لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان میں مظاہرین کی جانب سے جاری ایک بیان میں عام ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ اس کال کا مقصد حکام پر دباؤ ڈالنا ہے تا کہ مطالبات کا پورا ہونا یقینی بنایا جا سکے۔
لبنان کے کئی علاقوں میں احتجاج کنندگان نے راستے بند کر دیے ہیں۔
لبنانی مظاہرین نے اپنے بیان میں ایک عارضی چھوٹی حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ حکومت حکمراں طبقے سے باہر کے افراد پر مشتمل ہو .. مالی بحران کے امور کو حل کرے اور بدعنوانی ے خلاف ایک نئی مہم انجام دے۔ اس میں عدلیہ کی خود مختاری اور لوٹی ہوئی عوامی دولت کی واپسی سے متعلق قوانین کی منظوری شامل ہو۔
لبنان میں پیر کے روز تمام بینکوں کی بند ہونے کے بارے میں متضاد خبریں گردش میں ہیں۔
لبنانی مظاہرین نے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کا بھی مطالبہ کیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کی نمائندہ اتھارٹی سامنے آ سکے۔
اس سے قبل اتوار کی شام لبنانی دارالحکومت بیروت کے وسط میں الشہدا اور ریاض الصلح اسکوائرز پر مختلف علاقوں سے آنے والے احتجاج کنندگان اکٹھا ہو گئے۔ انہوں نے لبنان کے پرچم اور مختلف بینرز اور پوسٹرز تھامے ہوئے تھے جن میں بدعنوانی کی مذمت اور احتساب و اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
احتجاج میں شریک متعدد افراد نے باور کرایا کہ مطالبات پورے ہونے تک مظاہرہ اور دھرنا جاری رکھا جائے گا۔
لبنان میں عوام کے مختلف طبقات کی شمولیت کے ساتھ ہونے والے مظاہروں اور احتجاج کا مقصد حکومت کا خاتمہ ہے۔
دوسری جانب لبنانی صدر میشیل عون کے حمایتی افراد صدارتی محل کے سامنے اکٹھا ہو گئے۔ یہ لبنان کے مختلف علاقوں میں پھیل جانے والی احتجاجی لہر کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا مظاہرہ تھا۔
صدر میشیل عون نے اپنے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “بہت سے لوگ اُس نقشہ راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں جو ہم نے وضع کیا ہے … اس نقشہ راہ میں بدعنوانی، معیشت اور شہری ریاست کے امور شامل ہیں”۔
دوسری جانب لبنان میں “فِری پیٹریاٹک موومنٹ” کے سربراہ جبران باسیل نے اپنے ایک خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ بدعنوانی کا الزام تمام لوگوں پر عائد نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موومنٹ کے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ نے اپنے بینک کے کھاتوں کا اعلان کر دیا ہے۔ باسیل کے مطابق مظاہرین کے بعض مطالبات “افسانوی نوعیت کے” اور “معیشت کے لیے تباہ کن” ہیں۔