طرابلس (جیوڈیسک) گزشتہ ہفتے کے دوران دارالحکومت طرابلس اور مشرقی شہر بن غازی میں 179 افراد ہلاک ہوئے۔ 2011ء میں معمر قذافی کے خلاف مسلح بغاوت کے آغاز کے بعد سے یہ اب تک کی بدترین جھڑپیں ہیں۔ لیبیا کی بدتر ہوتی صورتحال کی وجہ سے متعدد ملکوں نے اپنے شہریوں اور سفارتی عملے کو وہاں سے نکالنا شروع کر دیا ہے۔
یونان نے اپنے سفارتی عملے اور شہریوں کے انخلاء کے لئے بحری جہاز روانہ کر دیا ہے۔ یورپی یونین نے عارضی طور پر اپنے بین الاقوامی ملازمین کو دارالحکومت سے نکال لیا ہے جبکہ فلپائن نے بھی اپنے شہریوں کو لیبیا چھوڑ دینے کا کہہ دیا ہے۔ تیونس نے لیبیا کے ساتھ اپنی سرحد پر فوج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ تیونس کی وزارت خارجہ کے مطابق اس مشکل وقت میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد ان کے ملک کا رخ کر سکتی ہے۔
تیونس نے ضروت محسوس ہونے پر اپنی سرحد بند کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران تین ہزار غیر ملکی اور لیبیائی باشندے تیونس کی سرحد پر پہنچے ہیں۔ لڑائی کے آغاز سے اب تک تقریبا 27 ہزار لیبیائی باشندے تیونس میں پناہ لے چکے ہیں۔ یورپی یونین کے ایک ترجمان کے مطابق جونہی حالات سازگار ہوئے بین الاقوامی عملے کو واپس طرابلس بھیج دیا جائے گا۔