واشنگٹن (جیوڈیسک) لبنان کے پارلیمان نے فوج کے سابق کمانڈر، میشال عون کو صدر منتخب کیا ہے، جس کے بعد ملک میں دو برس سے زیادہ عرصے سے جاری اقتدار کا خلا اور سیاسی تعطل ختم ہوگیا ہے۔
اکاسی برس کے عون نے فوری طور پر لبنان کے تیرہویں صدر کے طور پر عہدہ سنبھالا، اِس عہد کے ساتھ کہ سیاسی اور معاشی إصلاحات کی جائیں گی اور لبنان کے انتہائی منقسم سیاسی دھڑوں کے درمیان ’’اصل ساجھے داری‘‘ پر زور دیا۔
انھیں لبنان کے زیادہ تر تعلیم یافتہ نوجوان طبقے کی وسیع تر حمایت حاصل ہے۔ تاہم، 1975 سے 90ء جاری رہنے والی خانہ جنگی میں اُن کے کردار پر اُنھیں ملک کی اختلافی شخصیت خیال کیا جاتا ہے۔
عون حزب اللہ کے مضبوط اتحادی ہیں، جنھیں رائے دہی کے کئی ایک دور میں 127 میں سے 83 ووٹ ملے، چونکہ ہر بار بیلٹ بکس میں اضافی بیلٹ کی نشاندہی کی گئی۔
پہلے مرحلے میں انھیں دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہو سکی، جیسا کہ زیادہ تر توقع کی جا رہی تھی۔
سیاسی سمجھوتے کے ایک حصے کے طور پر، عام خیال یہ ہے کہ عون سنی رہنما، سعاد الحریری کو وزیر اعظم تعینات کریں گے۔
لبنان کی صدارت ملک کے مارونیہ مسیحی کے لیے مخصوص ہے، جس کی وجہ اختیارات کی فرقہ وارانہ بنیاد پر شراکت داری کا رائج نظام ہے۔