گزشتہ روز وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اب طالبان سے مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہیں کیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ امریکہ کے مطابق حکیم اللہ محسود پہلے سے ریڈار میں نشانے کیلئے فیڈ تھا، حملے کا وقت غلط رہا۔ سرتاج عزیز صاحب کو تو امریکہ نے یقین دہانی کرا دی لیکن وہ اپنی قوم کے اعتماد پر ماضی کے حکمرانوں کی طرح پورا نہ اُتر سکے۔
انہوں نے جس یقین کے ساتھ امریکہ کی یقین دہانی کے بارے میں اطلاع دی اُسی اعتماد کے ساتھ امریکہ نے صبح 3بجے کے قریب صوبہ خیبرپختوخوا کے ضلع ہنگو میں ایک دینی مدرسے پرڈرون ظیارے سے میزائل برسا دئیے۔جس کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم از کم 8 افراد جانبحق اور درجن کے قریب زخمی ہو گئے۔ مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے یہ بھی بتایا کہ ہم معاہدے تحت نیٹو سپلائی نہیں روک سکتے۔ کاش کہ حکمران یہ بات بھی تسلیم کرلیں کہ ہم معاہدے کے تحت ڈرون حملے بھی نہیں روک سکتے۔
ملک میں پھیلی دہشتگردی اس قدر سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے کہ چاروں طرف سے آگ کے شعلوں کی لپٹیں اہل وطن کو اپنے آغوش میں لے چکی ہیں ۔دہشتگردی کی اس آگ کو بجھانا کسی ایک ادارے، جماعت، شہر۔ صوبے یا اکیلی حکومت کے بس کی بات نہیں رہی ۔جب اس آگ سے اُٹھنے والی لپٹیں ہر ایک پاکستانی کے قسم کو جلا رہی ہیں تو پھر اس آگ کو بجھانا بھی ہم سب کا فرض ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم انتہائی حزم و احتیاط، تدبرو تحمل اور اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کریں۔ وفاقی حکومت اور پاک فوج حکومت چاروں صوبائی حکمتوں اور پاکستانی عوام کو اعتماد میں لے کر صرف اور صرف پاکستان کے امن اور پاکستانی عوام کی خوشحالی کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی بنائیں۔
Nato Supply
ہر پاکستانی خواہ اُس کا تعلق کسی مذہب، کسی گرو، کسی جماعت کے ساتھ ہو ذاتی مفاد پر قومی مفاد کو ترجیح دے۔ حکمران کسی قسم کی جذباتی تقریر یا بیان بازی سے گریز کریں۔دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم کوملی یکجحتی کے ساتھ لڑنا ہگا لیکن جب اپنے قائدین وقت کو دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے۔ وطن عزیز بُری طرح دہشتگردی کی آگ میں جل رہا اور سیاست دان اپنی اپنی نمبر گیم میں مصروف ہیں۔ عمران خان یہ جانتے ہوئے کہ نیٹو سپلائی روکنے یا دھرنا دینے سے امریکی ڈرون حملے بند ہونگے اور نہ ہی دہشتگردی میں کمی آئے گی پھربھی 23 نومبر کو دھرنا دے کر نیٹو سپلائی بند کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔
لوگ پاکستان کو ناکام ریاست بتا رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات میں نمبر حاصل کرنے کی کوشش میں 23نومبر کو کامیاب جلسہ کرے گی۔ امریکہ میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء اسد عمر نے کہا کہ نیٹو سپلائی روکنے کا فیصلہ تحریک انصاف نے تنہا نہیں کیا بلکہ صوبہ خیبر پختونخوا حکومت میں شامل جماعتوں نے مشترکہ قرادا کے ذریعے نیٹوسپلائی روکنے کا فیصلہ کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کاڈرون حملوں کیخلاف صرف بیان بازی کرناپاکستانی قوم کو دھوکہ دینے کے برابر ہے۔ مجھے تو اسد عمر کے بیان میں کہیں بھی قومی یکجحتی نظر نہیں آئی۔ جبکہ30اکتوبر2011ء کے دن لاہور کے تاریخی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ اگر سیاستدانوں نے اپنے اپنے اثاثے عوام کے سامنے ظاہر نہ کئے توسول نافرمانی کی تحریک چلائوں گا لیکن آج تک عمران خان نے ایسا کچھ نہیں کیا ۔آج عمران خان کا کہنا ہے کہ23نومبر کے دن نیٹو سپلائی بند کردیں گے اس بارفرق اتنا ہے کہ اس بار جماعت اسلامی اور کچھ دیگر لوگ بھی اُن کے ساتھ ہیں لیکن ماضی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں تو یہی کہہ سکتا ہوںکہ ”چل جھوٹا ”نیٹو اتحاد آج بہت بڑی حقیقت بن چکا ہے جس کی کسی بھی کارروائی کو روکنا بچوں کا کھیل نہیں ہے اور جھوٹے بچوں کا تو باکل نہیں۔
نیٹو سپلائی روکنا یا ملک میں امن و امان کے حوالے سے کوئی فیصلہ جذبات میں آکر یا جلد بازی میں نہیں کیا جا سکتا۔ میرے وطن میں دہشگردی کی آگ سلگانے میں دشمنوں نے سالوں پر محیط منظم مہم چلائی جس کے نتیجہ میں آج اُن کو کامیابی مل رہی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ نیٹو کئی ترقی یافتہ ملکوں کا اتحاد ہے جن میں امریکہ بھی شامل ہے جبکہ نیٹو سپلائی کے راستوں میں دھرنا دے کر اُسے روکنے کا اعلان پاکستان کے ایک صوبے کے حکمران کر رہے۔
وفاقی حکومت کو اس دھرنے کے ساتھ کوئی دلچسپی نہیں ،یعنی عمران خان نیٹو سپلائی کے راستے میں دھرنا دے کر امریکہ یا نیٹو اتحاد کا کوئی نقصان کرنے نہیں جارہے بلکہ اس طرح وہ پاکستان کے حالات کو مزید پیچیدہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ وفاقی حکومت معاہدے کے تحت نیٹو سپلائی کے راستوں کو محفوظ ترین بنانے کی ذمہ دار ہے اس لئے عمران خان کے دھرنے سے امریکہ کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہو گی۔ خیر اس طرح کے اعلان تووہ پہلے بھی کئی بار کرچکے ہیںجن کے نتیجے میں کئی چھوٹے موٹے دھرنے بھی دیئے جا چکے ہیں۔
ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی کے حوالے سے کئی بار اے پی سی بلوائی جا چکی ۔عوام جانتے ہیں کہ ایوان بالا میں ڈرون حملوں کی بندش کے حق میںقراداد بھی منظور ہوچکی ہے ۔افسوس کہ جب پورے ملک کی قیادت ایک جگہ بیٹھ کر امریکی ڈرون حملے بند نہیں کروا سکی تو تنہا عمران خان کس اُمید پر اپنے ملک کی وفاقی حکومت کی مخالفت کے باوجود نیٹو سپلائی روکنے کیلئے دھرنا دینے جارہے ہیں ۔میری رائے ساری کی ساری غلط ہو سکتی ہے لیکن ایک بات میں بڑے اعتماد کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اس طرح کے دھرنوں سے نیٹوسپلائی یاڈرون حملے بن نہیں ہونگے اور اگر ہو بھی گئے تو بھی پاکستان میں پھیلی دہشگردی میں کوئی خاطر خواہ کمی واقعہ ہونے کی اُمید نہیں کی جا سکتی۔
کیونکہ امریکہ یا نیٹو اتحادی اتنے بے وقوف نہیں کہ وہ اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد اپنا مشن اُدھورا چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ ماضی کے حکمرانوں کی طرح ن لیگ کی وفاقی حکومت اور صوبہ خیبر پختونخوا کے حکمران عمران خان بھی عوام کی حمایت حاصل کرنے کیلئے عوام کو جذباتی بیان سنا رہے ہیں جن کے ساتھ حقیقت کا دور دور تک تعلق نظر نہیں آتا۔ جناب سرتاج عزیز ہوں یاعمران خان دونوں ہی میرے وطن کے عظیم لیڈر ہیں اس لئے میں تو بڑے ادب، پیار اور لاڈ کے ساتھ اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ چل جھوٹا
Imtiaz Ali Shakir
تحریر: امتیاز علی شاکر :کاہنہ لاہور imtiazali470@gmail.com