اراکین اسمبلی کی بے حس.. کوئی مثال نہیں

Assembly Members

Assembly Members

تحریر : ملک عامر نواز
محترم قارئین !حلقہ NA-61 مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے لیکن افسوس ہما رے ن لیگی منتخب ممبران اسمبلی مسلسل منظر سے غائب ہیں۔ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے ان کو عوام سے کوئی غرض ہی نہیں۔ بس ان کو صرف اپنی سیٹ کی غرض تھی جو کہ انہوں نے حاصل کر لی ہے اب عوام جانے اور ان کے کام۔ نما ئندوں کی اس چشم پوشی سے عوامی حلقوں میں مایوسی و بے چینی پا ئی جا رہی ہے۔ عوام ن لیگی رہنما ؤں کی اس روش سے اب تنگ ا چکے ہیں۔ عوامی و سماجی حلقوں میں اک بار پھر سے ق لیگ کے دور کو یاد کیا جا رہا ہے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے جب گذشتہ الیکشن کمپین میں عوام کو بے وقوف بنا تے ہو ئے عوام سے اپنے نما ئندوں کے لئے ووٹ لیا تھا گو کہ وہ طریقہ کار ووٹ کے حصول کے لئے تو اچھا تھا لیکن آئندہ کے لئے ایک طرف ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے اپنا مول مارا دوسری طرف مقا می ن لیگیوں کا بھی ووٹ بنک بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اگر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اپنا کیا ہوا وعدہ وفا کر جا تے تو آج عوام ق لیگ کے دور کو یاد نہ کر تی بلکہ ن لیگ کا قلعہ اور بھی مضبوط ہو تا۔

ہمارے لیگی اراکین اسمبلی کی بے حسی سے عوام پریشان ہے تو ساتھ ہی امن و امان کی بگڑتی ہو ئی صورت حال نے مزید پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ا ئے روز خبر ملتی ہے کہ کسی کا موٹر سائیکل چو ری کر لیا گیا ہے۔ کسی کا گھر لوٹ لیا گیا ہے۔لیگی اراکین اسمبلی کا کام بنتا ہے کہ انتظامیہ سے باز پرس کریں عوام کی ترجما نی کریں جبکہ ایسا کچھ ممکن نہیں ہو رہا۔ عوام اس قدر مسائل میں گھری ہو ئی ہے کہ یوںمحسوس ہو تا ہے جیسے انکا کو ئی پرسان حال ہی نہیں۔

Election

Election

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن ،ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ کا کام بنتا ہے کہ وہ عوامی مسائل کی طرف توجہ دیں تا کہ آئندہ بھی الیکشن میں ان کی جگہ بن سکے اس وقت جو صورت بنتی دیکھا ئی دے رہی ہے اس کے مطابق آئندہ کا الیکشن یہ لیڈران عوام میں اپنی جگہ بنا نے میں بری طرح ناکام رہیں گے ۔ اور جہاں تک بات ہے ایم پی اے ملک ظہور انور اعوان کی تو ان کو عوامی حلقوں کی قیمتی را ئے یہ ہے کہ وہ کیو نکہ بیمار ہیں اور ان کو چا ہیے کہ وہ استعفیٰ دے دیں کیو نکہ بیما ری کی حالت میںان سے کام تو ہو نہیں سکتے ۔ بہتر ہو گا کہ کسی اورکو مو قع دیا جا ئے تا کہ عوامی مسا ئل کا حل ممکن بنے۔

آمدہ الیکشن کے لئے سردار غلام عباس خان ابھی سے ہوم ورک مکمل کر نے میں لگے ہو ئے ہیں۔ ان کااپنے دھڑہ کے اہم اراکین سے مشاورتی سلسلہ جا ری ہے۔ سردار غلام عباس خان اوران کے حما ئتیوں کاجھکا ؤ تحریک انصاف کی طرف ہے۔ راقم کو گذشتہ کالم پر کچھ سردار غلام عباس کے چا ہنے والوں نے فون کالز کیں جس پر میں ان کا دل کی گہرا ئیوں سے ممنون ہوں کہ جنہوںنے مجھے اپنی محبت اور قیمتی آرا ء سے نوازا ۔ کچھ احباب کا کہنا تھا کہ سردار غلام عباس خان کو اب تحریک انصاف میں شامل نہیں ہو نا چا ہیے بلکہ کسی اور پارٹی کی طرف جا نا ان کے لئے بہتر ہے ۔ آجکل چو نکہ سردار غلام عباس خان کا سیاسی منظر نا مہ ہر محفل میں زیادہ زیر بحث ہے تو اس سے میں نے ایک عوامی را ئے اخذ کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے ۔ سردار غلام عباس خان اگر تحریک انصاف میں شا مل ہو جا ئے تو اس سے نہ صرف تحریک انصاف کا پلیٹ فارم ضلع چکوال میں مضبوط ہو گا بلکہ سردار غلام عباس خان کی اپنی سیا سی پوزیشن بہتر ہو گی۔

ہمیشہ حلقے میں ایک دھڑے اور نظریے کا ووٹ ہو تا ہے اور ایک فرلو ووٹ ہو تا ہے (عوامی زبان میں فرلو ووٹ اس کو کہتے ہیں جو جس طرف ہوا چل جا ئے اسی طرف روا نہ ہو جا تا ہے )گو کہ ضلع چکوال میں بہت بڑا ووٹ بنک تحریک انصاف کا نہیں ہے لیکن آنے وا لے وقت میں اگر سردار غلام عباس خان بھی شمولیت اختیار کر جا تے ہیں تو اس سے تحریک انصاف کا ووٹ بنک بھی بڑھے گا ساتھ ساتھ سردار غلام عباس خان کا اپنا ووٹ بنک بھی ہے اور فرلو ووٹ بھی پھر اسی کھا تے میں جا ئے گا ۔ جس سے سردار غلام عباس خان کی پوزیشن مضبوط ہو گی اور تحریک انصاف کی سیٹ با سانی کا میا بی کی راہ پر دیکھائی دے گی۔

PTI

PTI

سردار غلام عباس خان کی تحریک انصاف میں مضبوطی سے جہاں ق لیگ کو نقصان ہو گا وہاں ن لیگ کے لئے بھی سوا لیہ نشان اٹھ سکتا ہے کیو نکہ مو جودہ حالات میں ن لیگی اراکین اسمبلی کی ما یوس کن کارکردگی ووٹر کو دوسرا رستہ تلاش کر نے پر مجبو ر کر رہا ہے۔ جب ووٹر نے راستہ بدلہ تو اس سے آمدہ الیکشن میں لیگی اراکین کو بھی مایوسی کا سامنا ہو گا اور ان کا ووٹ ق لیگ کی طرف یا پھر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کی طرف موو کر سکتا ہے۔

تحریر : ملک عامر نواز
aamir.mlaik26@yahoo.com
0300-5476104