لیاقت باغ میں نئے امیر کا پہلا جلسہ

Siraj-ul-Haq

Siraj-ul-Haq

خیبرپختونخواہ کے سینئر وزیر سراج الحق جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منتخب ہونے کے بعد لیاقت باغ راولپنڈی میں جماعت اسلامی نے طاقت کا مظاہرہ کیا۔ سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن اس پروگرام میں نظر نہیں آئے۔جماعت اسلامی کے انتخابات میں 85 فیصداراکین نے حق رائے دہی استعمال کیا اور سراج الحق نیاامیر بننے میں کامیاب ہوئے تھے۔نئے امیر کاانتخاب پانچ سال کیلئے کیا گیا ہے۔

لیاقت بلوچ اور منورحسن بھی امیدواروں میں شامل تھے۔ یہ پہلی مرتب ہو اہے کہ کوئی امیر دوسری مرتبہ منتخب نہیں ہوا۔ سراج الحق سے پہلے سید منورحسن جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوئے تھے۔سراج الحق کی درویش صفت طبیعت اور مجاہدانہ اوصاف کی بدولت تحریکی اورعوامی حلقوں میں انکو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ میٹرک تک بنیادی تعلیم مختلف سکولوں میں حاصل کی جس کے بعد گورنمنٹ ڈگری کالج تیمر گرہ سے بی اے کی ڈگری لی، پشاور یونیورسٹی سے بی ایڈ اور پھر ایم اے کیا۔ تعلیمی دور میں اٹھویں جماعت سے ہی کالجز یونیورسٹیز کی سطح پر ملک گیر تنظیم (اسلامی جمعیت طلبہ) سے وابستہ ہوگئے۔ تین سال صوبہ سرحد جمعیت کے ناظم رہے۔بعد ازاں1998ء میں اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ بنے۔ تعلیمی مراحل سے فراغت کے بعد جب عملی میدان میں گئے تو تقریبا ایک سال جماعت اسلامی کے کارکن کے طور پر کام کیا بعد میں رکن بن گئے۔ ایک سال ضلع دیر میں جندول کے علاقہ میںرکن کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ پھر جماعت اسلامی صوبہ سرحد کے سیکرٹری جنرل کے طور پر فرائض سرانجام دیتے رہے۔ اکتوبر2002ء کے انتخابات میں دینی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے کی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی بطور سینئر وزیر حکومت میں چار سال فرائض سرانجام دیے۔بعد ازاں 2003ء میںجماعت اسلامی صوبہ سرحد کے امیر بنے۔

جماعت اسلامی صوبہ سرحد کی گراں بار ذمہ داری آپ نے احسن انداز میں نبھائی۔اپریل 2009میں جماعت اسلامی کے مرکزی انتخاب کے بعد انہیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے نائب امیر کی ذمہ داری سونپی،جسے وہ بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ متحدہ مجلس عمل کی صوبائی حکومت میں انہوں نے جو موثر کردار ادا کیا اس کے اپنے اور بیگانے سب ہی معترف ہیں۔ کئی غیر ملکی اداروں نے صوبہ سرحد میں اپنے سروے رپورٹوں میں ان کے دورحکومت میں بہترین کارکردگی پر تعریف کی۔ سراج الحق اردو، انگریزی،فارسی، عربی،پشتو اور دیگر زبانوں پر دسترس رکھتے ہیں۔ پشتو کے علاوہ اردو میں بھی ان کی تقریر عوامی حلقوں میں پسند کی جاتی ہے۔

Jamaat Islami

Jamaat Islami

وہ جماعت اسلامی اور صوبائی حکومت کی طرف سے مشرق وسطیٰ اور کئی یورپی ممالک کا دورہ کرچکے ہیں۔ان کی صلاحیتوں اوراہم دینی و سیاسی حیثیت کی بدولت دنیا بھر سے عالمی کانفرنسوں میں دعوت دی جاتی ہے۔نو منتخب امیر جماعت اسلامی کی حلف برداری کی تقریب منصورہ میں ہوئی تھی جس میںمعروف سیاسی و سماجی شخصیات ، خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر ، وزراء ، چاروں صوبائی امرا ء جماعت اسلامی اور میڈیا کی معروف شخصیات نے بھی شرکت کی۔ شرکا انقلاب ،انقلاب اسلامی انقلاب ،نعرہ تکبیر اللہ اکبر ،مرد مومن مرد حق سراج الحق سراج الحق کے نعرے لگاتے رہے۔جماعت اسلامی کی نو منتخب امیر نے سال2014کو دعوتی سال کے طور پر منانے کا اعلان کیا اس سلسلہ میں لیاقت باغ راولپنڈی میں طاقت کا مظاہرہ کیا گیاجلسہ عام سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیکولربنانے کے خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے ایک بار نہیں درجنوں بار پاکستان کو اسلامی ملک بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ ملک کے آئین میں ریاست کا سرکاری مذہب اسلام اور اللہ کو حاکم اعلیٰ تسلیم کیا گیاہے ۔ جو لوگ ملک میں اسلامی نظام کی مخالفت کررہے ہیں ، وہ آئین سے انحراف اور لوگوں کو آئین شکنی کی دعوت دے رہے ہیں۔

پاکستان کی خاطر قربانیاں دینے والے سب غریب تھے ۔ جاگیردار اور سرمایہ دار انگریزوں کی سرپرستی سے ملک کے اقتدار پر قابض ہو گئے ہیں ۔ تحریک پاکستان کے لاکھوں شہدا نے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے لیے نہیں بلکہ لاالہ الا اللہ کے لیے قربانیاں دی تھیں ۔ سیاست کو جہالت اور ملک کو مفاد اور ڈالر پرستی سے پاک کرنا ہوگا ۔ جماعت اسلامی کو انتخابی نظام کی خامیوں کی وجہ سے ووٹ نہیں ملے ۔ جب تک سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کا مٹھی بھر طبقہ دولت کے بل بوتے پر انتخابات میں حصہ لیتا رہے گا ، غریب کو آگے آنے کا موقع نہیں ملے گا۔ اشرافیہ عوام کو اپنے مزارع اور غلام سمجھتی ہے ۔ عوام کو شودر اور خود کو برہمن سمجھنے والوں نے انگریزوں کی خدمت کر کے بڑی بڑی جاگیریں حاصل کیں۔ مجھے عدالتوں کی بے بسی پر افسوس ہوتاہے جو کئی مہینوں کی سماعت کے باوجود مشرف پر فرد جرم عائد کیے جانے کے باوجود سزا نہیں دے سکی ۔ جماعت اسلامی کی سیاسی جدوجہد کے اسلام پاکستان اور جمہوریت تین نکات ہیں ۔ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک سکول اور کالج کے چوکیدار اور موچی، جولاہا ، نائی جیسے محنت کشوں کو اشرافیہ کے برابر کھڑا نہیں کر دیتے ۔ ہم بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان کو پورا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ پاکستان اسلامی جمہوری ملک ہے جس کے فکری رہنما علامہ اقبال اور سید مودودی تھے ۔ ہمارے لیے واشنگٹن ، لندن یا ماسکو نہیں بلکہ مدینہ کی اسلامی ریاست نمونہ ہے ۔ملک میں دوہرے نظام کی وجہ سے غریب کو جینے کا حق نہیں دیا جارہاہے ۔ ہماری جدوجہد غریب عوام کو ان کے حقوق دلوانے کی جدوجہد ہے ۔جماعت اسلامی فرقوں اور مصلحتوں کی نہیں اسلام اور پاکستان کی جماعت ہے ۔ملک میں سیاسی اور معاشی دہشتگرد وں نے عام آدمی کا جینا حرام کر دیاہے۔

غریب آدمی 200 روپے کا بل ادا نہ کرے تو اس کا میٹر کاٹ دیا جاتا ہے جبکہ بڑے لوگوں کے کروڑوں روپے کے بل معاف کر دیے جاتے ہیں ۔ سیاست اور بیوروکریسی پر برہمنوں کا قبضہ ہے ۔ سٹیل ملز ، واپڈا اور پی ٹی سی ایل جیسے ادارے ان کی وجہ سے تباہ ہوئے ہیں ۔پولیس اور ایجنسیاں بھی ان کو پروٹوکول دیتی ہیں۔ اب یہ نہاری اور سری پائے کھا کر طاقتور نہیں ہوسکتے ۔ بہت جلد اس ملک میں حشر کا میدان برپا ہو نے والا ہے۔ جب ڈالر اوپر چڑھتاہے تب بھی ان کے وارے نیارے ہوتے ہیں اور جب ڈالر کی قیمت کم ہوتی ہے تب بھی ان کے بینک بیلنس میں اضافہ ہوتاہے ۔ ملک کا مسئلہ ، کرپشن ، بے روزگاری اور جہالت کے ساتھ ساتھ ملک کا اصل مسئلہ یہی شرفا ہیں۔ جب تک ان کے پیٹوں سے حرام کی دولت نہیں نکال لیتے ، عوام چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

Mohammad Shahid Mahmood

Mohammad Shahid Mahmood

تحریر: محمد شاہد محمود