لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان کے قائم مقام وزیر خارجہ شربل وہبہ نے خلیجی ممالک کے خلاف حالیہ شرانگیز بیان کے بعد اپنا عہدہ چھوڑنے کی پیش کش کردی ہے۔انھوں نے صدر میشیل عون سے ملاقات میں کہا ہے کہ انھیں ان کی وزارتی ذمے داریوں سے سبکدوش کر دیا جائے۔
شربل وہبہ نے سوموار کو ایک ٹی وی انٹرویو میں متنازع گفتگو کرکے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا تھا۔انھوں نے خلیجی عرب ممالک کو عراق اور اس کے ہمسایہ ملک شام میں داعش کے ظہور کا ذمے دار قراردیاتھا۔انھوں نے الحرا ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’محبت ،بھائی چارے اور دوستی کے علمبردار ممالک ہمارے لیے داعش کو سامنے لائے تھے۔‘‘ لیکن انھوں نے براہ راست کسی ملک کا نام نہیں لیا۔
ان کے اس انٹرویو کے ردعمل میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، کویت اور بحرین میں تعینات لبنان کے سفیروں کو طلب کیا گیا ہے۔ان سے لبنانی وزیرخارجہ کے شرانگیز اور توہین آمیز بیان پر سخت احتجاج کیا گیاہے اور احتجاجی مراسلے ان کے حوالے کیے گئے ہیں۔
شربل وہبہ نے بدھ کو صدر میشیل عون سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ انھوں نے اپنے ٹی وی انٹرویو کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظرعہدے سے سبکدوش ہونے کی درخواست پیش کردی ہے۔
انھوں نے لبنان کے قائم مقام وزیراعظم حسان دیاب سے بھی ملاقات کی ہے اور ان سے گفتگو کے بعد کہا ہے کہ ان کے سبکدوش ہونے کے فیصلے سے عرب اقوام کے ساتھ لبنان کے دوستانہ تعلقات بدستور استوار رہیں گے۔
انھوں نے اپنے بعد آنے والے وزیرخارجہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ لبنان کے مفاد میں اپنے مشن میں کامیاب ہو۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ قائم مقام وزیرخارجہ کا منصب کس سیاست دان کو سونپا جائے گا۔
لبنانی صدر میشیل عون نے منگل کے روز ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وزیرخارجہ کے تنقیدی کلمات سرکاری پالیسی کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔انھوں نے یہ بیان جاری کرکے دراصل خلیجی عرب ممالک کے ساتھ مزید کشیدگی سے بچنے کی کوشش کی ہے کیونکہ یہی ممالک بحران کا شکار لبنان کو سب سے زیادہ مالی امداد بھی مہیا کرتے ہیں۔