طرابلس(جیوڈیسک)لیبیا میں قذافی دور کے حکام پر پابندی عائد، پارلیمان نے نئے قانون کی منظوری دے دی، لیبیا کے وزیراعظم علی زیدان سمیت حکومت کے کئی سینئر ارکان کا اس قانون کی زد میں آنے کا امکان لیبیا کی پارلیمان نے اس قانون کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت قذافی دور کے حکام کے کسی سیاسی عہدے پر تعیناتی پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملک کی جنرل نیشنل کانگریس نے اس قانون کی منظوری اس کے حامی مسلح گروہوں کے وزارتِ انصاف اور امورِ خارجہ کے محاصرے کے ایک ہفتے بعد دی ہے۔ محاصرہ کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ وہ قانون کی منظوری تک واپس نہیں جائیں گے۔ لیبیا کے وزیراعظم علی زیدان سمیت حکومت کے کئی سینیئر ارکان اس قانون کی زد میں آ سکتے ہیں۔
علی زیدان اور جنرل نیشنل کانگریس کے سپیکر محمد مغرایف قذافی دور میں سفارتکار تھے۔ حقوقِ انسانی کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اس قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے انتہائی مبہم قرار دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس سے تو ہر اس شخص پر پابندی لگ سکتی ہے جس نے معمر قذافی کے چالیس سالہ دورِ حکومت میں سرکار کے لیے کام کیا ہو۔
سرکاری ٹی وی پر براہِ راست نشر کیے جانے والی ووٹنگ میں 200 کے ایوان میں 164 ارکانِ پارلیمان نے قانون کے حق میں اور صرف 4 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ قانون کو منظوری کے لیے دو تہائی سے زائد اکثریت درکار تھی۔ اس قانون کے تحت کوئی بھی شخص جس نے 1969 سے 2011 کے دوران اہم سرکاری عہدے پر کام کیا ہو اسے حکومت سے الگ ہونا ہوگا۔ تاہم قانون میں یہ واضح نہیں کہ یہ علیحدگی کتنے عرصے کے لیے ہوگی۔ کانگریس سے منظوری کے بعد اب اس کے نفاذ کے لیے خصوصی کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔