بیروت (جیوڈیسک) حسان اللقیس کو ان کی رہائش گاہ کے قریب قتل کیا گیا۔ حسان اللقیس کو تنظیم کے مرکزی رہنما حسن نصر اللہ کا قریبی ساتھی اور ہتھیاروں کی تیاری کا ماہر سمجھا جاتا تھا۔
حسان اللقیس کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ نصف شب کے قریب اپنی رہائش گاہ پر پہنچے۔ گھات لگائے حملہ آور حسان اللقیس کے منتظر تھے جیسے ہی انھوں نے کار پارک کی انھیں نشانہ بنا دیا گیا۔
حزب اللہ کی طرف سے اس قتل کا ذمہ اسرائیل کو ٹھرایا گیا ہے تاہم اسرائیل نے فوری طور پر اس الزام کی تردید کر دی ہے۔ لبنانی حزب اللہ گروپ کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل متعدد بار حسان اللقيس کو مروانے کی کوششیں کرتا رہا ہے تاہم اُسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ حسان اللقيس کے قتل میں اسرائیل ملوث ہے۔ دُشمن کو یہ ذمہ داری قبول کر لینی چاہیے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ییگال پالمر نے حسان اللقیس کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے الزام کو سرے سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ حزب اللہ کی خود کار جوابی حرکت ہے۔ حزب اللہ تنظیم ہر چیز کا الزام اسرائیل پر عائد کر دیتی ہے۔
واضع رہے کہ حزب اللہ اسرائیل کے خلاف متعدد جنگیں لڑ چُکی ہے۔ 2006ء میں ایک مہینے تک جاری رہنے والی ایسی ہی ایک جنگ کے دوران حسان اللقيس کا ایک بیٹا مارا گیا تھا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر شبہ کیا جاتا ہے کہ گزشتہ دو عشروں سے بھی زیادہ عرصے سے وہ حزب اللہ کے کمانڈروں کے قتل میں ملوث رہی ہے۔ 1992ء میں اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹرز نے حزب اللہ کے رہنما شیخ حسن نصراللہ کے پیشرو شیخ عباس موسوی کے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اُن کی بیوی، ایک پانچ سالہ بیٹا اور چار محافظ ہلاک ہو گئے تھے۔ آٹھ سال پہلے حزب اللہ رہنما شیخ راغب حرب کو جنوبی لبنان میں قتل کر دیا گیا تھا۔
حزب اللہ کو سب سے بڑی ضرب ایک 2005ء میں اُس وقت لگی جب دمشق میں اس کے چوٹی کے ایک کمانڈر عماد فائز مغنیۃ کی گاڑی پر ہونے والے بم حملے کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔