تحریر: امتیاز علی شاکر آئے دن دال سبزی کی قیمتوں میں اضافے سے پیدا ہونے والی مشکلات کااندازہ صرف محنت کش ، سفید پوش طبقے کو ہوسکتا۔وزیراعظم پاکستان نے بنوں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کے کہنے پرگھرچلاجائو”یہ منہ اورمسورکی دال”جناب وزیراعظم مہربانی فرماکربات منہ کی حدتک محدودکرلیں اورہوسکے تودال کوصرف دال نہیں بلکہ احترام کے ساتھ دال جئی کہہ کر مخاطب کریں، مسور کی دال جئی کو سیاسی نہ بنائیں ،پچاس فیصد سے زائد پاکستانی دال جئی کی بہت عزت کرتے ہیں ،کئی کئی دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دُعاکرتے ہیں تب کہیں جاکے دال جئی کامنہ دیکھنانصیب ہوتاہے،آنے والے دنوں میں جب آپ کا نیا پاکستان بن جائے گا تو وہاں آپ مسور کی دال جئی تو کیا چاہے چنے کی دال جئی کو بھی خوب بے عزت کرلیجئے گا۔
بچا، کچا پرانا پاکستان ہم جیسے پرانے پاکستانیوں کیلئے اورمسورکی دال جئی کے احترام کاخیال کرتے ہوئے آپ اپوزیشن والوں کوسخت سے سخت الفاظ میں جواب دیں یاپھرکوئی جواب نہ دیں آپ کی مرضی۔سادہ سی رائے ہے کہ اپنے مزاج میں نرمی رکھیں توزیادہ بہترہوگا،جناب ملک کے میچورسیاستدان اورتیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے والی شخصیت ہیں ،غیرسنجیدہ ،مولاجٹ والے ڈائیلاگ اورفرضی منصوبوں کے ا علانات جناب کے رتبے کے شیان شان نہیں،کوئی چورہے،کرپٹ ہے یاکسی اورجرم میں ملوث ہے تواُس کااحتساب کرنے کیلئے قانون نافذکرنے والے اداروں کواحکامات جاری کریں ،بااختیارحاکم چورچورکی رٹ لگائے اورکسی کوپکڑے نہ توعوام اورخاص طورپرووٹرکس اذیت میں مبتلاہوتے ہیں اس کااندازہ شائدمحترم وزیراعظم کونہیں ،جس آسانی کے ساتھ وزیراعظم یہ بات کہہ دیتے ہیں کہ پانامہ لیکس میں بچوں کے نام ہیں اُن کانہیں معاملہ اتناسادہ نہیں ،باپ سے بچوں اوربچوں سے باپ کوالگ کرنا ناممکن ہے۔
Nawaz Sharif Son
آج وزات اعظمی یا بچوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو میاں صاحب ایک لمحہ ضائع کئے بغیر بچوں کا انتخاب کریں گے ۔ابھی کل کی بات ہے ،ہم اپنے دوست حکیم محمد ہارون کے مطب میں براجمان تھے کہ اُن کا چھوٹا بیٹا بھاگتا ہواآیا اور کہنے لگا بابا مجھے جلدی سے اپنے کندھوں پر بیٹھالو ،حکیم صاحب نے بچے کواپنے کندھوں پرسوارکرلیاتواُتنی دیرمیں حکیم صاحب کابڑابیٹاغصے کی حالت میں مطب میں داخل ہوا،چھوٹا بیٹا جوباپ کے کندھوں پرسوارتھابڑے بھائی کو مخاطب کرکے بولااب مجھے کیسے پکڑوگے؟۔
شائد یہ دنیاکی سب سے بڑی حقیقت ہے کہ جب تک باپ کی سانس چلتی ہو کندھوں پرسوار اولادکاکوئی کچھ نہیں بگاڑسکتا۔خیرگولی ماروساری باتوں کوہمیں تودال جئی سے غرض ہے جتنے چاہے جہاں چاہے اثاثے بنائو،پانامہ لیکس ہویاپاجامہ لیک ہوجائے کوئی بات نہیں بس اتنااحسان کروکہ پاکستانی عوام کوبھی وہ جادوسیکھادوجواپنے بچوں کوسیکھایاہے،ہاں یہ عوام آف شورکمپنیاں بنانے کاجادونہیں بس باعزت طریقے سے حلال دال،روٹی کمانے کاجادوسیکھناچاہتے ہیں،آف شور کمپنیاں، مہنگے فلیٹ، محلات، فام ہائوسس، سٹیل ملز،شوگر ملز یا دیگربڑے بڑے کاروباریاکسی اورطریقے سے تیزی کے ساتھ ڈالربنانے کاجادونہیں مانگتے بلکہ صحت وتعلیم کی سہولیات کامطالبہ کرتے ہیں۔
Naya Pakistan
ایک پرانا کھلاڑی چند چلے ہوئے کارتوس ہمرہ لئے نیا پاکستان بنانے کی بات کرے تو سنجیدہ لوگ دل پر نہیں لیتے پراب خودوزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف کی زبان سے نیاپاکستان بنانے کا اعلان سن کویہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ سمجھدار لوگ اپنااور اپنے خاندان کا سرمایہ یا کاروبار موجودہ پاکستان میں غیرمحفوظ سمجھتے ہیں شائد اسی لئے ان کو نیاپاکستان مطلوب ہے؟ میاں صاحب کھلاڑی جو کرتا ہے کرنے دوعوام اب اتنے بھی بیوقوف نہیں رہے، بے فکر ہو کر اپنا کام کرتے جائو، لوگ جانتے ہیں کہ سوئس اکائونٹ کا معاملہ ہو یا پانامہ لیکس یہاں کچھ نہیں ہونے والا، اس قوم نے دیکھاکہ مُکے دیکھا نے والا فوجی جوان حکمران این آراو کے پانی سے سب کو پاک کر دیتا ہے تو پھر حاکم وقت کا احتساب کیوں اور کون کرے گا؟۔
جناب ملک کی سب بڑی جماعت کے سربراہ ہیں تواس بات سے بھی باخوبی واقف ہوں گے کہ جلسوں میں آنے والے لوگ بھی دال خریدنے کیلئے پیسے لے کرجلسوں میں شرکت کرتے ہیں اورجلسوں میں شامل نہ ہونے والے بھی دال روٹی کابندوبست کرنے کی غرض سے مزدوری نہیں چھوڑتے،توحضورعوام کیلئے دال جئی بہت محترم ہے یہاں تک کہ وزیراعظم سے بھی زیادہ کہاجاسکتاہے ،پانامہ لیکس ہویاپاجامہ لیک ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتاپرخبرداردال جئی کوسیاسی بنائواورنہ ہی مسورکی دال کے ساتھ کسی سیاست دال جئی کاذکرکرو(محکمہ غریبیات پاکستان)۔