جنوبی امریکی ملک چلی کی ایک چَودہ سالہ لڑکی نے گزشتہ اتوار کو اپنے ملک کی خاتون صدر مشیل بیچلیٹ کے فیس بُک پیچ پر ایک ویڈیو فلم اَپ لوڈ کی ہے، جس میں اس لڑکی نے استدعا کی ہے کہ اُسے مرنے کی اجازت دی جائے۔
پھیپھڑوں کی ایک مہلک بیماری سسٹک فائبروسس میں مبتلا اس لڑکی کا نام والینٹینا ماؤریرا ہے اور اُس نے یہ ویڈیو فلم ہسپتال میں اپنے بستر سے بھیجی ہے۔ اس فلم میں والینٹینا کو یہ پیغام دیتے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے:’’مَیں صدر کے ساتھ بات کرنے کی فوری اپیل کر رہی ہوں کیونکہ اس بیماری کے ساتھ زندگی گزارتے گزارتے مَیں تنگ آ چکی ہوں اور وہ (خاتون صدر) ہی مجھے وہ انجکشن لگانے کی اجازت دے سکتی ہیں، جو مجھے ہمیشہ کے لیے موت کی نیند سُلا دے۔‘‘
سسٹک فائبروسس ایک ایسی جینیاتی حالت ہے، جو پھیپھڑوں اور دیگر اعضاء کو متاثر کرتی ہے۔ مقامی ریڈیو بِیو بِیو سے باتیں کرتے ہوئے والینٹینا ماؤریرا کے والد فریڈی ماؤریرا نے بتایا کہ والینٹینا کا بھائی بھی اسی مرضی میں مبتلا ہو کر چل بسا تھا:’’اِس (والینٹینا) کے اب تک پانچ آپریشن ہو چکے ہیں، جو اِس کے لیے بہت ہی زیادہ تکلیف دہ تھے۔ کہا تو یہ گیا تھا کہ حالت بہتر ہو جائے گی لیکن الٹا حالت اور زیادہ خراب ہو گئی ہے۔‘‘ تاہم والد فریڈی ماؤریرا کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو فلم کا سن کر اُسے خود بھی حیرت ہو رہی ہے۔
Lungs xray
سانتیاگو کے یونیورسٹی کیتھولک کلینک کی ایک خاتون ترجمان نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ والینٹینا ماؤریرا اِس ہسپتال میں ایک مریض کے طور پر داخل ہے، اُس کی حالت مستحکم ہے اور یہ کہ اُس کی حالت ایسی نہیں ہے کہ اُس کی جان کو کوئی خطرہ ہو۔
سرکاری ترجمان الوارو ایلی زالدے نے جمعرات چھبیس فروری کو بتایا ہے کہ وزارتِ صحت والینٹینا کے گھر والوں کے ساتھ رابطے میں ہے، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کہ والینٹینا کو ہر طرح سے مطلوبہ نفسیاتی اور طبی علاج معالجہ میسر آ سکے لیکن یہ کہ مرنے میں طبی معاونت خارج از امکان ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ملک کا موجودہ قانون اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔
دنیا کے بہت سے دیگر ملکوں کی طرں چلی میں بھی کسی شخص کو مرنے میں مدد فراہم کرنا خلافِ قانون ہے۔ چلی میں معاشرے پر کیتھولک مسیحی عقیدے کی چھاپ بہت گہری ہے اور چلی اُن محض چند ایک ملکوں میں شامل ہے، جہاں مثلاً کسی بھی صورت میں اسقاطِ حمل کی اجازت نہیں ہے۔