واشنگٹن (جیوڈیسک) پینٹاگان نے بتایا ہے کہ لیبیا میں پیر کے روز امریکی فوج نے داعش کے اہداف پر فضائی حملے کیے۔
امریکی اور لیبیا کے اہل کاروں کے مطابق، فضائی کارروائی سرطے میں داعش کے مضبوط ٹھکانوں پر کی گئی، جس کی اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ لیبیا کی قومی اتحاد کی حکومت نے درخواست کی تھی۔
پینٹاگان کا کہنا ہے کہ اتحادی حکومت کی حمایت میں یہ فضائی کارروائی صدر کی اجازت سے کی گئی۔ یہ حملےامریکی وزیر دفاع ایش کارٹر اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیرمین، جنرل جو ڈَنفرڈ کی سفارش پر کیے گئے۔
پینٹاگان کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سرطے میں داعش کےاہداف کے خلاف یہ امریکی فضائی کارروئیاں جاری رہیں گی، تاکہ اتحاد ’’فیصلہ کُن اور حکمت عملی کی حامل پیش قدمی‘‘ کر سکے اور لیبیا میں داعش کے محفوظ ٹھکانے تباہ کیے جائیں، جہاں سے یہ دہشت گرد گروپ امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کے خلاف حملے کرتا ہے۔
شدت پسند گروپ ایک سال سے زیادہ عرصے سے سرطے میں اپنا دائرہٴ اثر بڑھا رہا ہے۔ امریکہ کی افریقہ کے لیے فوجی آپریشنز کی کمان کےمعاون سربراہ، وائس ایڈمرل مائیکل فرینکن نے گذشتہ دسمبر میں اسٹٹگارٹ میں ’افریکوم‘ کے صدر دفتر میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اگر رقعہ (شام) شدت پسندی کا منبہ ہے، تو اُس کا اصل مرکز شاید سرطے ہے‘‘۔
پیر کے روز کی گئی فضائی کارروائیاں اس سال داعش کے خلاف لیبیا میں کیا گیا دوسرا فضائی حملہ ہے۔
فروری میں، امریکی لڑاکا طیاروں نے مغربی لیبیا میں داعش کے ایک تربیتی کیمپ پر حملہ کیا تھا جو تیونس کی سرحد کے قریب واقع تھا، جس میں بھرتی کیے گئے درجنوں دہشت گرد شامل تھے۔ واشنگٹن میں دفاعی اہل کاروں نے بتایا ہے کہ تین ممکن ہے کہ اِن فضائی حملوں میں داعش کا چوٹی کا دہشت گرد، نورالدین شیشانی ہلاک ہوا۔