لاہور (جیوڈیسک) پاکستانی سلور سکرین کے لیجنڈ فنکار سلطان راہی کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے ہیں لیکن وہ مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔
پنجابی فلموں کے بے تاج بادشاہ سلطان راہی کا فنی کیرئیر کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ 40 سالہ فنی کیرئیر میں سلطان راہی نے ہر طرز کے کردار ادا کئے لیکن انہیں مقبولیت ایکشن کرداروں سے حاصل ہوئی۔ سلطان راہی نے ایکسٹرا فنکار سے فلمی صنعت کے”سلطان“ تک کا سفر برس ہا برس کی محنت اور فن کی سچی لگن سے حاصل کیا۔ ہدایتکار اسلم ڈار کی فلم ”بشیرا“ سلطان راہی کے شاندار فنی سفر کا پہلا سنگ میل ثابت ہوئی۔
1975 سے 1995 تک سلطان راہی بلا شرکت غیرے پاکستان کی فلمی صنعت پر چھائے رہے، اس دوران ان کی فلموں نے کامیابی کے منفرد ریکارڈز بھی قائم کئے۔ سلطان راہی کی700 فلموں میں سے 28 گولڈن جوبلی، 54 پلاٹینییم جوبلی جب کہ 156 گولڈن اور سلور جوبلی ہٹ تھیں جو ابھی تک ناقابل شکست ریکارڈ ہے۔
فلم بینوں کے دلوں پر راج کرنے والے سپر سٹار سلطان راہی 9 جنوری 1995 کی سرد رات اسلام آباد سے لاہور آ رہے تھے کہ گوجرانوالہ کے قریب نا معلوم افراد کی گولی کانشانہ بن کے جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ وہ مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔