جھوٹ سے حقیقت تک

Pakistan Politicians

Pakistan Politicians

پانچ سال کے بعدہر گلی محلے شہر گائوں میں یہ شور عام ہوگیا ہے کہ ہمارے پیارے محب وطن سیاستدانوں نے بہت بڑے بڑے کارنامہ سرانجام دیئے ہیں ۔کسی نے اپنے علاقے میں پانی کی جگہ شہریوں کو دودھ مہیا کیا توکسی نے سفرکی سہولیات کیلئے عوام کو گاڑیاں فراہم کیں توکسی کھانے کا وسیع انتظام کیا۔یہ بحث ہر شہری کی زبان پر عام ہے۔لیکن کچھ سیاسی وفادار کا کہنا ہے کہ ہم اندھروں سے جو سفر شروع وہ اب روشنیوں میں تبدیلی ہوچکے ہے ۔جیسا کی ہر گائوں شہر میں بجلی ،پانی اور صحت کی سہولیات فراہم کیں ہیں اس طرح ملک بھر میں عوام کی سفری سہولیات کیلئے سٹرکیں بنائی ہیں۔حقیقت یہ کہ یہ سب کچھ الیکشن کے دن ہوگا۔

عام ا نتخابات کا ہوتے ہی اور عوامی مسائل کے پیش نظر سیاسی پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور کے تحت پہلا اہم نقطہ معیشت کی بحالی ہے جبکہ توانائی کے بحران کو دوسری اہم ترجیح قرار دیا گیاہے۔ معیشت کو ناقابل تسخیر قوت بنادیں گے اور اس ضمن میں پاکستان کی برآمدات کو نجی شعبے کے اشتراک سے 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔ اس کے علاوہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بناکر نہ صرف صنعتی انقلاب کو ممکن بنایا جائے گا بلکہ پی آئی اے اور ریلوے کو بہتر بنایا جائے گا۔

توانائی بحران کو ختم کرنے کیلئے قدرتی وسائل اور تیل و گیس کے ذخائر میں اضافے کی کوشش کی جائے گی۔زراعت کی ترقی کے لئے جدید ترین ذرائع استعمال کئے جائیں گے۔ نون لیگ کے مطابق فشریز اور لائیوسٹاک کے شعبے کو بہتر بنایا جائے گا۔ پانی کی تقسیم منصفانہ بنائی جائے گی اور اتفاقِ رائے کے بغیر کوئی ڈیم نہیں بنے گا۔ یکساں نصابِ تعلیم اور تعلیمی ایمرجنسی کے ذریعے ناخواندگی کا خاتمہ کیا جائے گا۔

دس لاکھ نوجوانوں کو روزگار، تھانہ کلچر کی اصلاح، اور بلدیاتی انتخابات پر بھی اہمیت دی گئی ہے۔ مقامی حکومتوں میں نوجوانوں، کسانوں اور خواتین کو نمائیندگی دی جائے گی۔ آزاد قومی احتساب کمیشن بنایا جائے گا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کی ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی اور آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے گی۔ منشور کے مطابق ملک میں صنعت و تجارت کے شعبے میں مصنوعات سازی کے فروغ اور تمام برآمدات پر سیلز ٹیکس معاف کر دیا جائے گا۔ انفراسٹرکچر کو ترقی دینے کے لیے ادارے قائم کرنے اور انھیں مالی وسائل دینے کا نکتہ بھی منشور میں شامل ہے۔

Pakistan

Pakistan

ملک میں روزگار کے مواقع، کم آمدنی والے طبقے کے لئے رہائش اور ٹیکس اصلاحات پر زور دیتے ہوئے منشور میں ملک میں توانائی کے بحران کے لئے اور ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی یعنی زراعت کے شعبے کو بھی بڑی اہمیت دی گئی۔ منشور میں خارجہ پالیسی، قومی سلامتی، عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے ساتھ ساتھ تعلیم، صحت اور اقلیتوں کے حقوق کی بات بھی کی گئی۔سرکاری و نجی شعبے میں 30 لاکھ سے زائد ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے اور کم از کم ماہانہ تنخواہ 15 ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان بھی منشور کا حصہ ہے۔

نئے سی این جی اسٹیشنز پر پابندی لگائی جائے گی اور پبلک ٹرانسپورٹ کو گیس کی فراہم میں اولیت دی جائے گی۔وغیرہ وغیرہ پاکستان پیپلزپارٹی کے منشور میں کم از کم ماہانہ اجرت18 ہزار روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ماہانہ وظیفہ کو ایک ہزار روپے سے بڑھا کر دو ہزار روپے کرنے اور قومی وصوبائی اسمبلیوں میں محنت کشوں کو نمائندگی دینے سمیت بہت سے وعدے کئے گئے ہیں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا وعدہ بھی کیاگیاہے قومی اسمبلی میں محنت کشوں کے لئے چار اور ہر صوبائی اسمبلی میں محنت کشوں کے لئے دو نشستیں مختص کرنے کا عزم ظاہر کیاگیاہے۔

منشور کے تحت آئینی عدالتیںقائم کی جائیں گی جن میں تمام صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی پارٹی کا نعرہ روٹی کپڑا اور مکان علم صحت سب کے لئے سب کو کام
دہشت سے محفوظ عوام اور اونچا جمہور کا نام ہے۔2018ء تک پولیو کا خاتمہ کیاجائے گا بلوچستان اور فاٹا کو اعلیٰ تعلیم کے لئے دس ہزار سکالر شپ فراہم کی جائیں گی تمام شہریوں بالخصوص خواتین اور اقلیتوں کو بااختیار بنایاجائے گا پیپلز الائمنٹ پروگرام شروع کیاجائے گا2018تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح پندرہ فیصد تک لائی جائے گی بارہ ہزار میگاواٹ سستی بجلی پیدا کی جائے گی۔وغیرہ وغیرہ اورتحریک انصاف ،جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے منشور کا اعلان کردیا تھا۔

ہمارے پیارے محب وطن سیاستدانوں نے بہت بڑے بڑے کارنامہ سرانجام دیئے ۔لیکن آفسوس ہے کہ آج ان سیاستدانوںکو اپنے انتخابی حلقے کا سروے کرنے کیلئے پٹواریوںسے نشے اورانکی خدمات حاصل کرنی پڑھ رہی ہیں۔ یہ بات مشہور ہے ۔کارنامہ توکارنامہ ہوتاہے اپنے لئے ہو یا قوم کیلئے،چند دنوںکی تو بات ہے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔سچ اور جھوٹ میں معمولی سا توفرق ہے۔بیان توبیان ہے سچا ہو یاجھوٹا۔جھوٹ سے حقیقت تک کیا ہے یہ قابل ازوقت بیان کر مناسب نہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق حقیقت یہ کی ایسی صورت حال اس وقت پید اہوتی جب ہرکام میں جھوٹ کا سہارا لے کربنیاد رکھی گئی ہو ۔اب بھی کئی ممالک میں ایسی سیاسی جماعتوں موجود ہیں جو کئی سال تک اقتدارمیں شامل ہیں ۔لیکن ان کے منشور کئی کئی سال پرانے ہیں۔صرف پاکستانی سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات میں ہی منشور یاد آتا باقی سالوں کیا ہوتاہے۔اس کا جواب صرف سیاستدانوں کے پاس ہی ہوسکتا ہے۔ کیا اب بھی جھوٹ اور سچ میں فرق کرنے کیلئے کئی سال گزارجائیں گئے۔

Ghulam Murtaza Bajwa

Ghulam Murtaza Bajwa

تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ