لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان کے نامزد وزیراعظم سعد الحریری نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے خصوصی ٹرائبیونل کو اپنے حصے کے واجبات ادا کرے۔انھوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے وہ اس ضمن میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
ہیگ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرار داد کے ذریعے خصوصی ٹرائبیونل برائے لبنان ( ایس ٹی ایل) قائم کیا گیا تھا۔اس نے لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری اور ان کے ساتھیوں کی 14 فروری 2005ء کو ایک ٹرک بم دھماکے میں ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کی ہے اوراب اس مقدمے میں ماخوذ ایک ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت کی جارہی ہے۔
اس ٹرائبیونل کے اخراجات لیے 51 فی صد فنڈز رضاکارانہ طور پر ادا کیے جارہے ہیں اور 49 فی صد فنڈزلبنانی حکومت دینے کی پابند ہے۔اگراس کے لیے رقوم کا مسئلہ حل نہیں ہواتواس کو جولائی میں بند کیا جاسکتا ہے۔
گذشتہ جمعرات کو اس ٹرائبیونل کے ججوں نے رفیق حریری کے قتل میں ماخوذ واحد ملزم کے خلاف مقدمے کی نئی کارروائی بند کردی تھی۔انھوں نے یہ فیصلہ ٹرائبیونل کی متوقع بندش کے پیش نظر کیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال اگست میں نیدرلینڈزکے شہرہیگ میں قائم بین الاقوامی خصوصی ٹرائبیونل برائے لبنان نے بیروت میں 14 فروری2005ء کو تباہ کن بم دھماکے میں ماخوذ کیے گئے چارمدعاعلیہان میں سے صرف ایک کو مجرم قرار دیا تھا اور باقی تین کے بارے میں کہاتھا کہ انھوں نے دہشت گردی کے اس حملے میں صرف عمومی معاونت کی تھی۔
ٹرائبیونل نے 18 اگست 2020ء کو لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری اور دوسرے 21افراد کے بم دھماکے میں قتل کے واقعے کا تفصیلی فیصلہ سنایا تھا۔اس نے قبل ازیں حزب اللہ کے پانچ ارکان سلیم جمیل عیاش، حسین حسن عنیسی ، حسان حبیب مرعی، اسد حسن صبرا اور مصطفیٰ امین بدرالدین کو اس مقدمے میں ماخوذ قرار دیا تھا۔ان میں سے اوّل الذکر چارافراد کے خلاف ان کی عدم موجودگی میں دہشت گردی کی کارروائی میں ملوّث ہونے کے الزام کی سماعت کی گئی تھی۔
ٹرائبیونل نے قرار دیا تھا کہ سلیم عیاش نے لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری اور دوسرے اکیس افراد کو قتل کرنے کے لیے دھماکا خیز مواد مہیا کیا تھا۔ان کے علاوہ اس نے 226 دوسرے افراد پر بھی ارادہ قتل کی نیّت سے حملہ کیا تھا۔
ایس ٹی ایل نے اپنی فرد جرم میں کہا تھاکہ’’ استغاثہ کے مطابق عیاش ، مرعی ، عنیسی اور صبرا مجرمانہ طور پردہشت گردی کے حملے کی تیاری ، اس کو عملی جامہ پہنانے اور اس کی مدد و معاونت کے ذمے دار ہیں‘‘۔
اس مقدمے میں ماخوذ پانچواں ملزم مصطفیٰ امین بدرالدین 2016ء میں چل بسا تھا۔اس وجہ سے اس کا نام مقدمے سے خارج کردیا گیا تھا۔ وہ حزب اللہ کا ایک سرکردہ کمانڈر تھا۔ٹرائبیونل نے قرار دیاتھا کہ سلیم عیاش کو اس کی عدم موجودگی میں مجرم ٹھہرانے کے لیے ناقابل تردید کافی شواہد موجود ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں حزب اللہ کو دہشت گردی کے اس حملے میں براہ راست ذمے دار قرار نہیں دیا گیاتھا۔اس نے رفیق حریری کے قتل کو کسی قسم کے شک سے ماورا ایک سیاسی کارروائی قرار دیاتھا لیکن اس نے شام کو بھی اس واقعے میں براہ راست ملوث قرار نہیں دیا تھا۔