ْتحریر : محمد اعظم عظیم اعظم دنیا کی اقوام کی تاریخ گواہ ہے کہ ہر زمانے کی ہر تہذیب کے ہرمُلک وملت کے ہر معاشرے کے افراد پر کبھی نہ کبھی ایک لمحہ ایک گھڑی ایسی ضرور آتی ہے جسے وہ ضا ئع نہیں جانے دیتے ہیں بلکہ موقع پر فائدہ اُٹھا کر وہ اِس گھڑی میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنی قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں اور خودکو درپیش مسائل اور پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کرتے ہیں اور پھریکسو اور یک جان ہو کر بحرانوں اور مشکلات سے نبرد آزما ہوجاتے ہیں اور اپنے فیصلے پہ قا ئم رہ کر اپنے بہتر و تابنا ک مستقبل کی راہ پر گامزن ہو جا تے ہیں۔
مگرآج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بدقسمتی سے ہم پاکستانی بھی بڑے عجیب و غریب لوگ ہیں ، جہاں ہمیں سنجیدہ ہونا چا ہئے وہاں ہم سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں اور جہاں ہمیں غیر سنجیدہ ہونا چا ہئے وہاں ہم سنجیدہ ہوجا تے ہیں ہم پچھلے 70سال سے اِسی المیے میں مبتلاہیں کہ ہمیں کس وقت کیا کرنا چا ہئے ؟اور کس لمحے ہمیں کس کا دامن تھامنا چاہئے؟؟یعنی کہ ہم میں جیسے کسی نقطے اور مسئلے کے حل کے خاطر اجتماعی سو چ وبچاراور فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہی ختم ہوگئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ابھی تک اپنی ذہنی کیفیت کو ہی نہیں سمجھ سکے ہیں یوںآج یقینی طور پر ہم اپنے مسائل اور پریشا نیوں سے چھٹکارہ نہیں پا سکے ہیں ورنہ کیا وجہ تھی کہ نو دس ماہ قبل پا نا ما لیکس کا معاملہ جس طرح سے سامنے آیا تھا اگر اُسی وقت دنیا کے دیگرممالک کی اقوام کی طرح ہماری بھی ایک سوچ اور فکر بن جاتی تو آج ہمارا بھی یہ مسئلہ کب کا ختم ہو چکا ہوتا۔
جیسا کہ دوسری اقوام نے متحد و منظم ہوکر پا نا ما لیکس میں نامزداپنے لوگوں کا کڑااحتساب کیا اور سچ و جھوٹ کو واضح ہونے تک جیسا چاہا احتجاج کیااورمنٹوں، گھنٹوں ،دِنوں، ہفتوں اور مہینوں میں پانا ما لیکس کا مسئلہ خود حل کرلیا اور جو اِس میں ملوث پایا گیااُس کا بھی بڑااعلیٰ اور بلند ظرف تھاکہ اُس نے بھی خود کو ہر موقع پر عوامی اور اِنصاف کی عدالتوں میں پیش کیا اور پا نا ما لیکس میں اپنے متعلق ا ئے تمام ریکارڈ کے شواہد پیش کئے اور اپنے لوگوں کو اعتماد میں لیا اور مطمئین کیا بری الذمہ قرارپایا اور جو ایسا نہ کرسکا اُس نے عدالتی فیصلوں کے سامنے اپنا سر تسلیمِ خم کیا اور خود کو سزا کے لئے پیش کیا اور اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوا مگر اِن تمام حالات ‘ واقعات اور حقائق کے با وجود بھی دوسری طرح ایک ہمارے مُلک کے پا نا ما لیکس کے شکنجے میں جکڑے حکمران ہیں کہ جنہوں نے پا نا ما لیکس کو نہ ما ننے کی ٹھان رکھی ہے اور اپنے متعلق پا نا ما لیکس میں آئے تمام شواہد اور ریکارڈ کو جھٹلانے کے لئے جھوٹ پہ جھوٹ بولے ہی چلے جا رہے ہیں آج یہ جتنا جھوٹ بول رہے ہیں اُلٹا اِس میں مزید پھنستے ہی چلے جا رہے ہیں شائد وہ یہ بھول گئے ہیں کہ جانور شکاری کے جا ل میں اپنے پیروں اور پنجوں سے پھنستا ہے اور اِنسان اپنی زبان اور جھوٹ سے مصیبتوں کا شکار ہوتا ہے اِن دِنوں میرے مُلک میں جیسے سچے اور جھوٹوں کاگھمسان کا رن جاری ہے اَب دیکھتے ہیں کہ آنے والے دِنوں ، ہفتوں اور مہینوں میں سچّوں کو فتح حا صل ہوتی ہے یا جھوٹوں کو پستی اور اپنی ذلت و رسوا ئی کے تلوے چاٹنے پڑتے ہیں۔
تاہم آج کیا پانا ما لیکس کا پیچھاکرنے کا سارا ٹھیکہ صرف پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا ہے؟؟باقی سب(یعنی کہ جنہیں پی پی پی اور دیگر اپوزیشن کی جماعتوں کے سربراہان کو ایوان میں پا نا ما لیکس پر اپوزیشن ہونے کے ناطے اپنا حقیقی کردار ادا کرنا چاہئے تھاآج وہ ) اپنی طرح طرح کی ذاتی اور سیاسی مصالحتوںاور مفاہمتوں کے خول میں منہ چھپا ئے بیٹھے خاموشی سے چین اور سُکھ کی با نسری بجارہے رہیں اور اپوزیشن ہوتے ہوئے بھی فرینڈلی اپوزیشن کا ایک ایسا مکروہ رول اداکررہے ہیں کہ اَب قوم کا اپوزیشن پر سے اعتبار اُٹھ گیا ہے۔
جبکہ یہاں اِس بات اور فکرکو سمجھنے کی بھی اشدضرورت ہے کہ آج قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو پا نا ما لیکس کے حقا ئق سامنے آنے تک اپنے مثبت اور تعمیری قول و فعل کے ساتھ عوامی سطح پرکھل کر راہ ہموار کرنی چا ہئے تھی مگر اِس موقع پر بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے کہ وہ اپنا یہ رول اداکرنے سے کترا رہی ہے۔
Imran Khan
بہرکیف ، کچھ بھی ہے مگراِس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پا ناما لیکس میں نا مزد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور اِن کے خاندان کے افراد کی آف شور کمپنیوں سے متعلق حقا ئق دنیا کے سامنے لا نے کے لئے ایک محب وطن سیاسی رہنما ء پاکستان تحریک اِنصاف کے سربراہ عمران خان ہی ہیں جو اپنی پا رٹی کے عہدیداران اور کارکنان کے ساتھ پاناما پیپرزلیکس کے معاملے کودودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کا علم لئے میدانِ سیاست میں متحرک ہیں۔
اگرچہ عمران خان کے اِس عزمِ خاص کوحکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جذباتی اور جوشیلے عہدیداران و کارکنان اور حکومتی وزرا اور اِن کے ارد گرد گدھ کی طرح منڈلاتے کارندے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اور مُلک بھر میں ہونے والے اپنی پارٹی کے بڑے چھوٹے جلسے جلوسوں اور عوامی و پبلک مقامات پر کھلم کھلا بیچارے عمران خان اور اِن کی جماعت والوں کو چیخ چلاکراور اپنے گلے پھاڑ پھاڑ کرہدفِ تنقید بنانا اور بُرا بھلا کہنا خود پرلازم کرچکے ہیں اور اَب یہ لوگ یہ کام اپنا فرض سمجھ ایسا کرنے لگے ہیں۔
اِس طرح جہاں یہ پاناما پیپرز لیکس پر عمران خان کی ذات کو ہدفِ تنقید بناکر مذاق اُڑا رہے ہیں تو دوسری طرف اِن دِنوں حکمران جماعت والے وزراء اوراِن کے چیلے چپاٹے دیدہ و دانستہ مُلک سے جھوٹ و فریب اور دھوکے اورھونس و دھاندلی سے قومی دولت لوٹ کرآف شور کمپنیوں کے مالک بن جا نے والوں کے حق میں جھوٹ بول بول کر مُلک اور معاشرے میں جھوٹ وفریب کے کلچر کو بھی پروا ن چڑھارہے ہیں۔
ہاں ا لبتہ …!! اَب اِس ساری صورتِ حال میں یہ توضرور واضح ہوگیاہے کہ میرے دیس پاکستان میں سچ اور جھوٹ اور کون اچھا ہے؟؟ اور کون بُرا ہے؟؟ کو پرکھنے کی سوچ اور فکرختم ہوکررہ گئی ہے ہم نے اپنے حصے کا یہ کام بھی اپنی عدالتوں اور افواج کے کاندھے پر ڈال دیاہے اور خود ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ہمیں خود کچھ نہیں کرنا ہے بس جو کرنا ہے ہماری عدالتوں اور فوج کو ہی کرنا ہے۔
جبکہ دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ جب کبھی دنیا کی اقوام میں سے کسی قوم کو ایسی کیفیت درپیش ہوئی ہے تواُس قوم کو اِس کیفیت سے نجات اُسی صورت میں حا صل ہوئی ہے جب قوم کا ہرفرد حق و سچ اور اچھے بُرے کی تلاش میں خود نکلا کھڑاہوا یعنی کہ آج پانامالیکس پر ایک عمران خان اکیلا کچھ نہیں کرسکتاہے جب تک کے پوری پاکستانی قوم اُس کاساتھ نہ دے آج جیسے دنیا کے سات مسلم ممالک پر امریکا کے لئے سفری پابندی کے ڈونلڈٹرمپ کے ایک غلط فیصلے پر پوراامریکا احتجاج کررہاہے آج آخرکار عوامی احتجاجوںپر عدالتوں کی توجہ ہوئی اور اُنہوں نے بھی ٹرمپ کے اقدامات کے خلاف فیصلے دیئے تو ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر مجبورہوگیاہے یکدم ایسے ہی جب پاناما پیپرز لیکس کے معاملے پر حقا ئق جا ننے کے لئے ساری پاکستانی قوم بھی عمران خان کے شا بہ بشانہ کھڑی ہوجائے تو پھر دیکھیں پا نا ما پیپرز لیکس کا جن بھی کیسے بوتل سے نکل کر تمام حقا ئق کھول کھول کر قوم کے سامنے سچ سچ بیان نہیں کرتا ہے۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com