تحریر: محمداعظم عظیم اعظم چلئے لیجئے ، پچھلے کئی دِنوں سے اپوزیشن کی جانب سے پانامالیکس کے معاملے کو اپنی ذات اور اپنے خاندان کے افراد سے نتھی کئے جانے والی سیاسی پینترے بازی کا جواب وزیراعظم نوازشریف نے متحدہ اپوزیشن کے بے حد اصرار پرقومی اسمبلی میں اپنے پیروں سے خودچل کر آکرخطاب کرکے دے دیاہے اورساتھ ہی اپنے جیسے تیسے (اِدھر اُدھرسے بنائے گئے اپنے خاندانی اور ذاتی نوعیت کے) تمام اثاثوں اور ٹیکسوں کی ادائیگی کی تفصیلات بھی قومی اسمبلی کے اسپیکرایازصادق کو پیش کردی ہیں(اَب یہ اور بات ہے کہ یہ تفصیلات کتنی دُرست ہیں اور کتنی غلط اور مبہم ہیںیہ توآنے والاوقت ہی بتائے گا مگریہاں اتناضرور ہے کہ وزیراعظم نے اپوزیشن کا مان رکھااور مصالحت پسندی او رافہام و تفہیم کی راہ اپناتے ہوئے متحدہ اپوزیشن کی ضد کے آگے سرخم کیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی قومی اسمبلی چلے آئے اگر اِ س مرتبہ بھی یہ اپنی حسبِ عادت و منشا نہ قومی اسمبلی نہ آتے توہمیشہ کی طرح سوائے چیخنے اور چلانے کے اِن کا کوئی کیابگاڑسکتاتھا۔
مگر یہ اِن کا بڑاپن ہے کہ وہ پاناماپیپر ز کے حوالے سے جیساتیساجواب دینے کے لئے قومی اسمبلی چلے آئے نہ صرف آئے) بلکہ اپنے خطاب کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے اپنے مخصوص سیاسی لب و لہجے کے ساتھ اپنے اِس عزم کاارادہ بھی ظاہر کردیا کہ احتساب کا قانون وضع کیاجائے اُنہوں نے جس کے لئے بالخصوص پاناما پیپرلیکس کی صاف وشفاف تحقیقات کے لئے مشترکہ اور جامع ٹرمز آف ریفرنس (ٹی اوآرز) تیارکرنے کے لئے قائدحزبِ اختلاف اور پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی پیشکش کردی اورساتھ ہی یہ اپنا سینہ ٹھونک کرگردن تان کر یہ بھی جتادیاکہ حساب دیدیایہ بھی دیں ایسانہیں کچھ تو گناہوں میں لت پت اورکچھ کے لباس سے فرشتوںکی خوشبو آتی ہے،ہمارادامن صاف ہے ، کسی آئینی اور قانونی استثنیٰ کی ضرورت نہیں ، جس کا نام نہیں اِس پر فردِ جرم عائد کردی گئی “۔
Life
یوں وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بیس ، پچیس منٹ کے خطاب بہت ساری باتیں کیں جو اِن کی ذاتی اور کاروباری زندگی اور خاندان کے حوالے سے تھیں پھر اِن کا خطاب ختم ہوگیاجس کے قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ نے اپنامختصر ہی نہیں بلکہ اپنے سیاسی کیریئرکا ضرورت سے کہیںزیادہ مختصرترین خطاب کیا جنہوں نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نے ہمارے 7سوالات سے70کردیئے ہیں، وزیراعظم نے بہت انکشافات کئے جن کا ذکرافسانے میں نہیںتھا،پاناماکا ہی پوچھاتھایہاں تو جدہ اور دبئی بھی آگیا، بڑاجج عوام ہیں اِن کے سامنے جانے کو ترجیح دیں گے،جبکہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان (المعروف مسٹر سونامی خان)کو جب اسپیکر نے خطاب کی دعوت تودنیانے دیکھاکہ عمران خان نے کس انداز سے اِس دعوت کو نظرانداز کردیا (بالآخرعمران خان کو دوروزبعد 18مئی کو قومی اسمبلی سے اپنا خطاب کرناہی پڑااگر وہ اپنا یہی خطاب 16مئی کو ہی کردیتے تو کیاہوجاتا) پھراپوزیشن ارکان نے گو نوازگو کے نعرے لگائے جس پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں تلخ کلامی ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے اپوزیشن نے واک آوٹ کردیا کیاحکومت اور اپوزیشن کی یہ ساری ڈرامہ قوم نہیں دیکھ رہی ہے اورفوج اور نیت جیسے قومی احتساب کے وہ ادارے جنہوں نے مُلک سے کرپشن کے جڑسے خاتمے کا تہیہ کررکھاہے۔
وہ پاناماپیپرزلیکس پر حکومت اور اپوزیشن کا یہ ناٹک نہیں دیکھ رہے ہیں یہاں ا فسوس کی بات تو یہ ہے کہ مگر اِس کے باوجود بھی حکومت اور اپوزیشن کی پانامالیکس کے معاملے پر جاری ڈرامہ بازی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے دونوں یہ سمجھ رہی ہیں کہ اِس طرح یہ اللہ کی پکڑسے بچ جائیں گے اور قوم اور فوج اور نیب اور ایف آئی اے جیسے خالصتاََ قومی احتساب کے اداروں کی آنکھ میں دھول جھونک کر اپنا اپنا اُلوسیدھ کرکے نکل بھاگے گیں تو ایسا ہرگزنہیں ہے اَب عنقریب وہ وقت ضرورجلدسامنے آنے والاہے جب اللہ کے حکم سے فوج اور نیب اور ایف آئی اے جیسے مُلک اور قوم سے مخلص اور دیانتدار ادارے حرکت میں آئیںگے اورپانامالیکس سمیت کرپشن کے دیگر جرائم میں ملوث عناصر قانون کی گرفت میں ہوں گے اور اپنے اپنے کئے گی ضرورسزاپائیں گے اَب کوئی اپنے بچنے کی لاکھ جتن کربھی لے مگر بچ کوئی نہیں پائے گا۔
Government
اور چلتے چلتے راقم الحرف ایک مرتبہ پھر یہ عرض کرناچاہئے گاکہ حکمرانوں اور سیاستدانوں بس بہت ہوگئی ، کسی بات کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ؟آج مُلک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے جو کام حکومت اور اپوزیشن کومل کرکرنے تھے اِن سے تو دونوں ہی منہ چرارہی ہیں، اور دونوں ہی نے اپنی نااہلی تسلیم کئے بغیر پاناما پیپرز لیکس کے معاملے پرقوم کو ٹرک ا ور مال گاڑی کی لال بتی اور دورریگستان میں ( ریت کے) اُونچے ٹِلے پرمٹی میں دبے شیشے سے اُٹھنے والی اُ س لاحاصل چمک کے پیچھے لگا دیاہے جس کا کم از کم قوم کوتو کچھ بھی فائدہ نہیں ہوگا ایسے میں یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے حکومت اور اپوزیشن پاناماپیپرز لیکس کو ایشوبناکروقت گزاری کرنے اور قوم کو بے وقوف بنانے کے لئے ایک پیچ پر ہیں اِسی لئے کامیڈی ڈرامہ پانامالیکس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں مل کراپنے اپنے حصے کا مزاحیہ کرداراداکرنے میں مصروف ہیں ۔
اَب قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خطاب کے بعد دونوں کی یہی کوشش ہے کہ ڈرامہ پانامالیکس کے ایشو کو نت نئے انداز سے گھومانے اور گھمبیربنانے کے لئے روزانہ نئے نئے آئیڈیاز سامنے لائے جائیں تاکہ پاناماپیپرزلیکس کے معاملے کوکسی نتیجے پر پہنچے بغیرجنرل الیکشن 2018تک کھینچ کھینچ کر ربڑ جیسابنادیاجائے اور قوم کی قومی مسائل کے حل سے توجہ ہٹادی جائے اوراپنی ساری توانائی صرف اور صرف دلچسپ پاناماپیپرزلیکس کے طویل قسط وار ڈرامے پر مبذول رکھی جائے،اِس میں شک نہیں کہ یوںپانامالیکس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن اپنے منصوبے پر کامیابی سے عمل پیراہیں اور دونوں ہی اپنے مقاصد میں کامیاب دِکھائی دیتی ہیں۔