رحیم یارخان : سینئر بینکار اور معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ جھوٹ، ادھار اور قرض سے ملکی نظام معیشت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اس کیلئے عوام کو ٹیکسوں کی ادائیگی اور حکومت کو منصفانہ ٹیکس کا نفاذ اور اس کی وصولی کو یقینی بنانا ہو گا۔
وطن عزیز کی 18 کروڑ 87 لاکھ کی آبادی میں سے صرف 14 لاکھ 40 ہزار کے پاس ٹیکس نمبرز ہیں جن میں سے8 لاکھ 56 ہزار 9 سو 87 فائلرز اور ان میں سے بھی 4 لاکھ سے زائد لوگ قابل ٹیکس آمدنی صفر کا گوشوارہ اور 5 لاکھ سے بھی کم لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ یعنی وطن عزیز کی کل آبادی کا صرف 0.3فیصدہی ڈائرکٹ انکم ٹیکس ادا کرتا ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔عالمی بنک،مالیاتی ادارے اور آئی ایم ایف عوام کو ریلیف دینے کی بجائے من مانی اور سخت ترین شرائط پرقرض دیتے ہیں جو مہنگائی ،غربت اور بیروزگاری میں مزیداضافہ کا سبب بنتا ہے۔
عالمی اداروں کو قرضوں کی بمعہ سود واپسی وطن عزیز کی کمزور معیشت کیلئے ایک مشکل امر ہے جس کیلئے مزید قرض یا عوام پرنئے ٹیکس ناگزیرہیں بنکوں میں ہر قسم کے لین دین پر0.3فیصدٹوکن کے طورپر ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ اس کی تازہ ترین مثال ہے مستقبل میں اس کی شرح میں مزید اضافہ کا امکان ہے۔
موجودہ حالات میںاس ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے فیصلہ کی واپسی ہڑتالوں یا بائیکاٹ سے ممکن نہیںہے لہذا عوام کو ذہنی طور اس کی ادائیگی کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ملکی معیشت کو مستحکم اور مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے ہمیں اپنے ہی وسائل بروئے لاتے ہوئے دانش مندی کے ساتھ ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہوگاجبکہ ہر قسم کی بینکنگ ٹرانزیکشنزپر موجودہ ود ہولڈنگ ٹیکس ملکی بینکاری سسٹم کو تباہ کرتے ہوئے تاجر برادری کومتوازی بنکاری نظام ہنڈی،حوالہ، ساہوکارانہ یا فیصل آبادی طرز کی بنکاری کی طرف دھکیل سکتا ہے۔
محمد ممتاز بیگ (CNIC No. 31303-6046950-5) ممبر۔ پاکستان نیشنل پولیو پلس کمیٹی ۔ روٹری انٹرنیشنل ۔ سابق ریجنل ہیڈ۔ وائس پریذیڈنٹ۔ الائیڈ بنک لمٹیڈ 115-D، بلاک۔X،سکیم نمبر۔2،گلشن اقبال، رحیم یار خان،پنجاب ،پاکستان۔ فون: 068-5900818، موبائل0300-8672353 ای میل: mmumtazbaig@gmail.com