لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے خلاف عوامی حلقوں کا احتجاج جاری ہے۔ لبنان میں جاری مظاہروں اور احتجاج کا آج پانچواں روز ہے۔
لبنان کی سڑکوں پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے اعلان کیا کہ جب تک سیاسی طبقہ اقتدار سے الگ نہیں ہوتا اس وقت تک وہ گھروں کو نہیں جائیں گے اور احتجاج جاری رکھیں گے۔
لبنان میں ٹریڈ یونین کی طرف سے آج شام تک ہڑتال میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف لبنان میں حکومت اور مختلف سرکاری ادارے معاشی اقدامات کے ایک پیکیج کے ذریعے ملک میں غیرمعمولی بحران سے نکلنے کے لیے راہ تلاش کر رہے ہیں۔ جب کہ مظاہرین نے حکومت کی طرف سے جاری کردہ معاشی اصلاحات کی تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری نے اپنے حکومتی اتحادیوں کے ساتھ اقتصادی اصلاحات کے ایک پیکیج پر اتفاق کیا ہے جس کا مقصد ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانا ہے۔
اصلاحات میں ٹیلی مواصلات کے شعبے کی نجکاری کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ بجلی کے خراب شعبے کو فعال اور بہتر بنانا اور ڈونر ممالک سے 11 ارب ڈالر کی امداد کا مطالبہ بھی اقتصادی اصلاحات کا حصہ ہے۔
ن مجوزہ اصلاحات کے تحت موجودہ اور سابق وزراء کی تن خواہوں میں پچاس فی صد کٹوتی کی جائے گی۔بنکوں اور بیمہ کمپنیوں پر پچیس فی صد ٹیکس نافذ کیا جائے گا، ججوں اور سرکاری افسروں کی تن خواہیں موجودہ سطح پر برقرار رہیں گی اور آرمی اور سکیورٹی فورسز کی پینشن پر کی جانے والی تمام کٹوتیوں کو ختم کیا جارہا ہے۔
ملنے والی دستاویز کے مطابق مجوزہ اصلاحات کے تحت متعدد سرکاری کونسلیں اور وزارتیں ختم کی جارہی ہیں۔ان میں وزارت اطلاعات بھی شامل ہے۔
سعد الحریری نے یہ اصلاحات پیش کرنے سے دو روز قبل جمعہ کو اپنی حکومت میں شامل شراکت داروں سے کہا تھا کہ وہ آیندہ بہتر گھنٹے میں مجوزہ اصلاحات کے بارے میں سنجیدگی کا اظہار کریں ، ورنہ وہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔
لبنانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم سعد حریری کی زیرصدارت کابینہ کا اہم اجلاس بیت وسط میں ہوا جس میں حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے مندوبین نے شرکت کی۔ اجلاس میں حکومت کےاقتصادی پیکج اور ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔