بیروت (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان میں مظاہرین مسلسل ساتویں دن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین مُلک کے سیاسی طبقے کی کارکردگی اور معاشی ابتری کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ حکام پر دباؤ بڑھانے کے لیے مختلف علاقوں میں سڑکوں کو بلاک کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
بیروت اور باقی علاقوں میں گذشتہ روز بھی معمول کے مطابق مظاہرے ہوتے رہے۔جنوبی لبنان کے نبطیہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔ پولیس نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ النبطیہ کو حزب اللہ کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ گذشتہ روز یہاں پر پولیس اور مظاہرین کےدرمیان ہونےوالے تصادم کے نتیجے میں 7 مظاہرین زخمی ہوئے۔
النبطیہ میں فوج مداخلت نہ کرتی تو مظاہرے مزید پُر تشدد انداز اختیار کر سکتے تھےتاہم فوج نے مظاہرین کو پرامن طورپر منتشر کردیا۔ الحدث چینل کے نامہ نگار کے مطابق فوج نے مظاہرین اور شرپسند عناصر کو ایک دوسرے سے الگ کیا جس کے بعد شہری منتشر ہوگئے۔
دوسری طرف النبطیہ بلدیہ نے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ مظاہرین کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔ بیان میں مظاہرین پر الزام عاید کیا گیا کہ انہوں نے سرکاری املاک پر چڑھائی کی کوشش کی، پارکنگ اسٹینڈ بند کردیے اور سڑکیں بلاک کیں۔ اس کے باوجود انہیں احتجاج کی اجازت دی گئی۔
النبطیہ بلدیہ نے بتایا کہ تجارتی مارکیٹ کی بندش جو قصبے کا قلب ہے کو بند کرنے کے ساتھ مرکزی سڑکوں کو بند کردیا گیا جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ہوگئی۔ پولیس نے نقل وحرکت کو بحال کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا مگر مظاہرین نے ان پر حملے کی کوشش کی جس کے جواب میں پولیس کو کارروائی کرنا پڑی۔
خیال رہے کہ لبنان میں گذشتہ سات روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران متعدد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
احتجاج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب حکومت نے واٹس اپ پر فون کال پر نیا ٹیکس لگا دیا تھا۔