کراچی (اسٹاف رپورٹر) محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ کرپشن کی روایت و لعنت نے قومی معیشت کو قرض زدہ کررکھا ہے اور ملک میں پیدا ہونے والا ہربچہ ایک لاکھ سے زائد کا مقروض پیدا ہورہا ہے کیونکہ اندرونی و بیرونی قرضوں کے حجم میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے گزشتہ تین سال میں بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 13 ارب ڈالر اور اندرونی قرضوں میں 3100 روپے کا اضافہ ہوا ہے مگر قرضوں کے سہارے ملکی معیشت کی بحالی کو اپنا تاریخ ساز کارنامہ انجام دینے والوں کا کرپشن کے خاتمے اور احتساب کیلئے مثبت اقدامات سے گریز و انکار اور نیب سمیت دیگر اداروں کی مایوس کن کارکردگی ایک ایسا سوالیہ نشان ہے جس کی وجہ سے قوم اپنے مستقبل سے مایوس ہورہی ہے ان حالات میں سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ لیکس کے حوالے سے ایکشن اور فریقین کو نوٹس یقینا قوم کیلئے اصلاح احوال کی امید ہے مگر صرف نوٹس بھیجنے سے حالات نہیں بدل سکتے اس کیلئے اسلام کے ذریں اصول مساوات کے تحت سب کا یکساں احتساب کرتے ہوئے ہر مجرم کو اس کے جرم کے مطابق سخت اور کڑی ترین سزا دینے سے قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کے وقار کے ساتھ قوم کے م مستقبل کو بھی محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے عزیز آباد سے ملنے والے بھاری اسلحہ کے حوالے سے اس انکشاف پر مقتدر قوتوں سے سنجیدگی کے مظاہرے و تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا ہے جس میں گورنر سندھ عشرت العباد نے کہا ہے کہ ”عزیز آباد سے ملنے والا اسلحہ فوج سے لڑنے کیلئے کراچی لایا گیا تھا “۔گجراتی سرکار نے گورنر سندھ کے اس انکشاف کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اسلحہ کے حوالے سے تحقیقاتی ایجنسیوں کا کہنا تھا کہ یہ صرف 10فیصد اسلحہ ہے اگر واقعی برآمد ہونے والا اسلحہ فوج سے لڑنے کیلئے خریدا گیا تھا اور فوج سے لڑنے کیلئے جمع کیا جانے والا صرف 10فیصد اسلحہ ہی برآمد ہوا ہے تو باقی 90فیصد کہا ں ہے اور فوج سے لڑنے کیلئے اتنا بھاری اسلحہ جمع کرنے کے پیچھے کونسی سازش اور کس کے ہاتھ کارفرما تھے ۔ ان کی تحقیقات کرنا اور حقائق سامنے لانا تحقیقاتی اداروں اور بالخصوص پاکستان کی سلامتی و دفاع کی ضامن افواج پاکستان کا کام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات 2018ءکیلئے ضابطہ اخلاق کی تیاری اور اس ضابطہ اخلاق کی تمام سیاسی جماعتوں کو تجاویز کے حصول کیلئے ترسیل کو مثبت اقدام قرار دیتے ہوئے پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہا ہے کہ ضابطہ اخلاق ہر بار بنایا جاتا ہے ‘ تجاویز بھی ہر بار دی جاتی ہیں مگر نہ تو تجاویز پر عمل ہوتا ہے اور نہ ہی ضابطہ اخلاق کی پاسداری یقینی بنائی جاتی ہے اسلئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کی تجاویز کو اہمیت دے اور انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد بھی یقینی بنائے جبکہ محض ضابطہ اخلاق سے انتخابات میں شفافیت ممکن نہیں اس کیلئے مردم شماری ‘ نئے ووٹوں کا اندراج اور ووٹر لسٹوں کی تصحیح بھی ضروری ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
paکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی‘ سولنگی اتحاد کے سینئر رہنماوں وعمائدین معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ودیگر نےقومی معیشت قرض زدہ ہے ‘ عوام مفلوک الحال اور بد حال ہیں مگر حکمران اور ان سے وابستہ چند خاندان اندرون ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی اثاثوں کے حامل ہیں جو پاکستان کے مجموعی قرض سے کئی گنا زیادہ ہیں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹیکس چوری ‘ کرپشن ‘ بد عنوانی کے بنا ¿ گھربنانا ہی ممکن نہیں ہے اثاثے اور وہ بھی اندرون و بیرون ملک کس طرح بنائے جاسکتے ہیں جس کا صاف اور واضح مطلب یہ ہے کہ اندرون و بیرون ملک اثاثوں کے حامل کہیں نہ کہیں کرپشن ‘ بد عنوانی ‘ ضمیر فروشی ‘ عوام دشمنی ‘ وطن عزیز سے غداری اور ٹیکس چوری کے مرتکب رہے ہیں اور ایسے لوگوں کیخلاف تحقیقات اور ان کے احتساب کیلئے نیب سمیت کئی ادارے ملک میں موجود ہیں مگر اپنے قیام کے مقاصد و اہداف کے حصول میں ناکام ہیں اور اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک سیاسی تسلط سے آزاد اور مصلحتوں سے پاک نہ ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جونا گڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن کے الیکشن کمشنر امیرعلی پٹی والانے فیڈریشن کے انتخابات برائے 2016 ءکیلئے فارم نامزدگی کے حصول کی مدت میں 5روزہ توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعتوں کے اصرارو مطالبہ پر الیکشن شیڈول میں تبدیلی اور فارم نامزدگی کے حصول کی معیاد و مدت میں 5روز کی توسیع کا مقصدفیڈریشن میں شامل تمام برادریوں اور جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے یکساں مواقع کی فراہمی ہے تاکہ انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ مل سکے اسی لئے انتخابات کا شیڈول تبدیل کیا گیا ہے اور جماعتوں کو فرداً فرداً مطلع کرنے کیساتھ اخبارات میں بھی شیڈول کی اشاعت کے ذریعے فیڈریشن میں شامل تمام جماعتوں وبرادریوں ‘ جونا گڑھ کمیونٹی اور متعلقہ سرکاری اداروں کو اطلاع کی جارہی ہے کہ فیڈریشن کے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدواران نامزدگی فارم الیکشن کمشنر کے دفتر واقع جہانگیر روڈ ‘ متصل درگاہ نوری شاہ بابا تین ہٹی چوک 25اکتوبر کی شام 5بجے تک دفتری اوقات کار میں وصول کرکے اندراج شدہ و تصدیق شدہ فارم اسی شیڈو ل کے مطابق 28اکتوبر2015ءتک الیکشن کمشنر کے دفتر میں واپس جمع کراسکتے ہیں۔
paکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی‘ سولنگی اتحاد کے سینئر رہنماوں وعمائدین معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ودیگر نےقومی معیشت قرض زدہ ہے ‘ عوام مفلوک الحال اور بد حال ہیں مگر حکمران اور ان سے وابستہ چند خاندان اندرون ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی اثاثوں کے حامل ہیں جو پاکستان کے مجموعی قرض سے کئی گنا زیادہ ہیں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹیکس چوری ‘ کرپشن ‘ بد عنوانی کے بنا ¿ گھربنانا ہی ممکن نہیں ہے اثاثے اور وہ بھی اندرون و بیرون ملک کس طرح بنائے جاسکتے ہیں جس کا صاف اور واضح مطلب یہ ہے کہ اندرون و بیرون ملک اثاثوں کے حامل کہیں نہ کہیں کرپشن ‘ بد عنوانی ‘ ضمیر فروشی ‘ عوام دشمنی ‘ وطن عزیز سے غداری اور ٹیکس چوری کے مرتکب رہے ہیں اور ایسے لوگوں کیخلاف تحقیقات اور ان کے احتساب کیلئے نیب سمیت کئی ادارے ملک میں موجود ہیں مگر اپنے قیام کے مقاصد و اہداف کے حصول میں ناکام ہیں اور اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک سیاسی تسلط سے آزاد اور مصلحتوں سے پاک نہ ہوں۔