لیبیا (اصل میڈیا ڈیسک) لیبیا جیسے قدامت پسند قبائل پر مشتمل ملک میں اب تک اقتدار اور حکومت مردوں کے گھر کی لونڈی سمجھی جاتی رہی ہے مگر یہ پہلا موقع ہے کہ ایک خاتون بھی اس میدان میں اپنی قسمت آزمائی کرنے جا رہی ہیں۔
ایمان الکشر لیبیا میں وزارت عظمیٰ کی امیدوار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر خواتین کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا ازالہ کریں گی۔ لیبیا میں وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں ایمان الکشر کو غیرمعمولی اثرو رسوخ رکھنے اور تجربہ کار سیاسی لیڈروں کےساتھ مقابلہ ہے۔
سیاسی اعتبار سے ایمان الکشر اعتدال پسند نظریات کی حامل ہیں۔ وہ کسی جماعت کی طرف سے امیدوار نہیں بلکہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
ایمان الکشر نے کہا کہ اس کے پاس تعلیمی، تدریسی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا تجربہ ہے۔ وہ خود کو ملک وقوم کی خدمت کے لیے ایک بہترین اور موزوں امیدوار سمجھتی ہیں۔ ان کی کوشش وزارت عظمیٰ کا حصول ہے تاکہ وہ ملک کی بہتر خدمت کے ساتھ ساتھ عوام بالخصوص خواتین کو انصاف فراہم کرسکیں۔ اس کا کہنا تھا کہ اس بار پارلیمانی انتخابات کے لیے نوجوانوںکی بڑی تعداد شرکت کررہی ہے۔ وہ ان میں عمر میں نسبتا سب سے چھوٹی ہیں۔
الکشر نے اردن کی ایک یونیورسٹی سے سیاسیات میں گریجوایشن کی۔ اس کے بعد اردنی پارلیمنٹ میں اس نے سیات کی تربیت حاصل کی۔ اس کے بعد اس نے تنازعات کے حل اور سفارت کاری کا ایک ڈپلوما بھی حاصل کیا۔ اس نے کہا کہ میرے پاس وزارت عظمیٰ کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے تمام کوائف مکمل ہیں۔
بڑے بڑے سیاسی پنڈتوں کا مقابلہ کرنے کےعزم اور ممکنہ شکست کے بارے میں بات کرتے ہوئے الکشر نے کہا کہ اسے کامیابی یا ناکامی سے کوئی غرض نہیں۔ میں صرف یہ چاہتی ہوں کہ خواتین کے سیاست میں آنے کے حوالے سے جو خوف کی دیوار کھڑی ہے اسے گرایا جائے اور خواتین کو بھی امور مملکت میں اپنا کردار ادا کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس کا کہنا تھا کہ اسے غیرمعمولی پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور خواتین کے حلقے کی طرف سے اس کی بھرپور حمایت کی جا رہی ہے۔ ایمان الکشر نے توقع ظاہر کی اسے ووٹ دینے والوں میں سب سے زیادہ خواتین شامل ہوں گی کیونکہ خواتین اس پر بہت زیادہ اعتبار کرتی ہیں۔