لیموں ایک مشہور اور کثیرالاستعمال پھل ہے جسے ہر گھر کی بنیادی ضرورت کہا جا سکتا ہے۔ اس پھل کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے دوسرے پھلوں کی نسبت زیادہ عرصے کے لئے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ لیموں کی بے شمار اقسام ہیں جو بیر کے پھل سے لے کر مالٹے کے پھل جتنی جسامت میں ملتی ہیں۔
عام طور پر موٹی چھال والا اور پتلی چھال والا یعنی کاغذی لیموں زیادہ مشہور ہیں۔ لیموں کی مشہور قسموں میں سہارنپوری ، بمبئی والا ، لاہوری مشہور ہیں۔
تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ مشرق وسطی میں بعض مقامات کی کھدائی کے دوران اس کے بیج دریافت ہوئے ہیں ، جن کے بارے میں تحقیق سے پتا چلا کہ یہ بیج چار ہزار سال قبل مسیح کے ہیں۔
اس کی ابتدا کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ براعظم ایشیا سے ہوئی تھی اور یہ سیاحوں کے ہاتھوں یہ یورپ پہنچا۔ اٹلی کے لوگ 1600 سال قبل اس سے واقف ہوئے جبکہ امریکی کولمبس کے ذریعے اس سے واقف ہوئے۔ پاکستان میں اس کی کاشت بہاولپور، ملتان اور سرگودھا کے اضلاع میں ہوتی ہے۔ اس کی کاشت کا وقت فروری مارچ میں ہوتا ہے۔
اس کی فی ایکڑ پودوں کی تعداد 70 سے 80 ہوتی ہے۔ لیموں کا پودا کاشت کے تیسرے سال پھل دینا شروع کر دیتا ہے۔ اس کے پودے کی عمر 30 سے 35 سال ہوتی ہے۔ یہ مارچ کے مہینے میں پھول لے آتا ہے۔
پھول کا رنگ سفید ہوتا ہے جو کہ پانچ پتیوں پر مشتمل ہوتاہے۔ پھول کے بعد اس کے پھل بننے کا عمل شروع ہوتا ہے۔
پھول سے ڈوڈی بنتی ہے جو کہ گہرے سبز رنگ کی ہوتی ہے ۔ ہمارے ہاں لیموں کا استعمال عام ہے ۔ اسے ہر امیر غریب استعمال کرتا ہے۔ برسات کے موسم میں اس کا استعمال موسمی اور متعدی بیماریوں مثلا ہیضہ، بدہضمی، ملیریا اور دیگر بیماریوں میں مفید ہے۔ اس کا رس جراثیم کش ہے۔
اس کے رس کو چھاننے کے بعد ابال کر اس میں تھوڑا سا نمک ملانے کے بعد بوتلوں میں بھر دیا جائے تو یہ لمبے عرصے تک خراب نہیں ہوتا، جسے بوقت ضرورت استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
لیموں کے رس سے سکوائش بھی تیار کیا جاتا ہے جو کہ موسم گرما میں مصنوعی فلیورز سے تیار کردہ مشروبات کے مقابلے میں بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ لیموں کی سکنجبین بھی تیار کی جاتی ہے جو کہ فرحت بخش ہونے کے ساتھ موٹاپے کا بھی بہترین حل ہے۔
اس کے مسلسل استعمال سے جسم کی چربی آہستہ آہستہ پگھلنا شروع ہو جاتی ہے ۔ لیموں کا رس قہوے میں چند قطرے ڈال کر پینے سے بھی جسم کی فالتو چربی پگھل جاتی ہے۔
ایک لیموں کا رس ایک گلاس پانی میں نچوڑ کر پینے سے جسم میں چستی و مستعدی برقرار رہتی ہے اور اس سے پسینے کے ذریعے ضائع ہونیوالے نمکیات کی کمی کو پورا کرتا ہے۔
خواتین لیموں کے رس کو چہرے کے داغ دھبے دُورکرنے کے لئے استعمال کرتی ہیں اس کے علاوہ لیموں کا رس نچوڑنے کے بعد جو چھلکا بچ جاتا ہے اس کو خشک کرکے اور نمک ملا کر استعمال کرنے سے مسوڑھوں سے خون اور پیپ آنا بند ہوجاتا ہے اور دانت چمکدار ہوجاتے ہیں۔
لیموں میں سٹرک ایسڈ کے علاوہ الفاہائیڈرو آکسی ایسڈ بھی موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ لیموں کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے جوخوش ذائقہ ہونے کے ساتھ بدہضمی کے لئے نہایت مفید ہے۔