کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے معروف قوال امجد صابری کو ہم سے بچھڑے چار سال بیت گئے۔
قوالی کے شعبے میں عالمی شہرت پانے والے امجد صابری کی چوتھی برسی آج منائی جارہی ہے جنہیں دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔
سن 1976ء کو کراچی کے معروف قوال گھرانے میں آنکھ کھولنے والے امجد صابری کو قوالی کا ذوق و شوق ورثے میں ملا۔ قوالی کی ابتدائی تربیت والد غلام فرید صابری اور بڑے بھائی عظمت صابری عرف اجو بھائی حاصل کی۔
امجد صابری نے فنی تعلیم و تربیت کی تکمیل کے بعد قوالی کے شعبے میں اس انداز سے اپنی صلاحیتوں کو منوایا کہ جس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ امجد صابری نے بھارت، نیپال، امریکا، لندن سمیت 17 سے زائد ممالک میں پرفارمنس دی۔
اپنے والد غلام فرید صابری کے انتقال کے بعد امجد صابری ایک نئے روپ میں ابھر کر سامنے آئے اور انھوں نے باقاعدہ قوالی کا آغاز اسی کلام سے کیا جو کلام ماضی میں ان کے والد اور چچا کو بام عروج پر پہنچا چکے تھے اور آنے والے وقتوں میں امجد فرید صابری نے شعبہ قوالی میں بے پناہ شہرت حاصل کی۔
ان کا شمار ملک کے بڑے قوالوں میں ہوتا تھا۔ 22 جون سن 2016ء کو لیاقت آباد میں گھر سے کچھ فاصلے پر انھیں دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں امجد صابری شدید زخمی ہوئے اور زخموں کی تاب نہ لا کر جاں بحق ہوگئے تھے۔ فن قوالی کی تاریخ امجد صابری کے ذکر کے بغیر ادھوری رہے گی۔