تحریر : ایم سرور صدیقی اپنے پانامہ لیکس فیم وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہاہے کہ بدقسمتی سے 1990ء کی دہائی والی سیاست پھر شروع ہو گئی ہے اب میں نہ مانوں والی بات نہیں چلے گی ۔۔پہلے خیال تھا لیکن اب یقین ہو گیا ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو ضرور دہراتی ہے انسان جوبوتاہے قانون ِ فطرت ہے وہی کاٹنا پڑتاہے اہل ِ وطن ابھی تک نہیں بھولے 1990ء کی دہائی والی سیاست میاں نوازشریف نے شروع کی تھی ابھی تو ان کے مخالفین نے اننگز شروع کی ہے وہ اتنی جلدی گھبرا کیوں گئے ہیں کیا خیال ہے آپ کا ؟ کا کے شرارتی کا اس صورت ِ حال پریہ تبصرہ تھا میاں ساڈا شیر اے شیر۔۔۔ میاں نوازشریف نے یہ بھی کہاہے کہ پانامہ لیکس میں مجھ پرکوئی الزام نہیں لگا کمیشن جلدبنے گا یہ پڑھ کر شیدا زورسے ہنسا جیسے اسے دورہ پڑگیا ہو اس نے میدے کو مخاطب کرکے لہک لہک پر شعرکی ٹانگ توڑ ڈالی جب ایسی بات کرو گے ہنسی تو آئے گی
یار اپنے میاں صاحب کتنی عجیب بات کرتے ہیں ان کی اولاد کے پاس ذاتی پیسے کہاں سے آگئے جس سے انہوںنے اربوں کھربوں کا کاروبار شروع کردیا اوراب جو کچھ ان کے پاس ہے بالواسطہ یا بلا واسطہ میاں صاحب کا ہی تو ہے کچھ عرصہ قبل ایک سابق چیف جسٹس کے بیٹے کے حوالہ سے سیکنڈل منظر ِ عام پر آیا تھا تو لوگوں نے اس کا ذمہ دار سابق چیف جسٹس کو ہیقرار دیا تھا’ہاں یار شیدے نے بڑے خاص اندازمیں سرکو ہلایا دیدے گھمائے اور کہا پانامہ لیکس نے میاں نوازشریف کی فیملی کی جن آف شورکمپنیوںکا انکشاف کیا ہے وزیر اعظم کو کسی طور بھی بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا میدے !تیرا کیا خیال ہے بیچ اس مسئلے کے چھوڑو یار ۔۔اس نے بیزاری سے کہا پانامہ لیکس والے جتنے مرضی انکشاف کرتے پھریں کچھ نہیں ہونا یہ قوم ہی بے حس ہوگئی ہے
وہ کیسے؟ کسی دانشورکی اولاد شیدے نے تڑک سے کہا اب تجھے کوئی الہام ہونے لگا ہے ”یاریہ بات نہیں اس کے چہرے پر بلاکی سنجیدگی تھی پاکستان میں کبھی کسی بااثر شخصیت کے خلاف کوئی ایکشن ہواہے جو اب ہوگا یاد رکھنا عمران خان،شیخ الاسلام ،شیخ رشید جتنا مرضی رولا ڈالیں ہونا تو کج وی نئیں۔ ” نہیں ایسا نہیں ہے شیدا بولا اب تو وزیر ِ اعظم نے کمیشن بنانے کااعلان کردیاہے دیکھ لینا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوکررہے گا ”انتہا درجے کا بیوقوف ہے تو میدے نے یتیموں جیسی شکل بناکرکہا یا پھر حددرجہ سادہ لوح ۔ویسے ایک بات بتادوں سادہ لوح اور بیوقوف میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا ”ابے کہنا کیا چاہتاہے
Zardari
کمیشن بنانے سے کیا ہوتاہے آج تک کیا ہواہے؟ سقوط ِ ڈھاکہ سے بے نظیر/ زرداری کرپشن کیسز ہوں میمو سکینڈل افتخارچوہدری کے خلاف ریفرنس مشرف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ کیا ہوا آج تک کسی کمیشن کا کوئی نتیجہ نکلا؟۔۔۔پاکستان میں کمیشن بنانے کا مطلب ہے مٹی پائو ۔ کل کاکا شرارتی کہہ رہاتھا یار یہ سارے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟ میرا دل تو اس کی بے خبری پر خون کے آنسو رونا چاہتا تھا لیکن اس کی بات سن کر یکایک مجھے غصہ آگیا پھر جو جی میں آیا کہہ ڈالا میں نے اسے کہا اوئے لعنتی کردار رینجرزکے جوانوںکی قربانیوںکو سبوتاژ کرنا چاہتاہے کراچی میں بھتہ خوروں،ٹارگٹ کلرز ان کے ساتھیوں اور سہولت کاروکے خلاف سخت ایکشن لیا جارہاہے اب تلک سینکڑوں گرفتار کرلئے گئے صولت مرزا، عزیر بلوچ اور سب سے بڑھ کر ڈاکٹر عاصم حسین پر بھی مقدمات چل رہے ہیں پنجاب میں چھوٹو گینگ پکڑا گیاہے میری باتیں سن کر کاکا شرارتی برا منا گیا مسکرا کر بولا عدالت نے تویہاں تک کہہ ڈالاہے مشرف کے باہرجانے میں حکومت نے سہولت کارکا کردار ادا کیاہے۔
اب بتا اس سلسلہ میں کون کون پکڑا جائے گا؟ سابق ڈکٹیٹر پر تو ہائی پروفائل کیس چل رہے تھے ڈالر گرل ایان علی کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے کبھی نکال دیاجاتاہے بے چاری کی جہازکی ٹکٹ فٹ بال بن کررہ گئی ہے وہ باہر نہیں جا سکتی توپھر مشرف کیسے چلے گئے سمجھ سے بالاہے ویسے لگتاہے کوئی آصف زرداری کو ٹین شین دے رہاہے۔
Democracy
”پیارے یہ سب اقتدار کی غلام گردش کی کہانیاں ہیں عام آدمی کی سمجھ میں کچھ نہیں آنے والا جو کبھی سکیورٹی رسک قراردئیے جاتے ہیں پا جنہیں گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹنے کا دعویٰ کیا جاتا تھا جب حکمرانوں کو مخالفین سے کچھ خطرہ محسوس ہوانہی سے مدد مانگ لی جاتی ہے جس کے خلاف ریلیاں نکالی جاتی ہیں اس ملک میں ایسی ہی جمہوریت ہے تو یہ سسٹم کیسے بدلے گا جناب جب تک یہ سسٹم ہے غریب کی قسمت نہیں بدل سکتی عام آدمی کا سسک سسک کر جینا مقدر ہے یعنی حکمرانوں نے اپنے مفادات کا نام جمہوریت رکھ دیاہے شاید اسی تناظرمیں ایک شاعرنے کہاتھا
کتناستم ظریف تھا وہ آدمی قتیل مجبوریوںکا جس نے وفا نام رکھ دیا
”تویار کیسی باتیں کررہاہے ۔اس نے کہا۔میاں نوازشریف اپنا ہیرو ہے ایک دم شیرہے شیر ”ہاں یار وہ تو صورت سے شیرہی لگتاہے تین بار عوام نے ان پر اعتمادکیا یہ اعتماد اوریقین کی آخری حد تھی میاں نوازشریف تین بار وزیر ِ اعظم بنے ہیں یہ کتنا بڑے اعزازکی ہے اس اعزازکے سامنے دنیاکا بڑے سے بڑا خزانہ بھی ہیچ ہے لیکن دکھ کی بات یہ ہے کہ میاں نوازشریف کے بیٹوں حسن نواز، حسین نواز،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ملکیت آف شور کمپنیاں کے انکشاف نے ہمیں تو ہلاکررکھ دیاہے کئی دنوں تک یقین ہی نہیں آیا مگر حقیقت تسلیم کئے بغیرکوئی اور چارہ بھی نہیں تھا آج تک کسی نے پانامہ لیکس کے انکشافات کی صحت سے انکار نہیں کیا اپنی فیملی کی آف شور کمپنیوں کے مسلسل دفاع سے میرا تو دل بہت دکھا ہے کاش یہ انکشافات جھوٹے نکلتے اب آصف زرداری اور ان میں فرق ہی کیا رہ گیاہے؟
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے شیدے نے اپنے سینے پر دوہٹر مارتے ہوئے کہا حجازمقدس اور دیار نبی ۖ میں برسوں مقیم رہنے کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور جلاوطنوں نے واقعی جلاوطنی سے کچھ نہیں سیکھا۔
کچھ نہیں سیکھا
Posted on April 21, 2016 By Zulfiqar Ali کالم
Shortlink:
Nawaz Sharif
تحریر : ایم سرور صدیقی
اپنے پانامہ لیکس فیم وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہاہے کہ بدقسمتی سے 1990ء کی دہائی والی سیاست پھر شروع ہو گئی ہے اب میں نہ مانوں والی بات نہیں چلے گی ۔۔پہلے خیال تھا لیکن اب یقین ہو گیا ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو ضرور دہراتی ہے انسان جوبوتاہے قانون ِ فطرت ہے وہی کاٹنا پڑتاہے اہل ِ وطن ابھی تک نہیں بھولے 1990ء کی دہائی والی سیاست میاں نوازشریف نے شروع کی تھی ابھی تو ان کے مخالفین نے اننگز شروع کی ہے وہ اتنی جلدی گھبرا کیوں گئے ہیں کیا خیال ہے آپ کا ؟ کا کے شرارتی کا اس صورت ِ حال پریہ تبصرہ تھا میاں ساڈا شیر اے شیر۔۔۔ میاں نوازشریف نے یہ بھی کہاہے کہ پانامہ لیکس میں مجھ پرکوئی الزام نہیں لگا کمیشن جلدبنے گا یہ پڑھ کر شیدا زورسے ہنسا جیسے اسے دورہ پڑگیا ہو اس نے میدے کو مخاطب کرکے لہک لہک پر شعرکی ٹانگ توڑ ڈالی جب ایسی بات کرو گے ہنسی تو آئے گی
یار اپنے میاں صاحب کتنی عجیب بات کرتے ہیں ان کی اولاد کے پاس ذاتی پیسے کہاں سے آگئے جس سے انہوںنے اربوں کھربوں کا کاروبار شروع کردیا اوراب جو کچھ ان کے پاس ہے بالواسطہ یا بلا واسطہ میاں صاحب کا ہی تو ہے کچھ عرصہ قبل ایک سابق چیف جسٹس کے بیٹے کے حوالہ سے سیکنڈل منظر ِ عام پر آیا تھا تو لوگوں نے اس کا ذمہ دار سابق چیف جسٹس کو ہیقرار دیا تھا’ہاں یار شیدے نے بڑے خاص اندازمیں سرکو ہلایا دیدے گھمائے اور کہا پانامہ لیکس نے میاں نوازشریف کی فیملی کی جن آف شورکمپنیوںکا انکشاف کیا ہے وزیر اعظم کو کسی طور بھی بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا میدے !تیرا کیا خیال ہے بیچ اس مسئلے کے چھوڑو یار ۔۔اس نے بیزاری سے کہا پانامہ لیکس والے جتنے مرضی انکشاف کرتے پھریں کچھ نہیں ہونا یہ قوم ہی بے حس ہوگئی ہے
وہ کیسے؟ کسی دانشورکی اولاد شیدے نے تڑک سے کہا اب تجھے کوئی الہام ہونے لگا ہے ”یاریہ بات نہیں اس کے چہرے پر بلاکی سنجیدگی تھی پاکستان میں کبھی کسی بااثر شخصیت کے خلاف کوئی ایکشن ہواہے جو اب ہوگا یاد رکھنا عمران خان،شیخ الاسلام ،شیخ رشید جتنا مرضی رولا ڈالیں ہونا تو کج وی نئیں۔ ” نہیں ایسا نہیں ہے شیدا بولا اب تو وزیر ِ اعظم نے کمیشن بنانے کااعلان کردیاہے دیکھ لینا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوکررہے گا ”انتہا درجے کا بیوقوف ہے تو میدے نے یتیموں جیسی شکل بناکرکہا یا پھر حددرجہ سادہ لوح ۔ویسے ایک بات بتادوں سادہ لوح اور بیوقوف میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا
”ابے کہنا کیا چاہتاہے
Zardari
کمیشن بنانے سے کیا ہوتاہے آج تک کیا ہواہے؟ سقوط ِ ڈھاکہ سے بے نظیر/ زرداری کرپشن کیسز ہوں میمو سکینڈل افتخارچوہدری کے خلاف ریفرنس مشرف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ کیا ہوا آج تک کسی کمیشن کا کوئی نتیجہ نکلا؟۔۔۔پاکستان میں کمیشن بنانے کا مطلب ہے مٹی پائو ۔ کل کاکا شرارتی کہہ رہاتھا یار یہ سارے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟ میرا دل تو اس کی بے خبری پر خون کے آنسو رونا چاہتا تھا لیکن اس کی بات سن کر یکایک مجھے غصہ آگیا پھر جو جی میں آیا کہہ ڈالا میں نے اسے کہا اوئے لعنتی کردار رینجرزکے جوانوںکی قربانیوںکو سبوتاژ کرنا چاہتاہے کراچی میں بھتہ خوروں،ٹارگٹ کلرز ان کے ساتھیوں اور سہولت کاروکے خلاف سخت ایکشن لیا جارہاہے اب تلک سینکڑوں گرفتار کرلئے گئے صولت مرزا، عزیر بلوچ اور سب سے بڑھ کر ڈاکٹر عاصم حسین پر بھی مقدمات چل رہے ہیں پنجاب میں چھوٹو گینگ پکڑا گیاہے میری باتیں سن کر کاکا شرارتی برا منا گیا مسکرا کر بولا عدالت نے تویہاں تک کہہ ڈالاہے مشرف کے باہرجانے میں حکومت نے سہولت کارکا کردار ادا کیاہے۔
اب بتا اس سلسلہ میں کون کون پکڑا جائے گا؟ سابق ڈکٹیٹر پر تو ہائی پروفائل کیس چل رہے تھے ڈالر گرل ایان علی کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے کبھی نکال دیاجاتاہے بے چاری کی جہازکی ٹکٹ فٹ بال بن کررہ گئی ہے وہ باہر نہیں جا سکتی توپھر مشرف کیسے چلے گئے سمجھ سے بالاہے ویسے لگتاہے کوئی آصف زرداری کو ٹین شین دے رہاہے۔
Democracy
”پیارے یہ سب اقتدار کی غلام گردش کی کہانیاں ہیں عام آدمی کی سمجھ میں کچھ نہیں آنے والا جو کبھی سکیورٹی رسک قراردئیے جاتے ہیں پا جنہیں گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹنے کا دعویٰ کیا جاتا تھا جب حکمرانوں کو مخالفین سے کچھ خطرہ محسوس ہوانہی سے مدد مانگ لی جاتی ہے جس کے خلاف ریلیاں نکالی جاتی ہیں اس ملک میں ایسی ہی جمہوریت ہے تو یہ سسٹم کیسے بدلے گا جناب جب تک یہ سسٹم ہے غریب کی قسمت نہیں بدل سکتی عام آدمی کا سسک سسک کر جینا مقدر ہے یعنی حکمرانوں نے اپنے مفادات کا نام جمہوریت رکھ دیاہے شاید اسی تناظرمیں ایک شاعرنے کہاتھا
کتناستم ظریف تھا وہ آدمی قتیل
مجبوریوںکا جس نے وفا نام رکھ دیا
”تویار کیسی باتیں کررہاہے ۔اس نے کہا۔میاں نوازشریف اپنا ہیرو ہے ایک دم شیرہے شیر
”ہاں یار وہ تو صورت سے شیرہی لگتاہے تین بار عوام نے ان پر اعتمادکیا یہ اعتماد اوریقین کی آخری حد تھی میاں نوازشریف تین بار وزیر ِ اعظم بنے ہیں یہ کتنا بڑے اعزازکی ہے اس اعزازکے سامنے دنیاکا بڑے سے بڑا خزانہ بھی ہیچ ہے لیکن دکھ کی بات یہ ہے کہ میاں نوازشریف کے بیٹوں حسن نواز، حسین نواز،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ملکیت آف شور کمپنیاں کے انکشاف نے ہمیں تو ہلاکررکھ دیاہے کئی دنوں تک یقین ہی نہیں آیا مگر حقیقت تسلیم کئے بغیرکوئی اور چارہ بھی نہیں تھا آج تک کسی نے پانامہ لیکس کے انکشافات کی صحت سے انکار نہیں کیا اپنی فیملی کی آف شور کمپنیوں کے مسلسل دفاع سے میرا تو دل بہت دکھا ہے کاش یہ انکشافات جھوٹے نکلتے اب آصف زرداری اور ان میں فرق ہی کیا رہ گیاہے؟
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے شیدے نے اپنے سینے پر دوہٹر مارتے ہوئے کہا حجازمقدس اور دیار نبی ۖ میں برسوں مقیم رہنے کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور جلاوطنوں نے واقعی جلاوطنی سے کچھ نہیں سیکھا۔
Sarwar Siddiqui
تحریر : ایم سرور صدیقی
by Zulfiqar Ali