لیبیا (جیوڈیسک) امریکہ نے لیبیا میں حکومت کی درخواست پر خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع کا کہنا ہے کہ لیبیا کے شہر سرت میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔
عراق اور شام کے باہر سرت دولت اسلامیہ کا سب سے مضبوط گڑھ تسلیم کیا جاتا ہے۔
لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے وزیراعظم فیاض السراج نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فضائی حملوں سے دولتِ اسلامیہ کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں امریکہ کی زمینی فوج نہیں آئے گی۔
مئی میں حکومت کی وفادار فوج نے سرت میں کارروائی کا آغاز کیا تھا لیبیا میں حکومت کی مدد سے امریکہ کی دولتِ اسلامیہ کے خلاف پہلی عسکری مداخلت ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ لیبیا میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں مصروف سرکاری فورسز کو مدد دینے کے لیے امریکی فضائی حملوں کی منظوری صدر براک اوباما نے دی ہے۔
دولتِ اسلامیہ کے مضبوط گڑھ سرت میں حکومتی فورسز نے مئی میں کارروائی کا آغاز کیا تھا اور دو ہفتے پہلے کہا تھا کہ اس لڑائی میں اہم کامیابیاں ملی ہیں۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’موجودہ اور پہلے کیے گئے ایکشن کی مدد سے دولت اسلامیہ کو لیبیا میں ان محفوظ پناہ گاہیں کو بننے سے روکنے میں مدد ملے گی جہاں سے وہ امریکہ اور دیگر اتحادیوں پر حملے کر سکتے ہیں۔‘
مئی میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ دولت اسلامیہ لیبیا کے لیے ایک نیا خطرہ ہے اور یہ ضروری ہے کہ اس کو روکا جائے۔ اس سے پہلے لیبیا نے متنبہ کیا تھا کہ اگر دولت اسلامیہ کو نہ روکا گیا تو و پورے ملک پر قابض ہو جائے گی۔
جبکہ امریکی صدر براک اوباما نے حال ہی میں اعتراف کیا تھا کہ لیبیا میں کرنل قدافی کو معزول کرنے کے بعد کی صورت حال کی پیش بندی نہ کرنا ان کے عہدۂ صدارت کی سب سے بدترین غلطی تھی۔