کراچی (جیوڈیسک) سندھ حکومت نے لائسنس یافتہ اسلحہ کی فارنسک لیبارٹری میں رجسٹریشن کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سیکریٹری داخلہ سندھ ڈاکٹر نیاز علی عباسی نے گزشتہ روز فارنسک ڈویژن سندھ کے دورے کے موقع پرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا۔
کہ حکومت سندھ جرائم کی صورتحال کو قابو کرنے کے لیے مختلف پہلوئوں پر غور کررہی ہے جن میں قانونی اسلحے کی فارنسک لیب میں رجسٹریشن بھی شامل ہے، انھوں نے بتایا کہ لائسنس یافتہ اسلحہ سے چلے ہوئے 2کارتوس نمونے کے طور پر فارنسک لیب میں بطور بلیسٹک سگنیچر جمع کرانے ہوں۔
گے اور اسلحہ فروخت کرنے والے ڈیلر اور اسلحہ خریدنے والے شہری کو خود پیش ہو کر اپنے کوائف بمہ اسلحہ لائسنس کی نقول فارنسک لیب میں جمع کرانا ہوں گے، قانونی اسلحے کے بیلاسٹک سگنیچر جرائم کی وارداتوں میں استعمال ہونے والے اسلحے کی شناخت میں معاون ہوں گے۔
اس طرح جرائم کی وارداتوں میں لائسنس یافتہ اسلحے کے استعمال کا امکان کم رہ جائے گا،غیر قانونی اسلحے کی روک تھام کے لیے صوبے کے داخلی و خارجی راستوں پر پختہ چیک پوسٹیں بھی قائم کی جائیں گی ، ان چیک پوسٹوں پر پولیس ، رینجرز اور ایکسائز اہلکار24 گھنٹے تعینات ہوں گے، محکمہ پولیس سمیت تمام اداروں میں کالی بھیڑیں موجود ہیں۔
جن کی ہر طرف گرفتاریاں ہو رہی ہیں، کراچی میں 12 لاکھ لائسنس یافتہ اسلحہ موجود ہیں لیکن اب تک صرف 25 فیصد لائسنس کمپیوٹرائزڈ کیے گئے ہیں، ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری داخلہ سندھ نے بتایا کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے آغاز سے اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے مالی یا کسی قسم کا سازو سان فراہم نہیں کیا گیا۔