ سے بدلہ لینے کے نام پرپاکستان کے شہروں میں بم دھماکے اورخودکش حملے کرتے توان حملوںمیں امریکیوں کا توکوئی نقصان نہ ہوتا صرف پاکستانی ہی ان حملوںکانشانہ بن کرشہادت کارتبہ پا جاتے ۔طالبان کی طرف سے یہ حملے پبلک مقامات سے اہم اداروں اوراہم تنصیبات تک کیے گئے۔جنازوں، قل خوانی کے اجتماعات سے جی ایچ کیوتک کوئی بھی دہشت گردی کی ان کارروائیوں سے محفوظ نہ رہا۔ایک وقت ایسابھی آیاجب ایک ہی وقت میں کئی کئی شہروںمیں دہشت گردانہ حملے کرکے سیکڑوں پاکستانیوںکوموت کی نیندسلادیاجاتا۔قوم کاسکون بربادہوکررہ گیاتھا۔افواج پاکستان نے ملک کودہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے متعدد کامیاب آپریشن کیے۔ہرآپریشن میںدہشت گردوںکاگڑھ سمجھاجانے والاکوئی نہ کوئی علاقہ دہشت گردوں سے پاک کیاجاتارہا۔ان آپریشنز میں ہزاروں دہشت گردمارے جا چکے ہیں اوراسلحہ کے بڑے بڑے ذخائربھی پکڑے جاچکے ہیں۔دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے ایسے دشوارعلاقوںمیں بنارکھے تھے جہاں جانے کاکوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔افواج پاکستان نے ایسے عملی طورپرنوگوایریازکودہشت گردوں سے پاک کیا۔ملک پاکستان کودہشت گردی اوردہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے ایک طرف پاک فوج نے عسکری کارروائیاں جاری رکھیں تودوسری طرف دہشت گردی کانیٹ ورک چلانے، ان کی مددکرنے، ان کوفنڈزفراہم کرنے والوںکاکھوج لگانے کاسلسلہ بھی جاری رکھاگیا۔دہشت گردوں کی مالی مددکرنے والے کئی بنک اکائونٹس بندکردیے گئے۔

دہشت گردوں کوملک سے باہر جو فنڈنگ ہورہی تھی اس کاسلسلہ بھی بندکرادیاگیا۔پشاورمیں آرمی پبلک سکول پردہشت گردوںکے سفاکانہ حملے کے بعد دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروںکے خلاف بھی کارروائی کرنے کالائحہ عمل اپنایاگیا جواب بھی جاری ہے۔دہشت گردی کانیٹ ورک چلانے والوںکاکھوج لگانے کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی راکے متعدد ایجنٹ گرفتارہوئے ان میں کلبھوشن بھی شامل تھا۔ جس کواب سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کانیٹ ورک چلانے اورسی پیک کونشانہ بنانے سمیت کئی اعترافات کیے۔افواج پاکستان نے جب دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تیز کیا توتحریک طالبان بھی افغانستان فرارہوگئی ، وہاں اس نے اپنے ٹھکانے بنالیے۔جیساکہ اس تحریرمیں لکھاجاچکا ہے ، امریکہ طالبان کونشانہ بنانے کے لیے حملے کرتایاطالبان امریکہ کابدلہ لینے کے لیے بم دھماکے اورخودکش حملے کرتے دونوں صورتوں میںنقصان پاکستان اور پاکستانیوں کاہی ہوتا۔امریکہ اورطالبان ایک دوسرے سے بدلہ لیتے ہوئے پاکستان کوعدم استحکام سے دوچارکرنے کی کوشش کرتے رہے ۔یہ سازش اب بھی جاری ہے فرق اتناہے اب اس کازاویہ تبدیل کرلیاگیا ہے۔

ان حملوں اورجوابی کارروائیوںمیں امریکہ اپنااسلحہ استعمال کرتارہا جبکہ طالبان کویہ سب کچھ بھارت کی طرف سے ملتارہا۔امریکہ ازخود اپناٹارگٹ منتخب کرتا اور پھر اسے نشانہ بناتا ،طالبان کویہ ٹارگٹ بھارت کی طرف سے دیاجاتا۔اس بات کی تصدیق تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کے اس اعترافی بیان سے بھی ہوتی ہے جواس نے خودکوافواج پاکستان کے حوالے کرنے کے بعددیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کااعترافی ویڈیوبیان جاری کردیا ہے۔ ایک نیوزچینل کی ویب سائٹ پراحسان اللہ احسان کااعترافی بیان یوں لکھاہواہے کہ کالعدم تنظیم جماعت الاحرارکے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے کہاہے کہ طالبان نے نوجوانوںکواسلام کے نام پرگمراہ کیا ہے۔اپنے ویڈیوبیان میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ نوسال میں سوشل میڈیاپراسلام کی غلط تشریح کرکے پراپیگنڈہ کیاگیا۔اسلام اس چیزکادرس نہیں دیتا،لیکن ہم نے نوجوانوںکوبھٹکایا،انہوںنے کہا کہ پاکستان میںموجودکالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں اوراغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں، انہوںنے کہا کہ میں طالبان سے اپیل کرتاہوں کہ وہ امن کاراستہ اختیارکریں۔احسان اللہ احسان نے کہا کہ جب پاکستانی افواج نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیاتوہ اوران کے ساتھی افغانستان چلے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میںنے سال دوہزارآٹھ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیارکی اوردہشت گردی کی کئی کارروائیوںمیں حصہ لیا ۔ ان کارروائیوںمیں اسرائیل کے علاوہ پاکستان دشمن ممالک بھی اس کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔احسان اللہ احسان نے پاک فوج کودیے گئے اپنے اس اعترافی ویڈیوبیان میں کہا ہے کہ طالبان راہنما خالد خراسانی نے کہا تھا کہ مجھے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے اسرائیل سے مددلیناپڑی تومیں لوںگاکیونکہ تحریک طالبان پاکستان ذاتی مقاصدکے حصول کے لیے پاکستان میںدہشت گردی کروارہی ہے،ان کاکہناہے کہ تحریک طالبان کاامیرایساشخص ہے جس نے اپنے استادکی بیٹی سے زبردستی شادی کی۔اوراس امیرکومناسب طریقہ انتخاب کی بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب کیاگیا۔احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میںکہا ہے کہ ہم لوگ دہشت گردی کی جوبھی واردات کیاکرتے تھے ہمیں اس کاباقاعدہ معاوضہ ملتاتھا۔انہوںنے نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ کسی صورت ایسے گمراہ کن پراپیگنڈے پرکان نہ دھریں۔اسی نیوزچینل کی ویب سائٹ پرمزیدلکھا ہے کہ کالعدم تنطیم جماعت الاحرارکے ترجمان احسان اللہ احسان کاسرنڈرکرناپاک فوج کی بڑی کامیابی سمجھاجارہا ہے۔دفاعی ماہرین نے اس پیش رفت کودہشت گردوںکی قیادت کے خلاف کارروائی کے لیے انتہائی اہم قراردے دیاہے۔مہمندایجنسی کی تحصیل صافی سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ احسان کااصل نام زبیرہے۔احسان اللہ احسان لال مسجدآپریشن کے بعددہشت گردتنظیم کاحصہ بنے۔مہمندایجنسی میں دہشت گردوںنے دوہزارسات کوترنگزئی باباکے مزارپرقبضہ کرکے اسے لال مسجدکانام دیا۔مزارپرقبضے کے دوران احسان اللہ احسان سجادمہمندکے نام سے پیش پیش رہا۔احسان اللہ احسان کوکالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان ملاعمرکی گرفتاری کے بعدترجمان مقرر کیا گیا ۔ اس عرصے کے دوران زبیرعرف احسان اللہ احسان سوشل میڈیاپربھی انتہائی متحرک رہا۔سال دوہزارتیرہ میں تحریک طالبان پاکستان میں دھڑے بندی کے بعد احسان اللہ احسان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرارمیں مرکزی ترجمان کی حیثیت سے شمولیت اختیارکرلی۔

آپریشن ضرب عضب کے دوران اس شدت پسندتنظیم کے تمام قائدین افغانستان روپوش ہوگئے۔اوربالاآخرایک سال بعداحسان اللہ احسان نے خودکوپاک فوج کے حوالے کردیا۔جسے ایک بڑی کامیابی تصورکیاجارہا ہے۔دفاعی تجزیہ کاروںکے مطابق احسان اللہ احسان دہشت گردتنظیموں کی مرکزی قیادت کے کافی قریب رہا ہے۔ اس کی گرفتاری سے نہ صرف دہشت گردوںکے مستقبل کے منصوبوں بلکہ ان کے ٹھکانوںکے بارے میںبھی مفیدمعلومات حاصل ہوں گی۔پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں احسان اللہ احسان کے سرکی قیمت ایک کروڑ روپے رکھی گئی تھی ۔تجزیہ کاروںکے مطابق کالعدم تنظیم کے مرکزی ترجمان کے سرنڈرہونے کے بعدیہ سلسلہ یہیںنہیں رکے گا بلکہ مزیدآگے بھی جائے گا۔ ایک اورقومی اخبارکی ویب سائٹ پر احسان اللہ احسان کااعترافی کامزیداعترافی بیان یوںلکھاہواہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے اسلام کے نام پرلوگوںکوگمراہ کیااوربے گناہوںکاقتل عام کیا، ان کاکہناتھا کہ طالبان ایسے نعرے لگاتے تھے جن پریہ لو گ خودبھی پورے نہیں اترتے تھے ۔ احسان اللہ احسان نے اعترافی بیان میںکہا کہ چندلوگوںکامخصوص ٹولہ ہے جوامراء بنے بیٹھے ہیں ،بے گناہ لوگوںکومارتے ہیں ،مسلمانوں سے بھتہ لیتے، قتل عام کرتے،عوامی مقامات پردھماکے کرتے، سکولوں،کالجوں،یونیورسٹیوںپربھی حملے کرتے ہیں،مگراسلام اس چیزکادرس نہیںد یتا۔تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے اس بیان میں کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہوتے ہی ہم افغانستان چلے گئے ،وہاں بھارت اورراکے ساتھ ان لوگوںکے تعلقات بڑھے جس میں انہوںنے ان لوگوںکوسپورٹ کیااورمالی معاونت دے کراہداف دیے گئے ،انہوںنے ہرکارروائی کی قیمت وصول کی ،جنگجوئوں کوپاک فوج سے لڑنے کے لیے چھوڑدیااورخودمحفظ ٹھکانوںمیں چلے گئے،جب این ڈی ایس اورراسے مددلیناشروع کی تومیںنے خالدخراسانی سے کہا کہ ہم توکفارکی مددکررہے ہیں تواس نے کہا کہ پاکستان میں تخریب کاری کے لیے اسرائیل سے مددلیناپڑی تولے لوںگا۔ اس ویب سائٹ کے مطابق احسان اللہ احسان نے اپنانام لیاقت علی بتایا ہے۔احسان اللہ احسان نے مزیدکہا ہے کہ کالعدم تنظیموں تحریک طالبان پاکستان اورجماعت الاحرارکوبھارتی خفیہ ایجنسی رااورافغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کی مکمل سرپرستی حاصل ہے،جب سرحدکراس کی جاتی توافغان حکام کوباقاعدہ خبردی جاتی تھی کہ ہم یہاں سے گزر کر جا رہے ہیں اس لیے ہمیں تحفظ فراہم کیاجائے۔احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ کالعدم جماعت الاحرارکاسربراہ عمرخالدخراسانی افغانستان کے مختلف شہروںمیں رہتاہے وہ کبھی جلال آبادمیںہوتاہے توکبھی کابل اورکبھی خوست میں۔افغانستان میں نیٹوفورسزکی کارروائی میں خالدخراسانی زخمی ہواتواس کابھارت میں علاج کرایاگیا۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان کے حوالے سے اپنے ٹویٹرپیغام میں اس یقین کااظہارکیا ہے کہ نوجوان پاکستان کی اصل طاقت ہیں اوروہ دشمن کی جھوٹی باتوںمیں ہرگزنہیں آئیںگے۔میجرجنرل آصف غفورکاکہناتھا کہ احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کابیرونی ایجنڈابے نقاب کردیا ہے۔ان کاکہناتھا کہ ہمارے نوجوان کبھی دہشت گردوںکے جال میںنہیں پھنسیں گے۔مشیرخارجہ سرتاج عزیزکہتے ہیں کہ احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان کاجائزہ لے رہے ہیں۔کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان کے انکشافات انتہائی حساس نوعیت کے ہیں۔مشیرخارجہ کامزیدکہناتھا کہ احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان کی روشنی میں معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھانے کافیصلہ کیاجائے گا۔سینئرصحافی رحیم اللہ یوسف زئی کہتے ہیں کہ اب تحریک طالبان پاکستان کے کارکن تنگ آچکے ہیں اوروہ قومی دھارے میںشامل ہوناچاہتے ہیں۔

تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرارکے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کااعترافی بیان یہ ثابت کررہا ہے کہ پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے لیے پاکستان کے دشمن ممالک کس طرح کی سازشیں کررہے ہیں۔ایک طرف وہ اپنے جاسوس یہاں چھوڑدیتے ہیں تودوسری طرف پاکستان کے غداروںکوبھی اپنے مقاصدکے لیے استعمال کرتے ہیں،احسان اللہ احسان لیکس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ ، بھارت اور افغانستان کے ساتھ تعلقات میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔اس مقصدکے لیے پارلیمانی پارٹیوںکااجلاس، ان کیمرہ اجلاس یاآل پارٹیزکانفرنس بلاکراس سلسلہ میں مستقبل کالائحہ عمل ترتیب دیاجاسکتا ہے۔احسان اللہ احسان لیکس نے پاکستان کے دشمن ممالک کوبے نقاب کرکے بہت کچھ بے نقاب کردیا ہے۔کلبھوشن کی گرفتاری سے احسان اللہ احسان لیکس تک کی تمام داستانوںکویکجاکرکے پڑھاجائے توپاکستان میں فرقہ واریت، دہشت گردی، بم دھماکوں ، خودکش حملوں کی حقیقت اورپس پردہ کہانی واضح ہو جاتی ہے۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com