لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری نے ملک میں جاری عوامی مظاہروں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے حکومتی اتحادیوں کو متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے 72 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس کے پاس بحران کا کوئی حل ہے وہ اسے پیش کرے۔
الحریری نے ٹیلی ویژن تقریر میں زور دیا کہ اصلاحات کا مطلب ٹیکس عاید کرنا ہیں۔ انہوں نے شکایت کی معاشی اصلاحات اور سرکاری کاموں میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔
لبنانی وزیراعظم نے کہا ہم نے اخراجات آمدنی میں اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہم ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کے ساتھ متصادم رہے۔ میں لبنانیوں کے درد کو محسوس کرتا ہوں اور ان کے اظہار رائے کے حق کی حمایت کرتا ہوں۔
سعد حریری نے کہا کہ لبنان میں سیاسی کارکردگی اور ریاست کی عمل داری میں خلل پیدا ہونے پر غصہ فطری ردعمل ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بہت سے لوگ مجھے قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں۔ میں حل تلاش کرنے کے لیے چار سال سے کوشش کر رہا ہوں مجھے مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بگڑتے ہوئے حالات زندگی اور آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے کے امکان کے خلاف لبنان میں مسلسل دوسرے دن بھی مظاہروں کا سلسلہ کل جمعہ کو جاری رہا۔
لبنان کے وزیر تعلیم نے ہفتے کے روز اسکول اور جامعات بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جُمعہ کو مظاہرین نے شمال اور جنوب میں مظاہروں کے دروان سڑکیں بلاک کردیں۔ وسطی بیروت کے ریاض سولہ اسکوائر میں زبردست ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر حکومت کے خاتمے کے نعرے لگائے گئے۔
کچھ مظاہرین نے سیکیورٹی فورسزپر پانی کی خالی بوتلیں سے پھینکیں۔ لوگ حکومت اور موجودہ نظام کے خاتمے کے نعرے لگاتے رہے اور پولیس ان پر لاٹھایاں برساتی رہی۔
خیال رہے کہ لبنان میں دو روز قبل سوشل میڈٰیا کے ذریعے فون کال کرنے پر ٹیکس عاید کرنے کے حکومتی اعلان کے خلاف عوام سڑکوں پرنکل آئے تھے۔ مظاہرین نے بڑے پیمانے حکومت کے خلاف ریلیاں نکالیں۔