کہکشاوں کا سفر

Galaxies

Galaxies

تحریر : شاہ بانو میر

زندگی حسین سے حسین تر کب ہوتی ہے؟
جب بیکار وجود نمائش کی بجائے ملبوس ہوتا ہے
اپنے رب کی رضا کے حصول کی خاطر
یہ رضا اور اسکی طلب ہم جیسے عام لوگوں میں رہنے اٹھنے بیٹھنے سے نصیب نہیں ہوتی
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے
بظاہر روشنیوں اور کامیابیوں کے
یہ مسافر روحانی تاریکی میں ٹٹولتے ہوئے چل رہے ہوتے ہیں
ایسے میں
نبی پاکﷺ کی سنت پر عمل پیرا کوئی انکا وارث
ہماری زندگی میں داخل ہوتا ہے
تو
عنوان حیات ہی یکسر تبدیل ہو جاتا ہے
عبادت جو عادت کی طرح قیام و سجود تک محدود تھی
اصل میں تعلق کا تعین ہے
یہ سمجھانے والے جب آپ کے ساتھ ساتھ اللہ کی رحمت کے فرشتوں کی طرح چلتے ہیں
تو زندگی کا ہر شعبہ خود سوالیہ نشان بن جاتا ہے ؟
ہر کام میں سب لوازمات تھے سوائے اخلاص کے
یہ اخلاص ہر کسی کو کہاں نصیب
استاذہ کرام کی ہم سب پر جو سب سے بڑی نیکی اور احسان ہے
وہ ہے
اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے نبیﷺ کے ساتھ ہمارے تعلق کی تشریح
کہاں ذہن کے کسی گوشے میں روایتی سوچ کے علاوہ
عبادت میں عاجزی کو شامل کرنا تھا
وضو سے لے کر سلام تک گویا ہم بہت بڑا کام کرنے جا رہے ہیں
ہوش ٹھکانے آ گئے
جب علم کی ابتداء استاذہ کرام نے کروائی
کہ
اس عظیم رب کا راستہ صرف ایک ہے کوئی دائیں بائیں
ادہر اُدہر پگڈنڈی نہیں
ہر طرف جانے والا ابھی راستے کو پا ہی نہیں سکا
الحمد للہ
ذات کی خامیاں گراوٹیں نظر آنے لگیں تو ٹیڑھے میڑھے راستے
از خود ہی شیطان کے سینگوں کی طرح غائب ہوتے چلے گئے
راستہ ملتا گیا استاذہ کی وساطت سے
مکمل ترجمہ قرآن کو گویا شب و روز ہی تبدیل کر گیا
پڑھا جائے اور آگے بانٹا نہ جائے
یہ کیسے ممکن ہے؟
روشن چراغ جیسے استادوں کی تعلیم کی لو سے کچھ نہ کچھ ذہنی تاریکی
دور کرنے کی ادنیٰ سے سعی میں نے بھی کی
الحمد للہ
کیا ی خلوص محبت وارفتگی اور دیوانگی سامنے دکھائی دی
دین کی شعور کی علم کی طلب ہر اچھی روح میں ہے
اللہ سب کو استاد عطا فرمائے
تاکہ
سب کی دنیا و آخرت سنور جائے
صراط المستقیم دکھائیں
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو
صرف اسی ایک راستے کا مسافر بن کر راضی کیا جا سکتا ہے
یہ شعور یہ فرقان کسی استاد سے کب ملتا ہے
جب
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کی سوچ کو نیت کو قبول کر لیا ہو
میں تو ایک استاذہ کہہ بھی نہیں سکتی
کیونکہ
رحمت اتنی اللہ کی ایسی برسی
کہ
اللہ پاک نے کئی اساد محترم وہ بھی
ایک سے بڑھ کر ایک عطا کیے
زندگی کی بے مقصد تاریک راہگذر سے
اللہ رب العزت نے
پر نور روشن دین کی شاہراہ کی جانب موڑ دیا
نگاہیں اب فرش پر دیکھتی ہی نہیں
ہر نعمت ہر تحفے کے بعد
آسمان کی طرف تشکر ادا کرتی ہیں
پہلی بار محسوس ہوا
کہ
ہم کہاں تھے؟
اور
کیا کر رہے تھے ؟
ہمارے دین ملک یا قوم کے خسارے تباہی کے اصل ذمہ دار
ہر دور کے حکمران نہیں تھے
ہم خود ہیں
خسارہ کیسے نہ ہوتا جب علم سے محروم ہیں
اپنی ذات کی بلندی اسکی صفات کو ہی نہیں جانتے
وجہ شائد یہ ہوئی
کہ
وہ علم جو گھر گھر موجود تھا
مگر
بغیر کسی فیس کے تھا
ہماری جبلت ہے
کہ
ہم ہر اس چیز کو اہمیت دینے سے کتراتے ہیں
یا
اسے ہلکا سمجھتے ہیں
جس پر خطیر رقم نہ لگی ہو
لہٰذا
ہم اس قرآن کی عظمت کی روشنی پا نہ سکے
تاریک ذہن اور مایوسیوں میں ڈیرے ڈالے
مقدر کہہ کر قانع رہے
القرآن الکتاب
اب یوں بند در کھول کر سورج کی تازہ روشنی ذہن میں داخل کی ہے
کہ
اجالا کیا ذہن کیا وجود
ہر طرف سے احاطہ کئے ہوئے ہے
ہمیں
الحمد للہ
والدین کی کسی دعا کے طفیل یہ نبیﷺ کے وارث
اور
انکی میراث استاذہ کی صورت عطا ہوئی
اب
عملی جدو جہد اب ہماری ہے
علم وہ تو دے رہی ہیں بہترین اعلیٰ
لیکن
سوچنا یہ ہے کہ
میرا عمل صرف سنننے تک ہے باقی خرابیاں ہنوز ذات میں اسی طرح سرایت کر رہی ہیں
یا میں نے دنیا میں نیک نامی کمانے اور بچوں کیلئے با سعادت ساتھی تلاش کرنے کیلئے
ان محافل کا رخ کیا ہے؟
خود میرا اپنا حال کیا ہے اخلاص کے کس درجے پر ہوں ؟
ہمارے صحابہ کرام جن کے ذکر تا قیامت زندہ رہیں گے
ہر ایک دوسرے سے عمل میں بہتر
وجہ انکی مضبوط بنیاد؟
بنیاد
الحمد للہ
کچھ ایسی ہی مضبوط بنیاد اللہ پاک نے ہماری فرانس میں
پلنے بڑہنے والی بیٹیوں کے دلوں میں بھی ڈالی
اس ماہ عظیم میں جب مشقت کے ترازو میں تل کر ایک انسان حج کے بعد
یوں ہو جاتا ہے
گویا
آج ہی پیدا ہو
اس ماہ مبارک کے آداب و فضائل کو بہترین انداز میں سمجھانے کیلیے
ہماری کلاس کی بچیوں نے مل جل کر
استاذہ کی جناب سے بھیجی گئی ایک اردو کی کتاب کو فرنچ میں
انتہائی خوبصورتی اور دلجمعی سے تیار کیا ہے
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نہ جانے اس فرنچ میں لکھی ہوئی کتاب کی اڑان کہاں کہاں تک لے جائے
کہکشاؤں کی بلندی کا سفر
شروع ہے
اللہ سبحانہ و تعالیٰ قبول و منظور فرماکر ہم سے راضی ہو جائے آمین
چراغ استادِ محترم ہیں
بیسیوں سالوں کی ان کی دینی محنت شاقہ ہے
اور
صلہ
الحمد للہ
نئی نسل کی محبت اساتذہ کرام کی بدولت ممکن ہوئی
اپنے رب کو
اس کے رسول کے احکامات پر دل و جاں سے عمل کر کے
رب کی رضا کو پانا ہے
زمینی کامیابیاں وہ جان گئیں ہیں
ان کےقدموں تلے ہوں گی
اگر
آسمانوں کی کہکشاؤں تک
رب نے انکی اس کوشش کو اجر میں بدل دیا
فرنچ زبان میں اس کتاب کو پڑہنا ان تمام بچوں بچیوں کیلئے
بہت مفید ہے
جو دین سے محبت رکھتے ہیں
سنا سنایا دین بہت مجہول اور مشکوک بن جاتا ہے
لیکن
مستنند اور محقق دین کے ہر سوال کا جواب ہر گروہ ہر جماعت ایک ہی دے گی
اللہ
ہمیں توفیق دے کہ دنیاوی مال و حرص کیلئے جتنا بھاگتے ہیں
اس سے زیادہ نہ سہی کم ہی سہی
لیکن
اسلام کی بلند روشن کہکشاؤں تک پہنچنے کیلئے
اس قرآن کیلئے دین کیلئے
اپنی آخرت کیلئے
اس اجرو ثواب کے مہینے میں کچھ تو ایسا کر جائیں
کہ
وہ ذات جو خالق ہے
ہمیں زمینی خداؤں کی طاقت سے بے نیاز کر کے
اپنے لئے خاص کر لے
ہم سے راضی ہو جائے
ہمارے لئے بھی حج کے راستے آسان فرمائے
اللہ پاک ماہ مقدس میں بچیوں کی
اس پاکیزہ کوشش کو کہکشاؤں کے جھرمٹ میں
موجود ستاروں کی طرح تابندہ رکھے
اور
دنیا کے کونے کونے میں موجود فرنچ زبان سمجھنے والوں کیلئے
روشنی کا سفر بنائے آمین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر