بیروت (اصل میڈیا ڈیسک) گذشتہ کئی ہفتوں سے لبنان بدترین مالی بحران کے بعد شدید عوامی احتجاج کا سامنا کر رہا ہے اور دوسری طرف ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ ملیشیا کے قبضے میں امریکی کرنسی ڈالروں کےانبار دیکھے گئے ہیں۔
گذشتہ چند گھنٹوں سے لبنان میں سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیو وائرل ہو رہی ہیں جن میں ڈالروں کی بڑی تعداد دکھائی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ان فوٹیج کے بارے میں سماجی کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ یہ حزب اللہ کےقبضے میں موجود ڈالروں کی ہیں۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت شدید مالی بحران کاشکار ہے اور حزب اللہ خزانے پرسانپ بن کر بیٹھی ہوئی ہے۔ اگرچہ ان ویڈیوز کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی گئی، حکومت اور حزب اللہ کی طرف سے بھی کوئی باضابطہ رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
تاہم یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ ویڈیوز میں دکھائی گئے ڈآلر اگر حزب اللہ کے ہیں تو اس کے پاس اتنی رقم کہاں سے آئی؟۔ حالیہ ایام میں لبنانی بنکوں کی طرف سے ڈالرجاری کرنے کاعمل بھی روک دیاگیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ‘حزب اللہ کے قبضے میں ڈالر’ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ایک فوٹیج میں ڈالروں سے بھرے بکس دکھائے گئے ہیں جب کہ دوسری فوٹیج میں ایک شخص کو ڈالروں کو مشین کے ذریعے چیک کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ العربیہ کو یہ معلوم نہیں ہوسکاکہ آیا واقعی ڈالروں والی ویڈیوز حزب اللہ کی ہیں اور یہ کب اور کہاں بنائی گئی ہیں۔
دوسری طرف حزب اللہ امریکا کی ایران پر عاید کردہ اقتصادی پابندیوں کے باعث امداد نہ ملنے پر مشکل سے دوچار ہے اور اس نے اپنے ملازمین کی تنخواہیں بھی روک لی ہیں۔
اگرچہ حال ہی میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ نے ایک ٹی وی چینل پر نشر کی گئی تقریر میں کہا تھا کہ ایسا وقت آسکتا ہے کہ حکومت ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی نہ کرسکے۔ فوج ختم ہوجائے، تمام سیکیورٹی ادارے مشکلات سے دوچار ہوجائیں اور ملک تباہ ہوجائے مگر میں یقین دلاتا ہوں کہ اس مشکل وقت میں بھی حزب اللہ اپنے ملازمین کی باقاعدگی کے ساتھ تنخواہیں جاری رکھے گی۔