کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رائیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ مسلمان کا فرائیڈے بلیک نہیں وائیٹ ہونا چاہیے، بلیک فرائیڈے جمعے کی اہمیت کو مسلمانوں کے دل سے نکالنے کا حربہ ہے، نوجوان بلیک فرائیڈے منانے سے اجتناب کریں ، امت مسلمہ کے زوال اور معاشرے کی تباہی کی وجہ اسلام سے دوری ہے،مغرب اور اس کے آلہ کار مسلم معاشرے کو مادر پدر آزادبنانے کے مواقعوں کی تلاش میں ہیں، مختلف ذرائع سے بے ہودگی اور مغربی کلچر کے فروغ دیا جارہے جس کے باعث نسل نو میں معاشرتی خرابیاں پیداہورہی ہیں ۔منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے کہاکہ وطن عزیز کے اسلامی اقدار کیخلاف عالمی سطحی پر سازشوں کے جال بیچھائے جارہے ہیں،بلیک فرائیڈے مسلمانوں کے دلوں سے جمعے کی اہمیت کو نکالنے کی ایک سازش ہے کیونکہ اسلام میں جمعے کے دن فضیلت حاصل ہے اور اس فضیلت والے دن کو بلیک قرار دینا کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
نوجوان بلیک فرائیڈے منانے سے اجتناب کریں ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈوں کے باوجو دآئے روز لوگ جوق در جوق اسلام داخل ہورہے ہیں اسلام دشمن قوتیں جان چکی ہیں ظلم وتشدد اور پروپیگنڈوں سے اسلام کی تبلیغ کو نہیں روکا جاسکتا، جس کیلئے منظم منصوبہ بندھی کے تحت پوری دنیا میں مسلمانوں کے کلچر کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور تعلیمی اداروں میں فحاشی و عریانی کو پروان چڑھا یا جارہا ہے،جس کے باعث آئے روز انسانیت سوز واقعات پیش آرہے ہیں اور معاشرے سے صبروبرداشت ختم ہوتاجارہاہے ، انہوں نے کہاکہ وطن عزیز میں بھی منظم منصوبے کے تحت کلچر کے نام پر ناچ گانے کی محفلوں کا انعقاد کیا جارہاہے تو کبھی تبدیلی کے نام پر قوم میں بے حیائی کو فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں ،انہوں نے کہاکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے قرآن مجید انسانیت کی رہنمائی کیلئے دنیا میں آیا آج سوچی سمجھی سازش کے تحت نسل نو کو قرآن مجید سے دورکرکے مختلف قسم کی وہیات میں لگایا جارہاہے، انہوں نے کہاکہ علماء کرام معاشرے کے اہم ستون ہیں اور معاشرے کو درست سمت چلانے میں ان کا اہم کردار ہے اور ان کی ذمہداری بنتی ہے کہ وہ حکمت او ربصیرت کے ساتھ دین اسلام کی تبلیغ کریں اور معاشرے کے اندر تیزی سے پھیلنے والی بیماریوں کے سدباب کیلئے کردار ادا کریں کیونکہ اسلامی طرز زندگی کو عام کرکے ہی مغربی تہذیبی یلغار کا مقابلہ کیا جا سکتاہے۔