کوئی مشعل جلے روشنی کے لئے زندگی کے دکھوں میں کمی کے لئے آئو مل کر چلیں دوستی کے لئے اپنی اپنی انائوں کے بت توڑ کر وقف خود کو کریں عاجزی کے لئے شب گزیدوں کے ارمان مت پوچھئے کوئی مشعل جلے روشنی کے لئے وحشت و خوف کی وادیوں میں کبھی کاش سوچے کوئی زندگی کے لئے خلق و عالم پہ کتنا کڑا وقت ہے لب ہلائو ذرا آشتی کے لئے کتنے قرنوں سے ہے وقفِ آہ و بکا نسلِ انساں فقط اِک خوشی کے لئے ساقیا جام و ساغر اٹھا لے سبھی آج موسم نہیں مے کشی کے لئے