تحریر: شهنیله حسین ساری زندگی گزار دیتے هیں اچھی زندگی کی دعا اور تمنا کرتے- کبھی اس زبانکے هونے کا بھی شکر ادا نهیں کرتے جو هر وقت گله کرتی رهتی هے- همیشه اور پوری زندگی اچھی زندگی کی دعا کرنے سے بهتر هے که هم که هم اچھی موت کی دعا کریں- کیونکه زندگی تو همارے هاتھ میں هوتی هے مگر موت.. زندگی همارے اختیار میں هے اسکو بنانا اور بگاڑنا اچھی یا بری همارے هاتھ هے-
مگر موت همارے اختیار میں نهیں کب کیسے کدھر اور کس کے هاتھوں لکھی هے. نجانے کفن بھی نصیب هوگا که نهیں.وه وقت سوچا کبھی که کیسا هوسکتا هے. سوچیں زرا ایک لمحے کو که آپکی روح جسم کا ساتھ چھوڑ رهی هے- اور آپ پوری طرح دنیا کے رحم وکرم پر هیں.اب وهی لوگ آپ کے آس پاس هیں جن کو آپ زندگی میں اپنا دشمن سمجھتے تھے-
Namaz-e-Janaza
اب اگر یه هی لوگ آپ کا ساتھ چھوڑ جائیں تو اپ کے گنهگار وجود کو پاک کون کرے گا؟؟؟ا.اس وجود کو کون کفن دے گا؟؟؟اور کونسے چار کندھے آپ کو آخری ٹھکانے تک لیکر جائیں گے؟؟؟ تھوڑا تلخ هے مگر حقیقت اس بھی زیاده تلخ هو سکتی هے اگر هم اپنے اعمال پر نظر ڈالیں- همارے اعمال هی هیں جو آخری وقت سنوار بھی سکتے هیں اور بگاڑ بھی-
هماری اعمال هی هماری موت کے بعد… آگے لکھتے هوۓ خوف آرها هے آپ خود سمجھدار هیں- ساری بات کا مقصد یه هے که جب روح جسم سے نکل جاتی هے تو اس کے ساتھ هی نکل جاتی هے اکڑ غرور اور بات بات پر کرنے والی میں…!!