واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے شہرہ آفاق باکسر محمد علی کلے مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ امریکی میڈیا کے مطابق 74 سالہ محمد علی امریکی شہر فونیکس کے ایک اسپتال میں کئی روز سے زیر علاج تھے ، انہیں سانس کی تکلیف لاحق تھی۔
محمد علی کلے امریکی ریاست کنٹکی کے شہر لوئسویل میں ایک عیسائی گھر میں پیدا ہوئے اور اپنے والد کیسیئس مارسیلس کلے سینئر کے نام پر کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر کہلائے۔ محمد علی کلے کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی جب انہوں نے 1960 میں روم میں ہونے والے اولمپِک مقابلوں میں سونے کا تمغا جیتا لیکن جب وہ اپنے شہر واپس آئے تو انہیں سیاہ فام ہونے کی وجہ سے نوکری نہیں مل سکی، جس سے دلبرداشتہ ہوکر انہوں نے اپنا تمغا دریا میں پھینک دیا تھا۔ اپنے ساتھ روا رکھے گئے برتاؤ کے باوجود باکسنگ رنگ میں ان کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رہا۔
ویت نام کی جنگ کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا جس کے نتیجے میں انہیں ان کے اعزاز سے محروم کردیا گیا اور 5 سال کی سزا سنائی گئی تاہم عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں سزا سے مستثنٰی قرار دیا گیا۔ 1974 میں محمد علی کلے نے جارج فورمین کو شکست دے کر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا وقار اور شہرت حاصل کرلی۔ اس وقت محمد علی کی عمر صرف 32 سال تھی اور وہ اس عالمی چیمپئین کا اعزاز پھر سے جیتنے والے دوسرے شخص تھے۔ 1975 میں وہ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور اپنا نام محمد علی کلے رکھا۔ 1978 میں محمد علی کو اس وقت بڑا دھچکہ لگا جب وہ خود سے 12 برس کم عمر لیون اسپِنکس سے ہار گئے لیکن 8 ماہ بعد محمد علی نے اسپِنکس کو شکست دے کر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا اعزاز دوبارہ حاصل کرلیا تاریخ میں پہلی بار کسی کھلاڑی نے تیسری بار عالمی اعزاز جیتا۔ اس وقت ان کی عمر 36 سال تھی۔
1980 میں ان کی صحت کے بارے میں خدشات نے جنم لینا شروع کردیا اور ڈاکٹروں نے انہیں “پارکنسنس سنڈروم” (رعشہ) کا شکار پایا۔ باکسنگ سے کنارہ کشی اختیار کرتے وقت محمد علی کرہ ارض پر سب سے زیادہ شہرت یافتہ شخص تھے۔ دنیا بھر کے مسلمان اور سیاہ فام آج بھی محمد علی کا انتہائی احترام کرتے ہیں۔ محمد علی نے اپنے 20 سالہ کیرئیر میں 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ اسکور کیا لیکن دنیا ہمیشہ انہیں ایک عظیم شخص کے نام سے جانتی رہے گی۔