بیروت (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر 4 اگست کو تباہ کن دھماکے کے ایک ہفتہ بعد ایک حیران کن انکشاف یہ سامنے آیا ہے کہ مستعفی ہونے والی لبنانی کابینہ میں ایک ایسے وزیر بھی شامل تھے جنہیں بیروت بندرگاہ پر موجود 2750 ٹن نائیٹریٹ اور اس کے ممکنہ خطرے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔
مستعفی حکومت میں کام کرنے والے وزیر مشیل نجار نے پیر کے روز بتایا کہ انہیں بیروت بندرگاہ کے معاملے کے بارے میں دھماکوں سے صرف 24 گھنٹے قبل پتا چلا تھا۔
نجار نے بتایا کہ بندرگاہ کے دھماکے کی تحقیقات انتظامی سطح پر جاری ہیں اور ابھی تک ختم نہیں ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا بیروت دھماکوں کےحوالے سے کابینہ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ جوڈیشل کونسل لبنان کی اعلیٰ عدلیہ ہے، وہی اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ رائیٹرز کی دستاویزات سے پتا چلا ہے کہ لبنانی سیکیورٹی عہدیداروں نے گذشتہ ماہ وزیر اعظم اور جمہوریہ لبنان کے صدر کو متنبہ کیا تھا کہ بیروت کی بندرگاہ میں ایک گودام میں 2،750 ٹن المونیم نائٹریٹ کی موجودگی کا حل نکالیں کیونکہ ایک جگہ جمع اتنی بڑی تعداد میں دھماکہ خیز مواد داورالحکومت بیروت کی سلامتی کے لیے تباہ کن ہو سکتا ہے۔
صرف دو ہفتوں کے انتباہ کے بعد اس بڑے دھماکے نے لبنانی دارالحکومت کے زیادہ تر بندرگاہ اور حصوں سے ملبہ ہٹا دیا گیا۔ ان دھماکوں میں 163 افراد ہلاک ، چھ ہزار زخمی ہوگئے تھے۔