وزیر اعلی کے وفاقی حکومت سے 11 مطالبات

Asim Ayaz

Asim Ayaz

پیرس (عاصم ایاز) خط میں خیبرپختونخوا کی حکومت نے وفاقی حکومت سے 11 مطالبات کیے ہیں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے وزیراعظم نواز شریف کو ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں ان سے صوبے کے لیے بجلی کی فراہمی بڑھانے سمیت 11 مطالبات کیے گئے ہیں۔

یہ خط ملک کے تمام اہم اخبارات میں اشتہار کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ خط کے ہمراہ نواز شریف اور پرویز خٹک کی رنگین تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کو وعدے کے مطابق 1300 کی بجائے 2000 میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پیسکو کو بجلی کی پیدوار، تقسیم، بلوں کی وصولی اور اثاثہ جات جیسے معاملات کے تمام اختیارات صوبائی حکومت کے سپرد کیے جائیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے منافعے کے چھ ارب روپے ادا کیے جائیں اور وفاق کے قابل تقسیم محاصل میں سے صوبے کے حصے کے واجبات کی بروقت ادائیگی کی جائے تاکہ صوبائی حکومت فلاحِ عامہ کے منصوبوں پر خرچ کر سکے۔

وزیراعلیٰ نے اپنے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ 500 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لیے صوبے میں پیدا ہونے والی گیس کو استعمال کرنے کا حق دیا جائے۔ اس کے علاوہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے تقریباً دس لاکھ افراد کی دیکھ بھال میں مکمل معاونت کی جائے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ شدت پسندی کے شکار صوبے کو آفت زدہ قرار دیا جائے، اور گریڈ 19 اور 20 کے افسران کو ضابطے کے مطابق صوبے میں تعینات کیا جائے۔ “خیبر پختونخوا میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، مرکز کی طرف سے صوبے کے حصے کی بجلی فراہم نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ”

خط کے مندرجات خط میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی نازک صورتحال کے پیش نظر دوسرے صوبوں میں تعینات ایف سی کی نفری کو واپس خیبر پختونخوا بھیجا جائے۔
وفاقی حکومت سے مطالبات کے علاوہ اس کھلے خط میں لوگوں سے یہ اپیل بھی کی گئی ہے کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی قیادت میں صوبے میں طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ انتہائی بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جب صوبائی حکومت موجودہ بوسیدہ نظام میں حقیقی تبدیلی لانے کےلیے جامع اور ٹھوس اقدامات کرنا چاہتی ہے تو اسے وفاقی حکومت کی جانب سے حوصلہ افزائی کی بجائے انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

صوبائی حکومت یہ الزام بھی لگاتی رہی ہے کہ مرکز کی طرف سے صوبے کے حصے کی بجلی فراہم نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔