آجکل بحث چل رہی ہے کہ عید کی نماز کے اجتماعات کیسے کئے جائیں موجودہ ہنگامی حالات میں اجتہاد سے علمائے کرام سے مشورہ کر کے عوام کو درست سمت میں بدلتی ہوئی کرونا زدہ زندگی کی ہر تبدیلی سے آگاہ کرنا چاہیے ہر بات کا ذمہ دار ہم نے ٹی وی پر بیٹھے اینکر کو بنا دیا جو سراسر غلط بھی ہے اور گناہ بھی کچھ احادیث تحریر کر رہی ہوں عید کی نماز کے متعلق جو عام حالات کے لئے ہیں شائد کسی کو فائدہ دیں اب علمائے کرام بتائیں کہ موجودہ صورتحال میں ادائیگی کیسے ہونی چاہیے ؟ ۔۔۔احادیث برائے عید ۔۔۔ حدیث 920 ام عطیہ نے فرمایا کہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ) میں ہمیں عید کےدن عیدگاہ میں جانے کا حکم تھا کنواری لڑکیاں اور حائضہ عورتیں بھی پردہ میں باہر آتی تھیں یہ سب مردوں کے پیچھے پردہ میں رہتیں جب مرد تکبیر کہتے تو یہ بھی کہتیں اور جب وہ دعا کرتے تو یہ بھی کرتیں اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی امید رکھتیں
صحیح بخاری 921
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز کے لیے برچھی آگے آگے اٹھائی جاتی اور وہ عیدگاہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گاڑ دی جاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کی آڑ میں نماز پڑھتے
صحیح بخاری 922
نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ جاتے تو برچھا ( ڈنڈا جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے لے جایا جاتا تھا پھر یہ عیدگاہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گاڑ دیا جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی آڑ میں نماز پڑھتے (یعنی نماز مسجد میں نہیں کھلے مقام پر پڑہائی جاتی تھی )
صحیح بخاری 923 ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہمیں حکم تھا پردہ والی دوشیزاؤں کو عیدگاہ کے لئے نکالیں اور ایوب سختیانی نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے بھی اسی طرح روایت کی ہے حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں یہ زیادتی ہے کہ دوشیزائیں اور پردہ والیاں ضرور ( عیدگاہ جائیں ) اور حائضہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں
صحیح بخاری 924
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے عیدالفطر یا عیدالاضحی کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا پھر عورتوں کی طرف آئے اور انہیں نصیحت فرمائی اور صدقہ کے لیے حکم فرمایا یہ تھیں چند احادیث میری ارباب اختیار سے درخواست ہے کہ ہمیں حقائق کے ساتھ جینا سکھائیں اس لئے کہ کرونا زدہ معاشرے میں ہم پہلے ہی بہت سے کرونا کے ساتھ رہ رہے ہیں اور جی بھی رہے ہیں انشاءاللہ اس حقیقی کرونا کے ساتھ بھی اللہ ہمت اور طاقت دے گا کہ زندگی محتاط رکھ کر زندہ رہا جا سکے جب تک کہ اللہ نے ہمیں زندہ رکھنا ہوگا لیکن حقائق کو اصل سے توڑ موڑ کر عوام سے چھپا کر بات کو کئی رنگین کاغذوں میں لپیٹ کر جہالت زدہ سوچ اور معاشرے کو اور جاہل نہ بنائیں ہر بات کو درست انداز میں اخلاص کے ساتھ اس قوم کو سمجھائیں یہ سمجھدار ہو چکی ہے بچپن کی ناگوار یادیں اور مسلسل اذیت ناک یادیں اس عوام کیلیۓ سوہان روح بن چکیں منتشر معاشرے کو اب تعمیری رخ دیں تخریب کاری بہت ہو چکی اب انہیں درست سمت اور مثبت سوچ کے ساتھ جینا سکھائیں اس قوم کو فرضی جنت سے باہر نکال کر لائیں بتائیں اب یہی حالات ہیں انہی میں جینا ہے ہاں یہ وہ موقعہ ضرور ہے جب واقعی پیٹ پھاڑ کر ان غاصبوں سے اس غریب عوام کا پیسہ نکلوایا جائے جو کھاتے بھی ہیں غراتے بھی ہیں ان بد زبانوں کی زبان گدّی سے کھینچ کر یہی وہ فاسقین ہیں جو خود ملوث ہیں ہر عوامی ظلم میں چند لوگ جو بیچارے اپنے میاں میاں مٹھو بننے کی کوشش میں ہی پیوند خاک ہو جائیں گے اور حرف ستائش ریاکاری کے باعث اب ان کا مقدر نہ ہو گا کیونکہ یہی اس قرآن سے سیکھا جس نے اللہ کے بندوں کے ساتھ بھلا کیا انکا مشکور ہوا وہی اللہ کا شکر ادا کرنے کی صلاحیت حاصل کرے گا شکر گزار بنیں عمران صاحب اور عوام کو بھی بنائیں اس ڈوبتی ڈولتی کشتی کے ملاح آپ ہیں سیاست کیلیۓ لوگوں کا زندہ رہنا ضروری ہے اس کی کوشش کیجیے وفاق کو بڑا بن کر صوبوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنا ہے اور احسان نہیں جتلانا اللہ کے سوا ان کا کوئی پرسان حال نہیں ریاست مدینہ کی ذمہ داری نبھانے کا اب وقت آگیا مصیبت اور آزمائش کی اس گھڑی میں ہر دل درد سے چور اور خوفزدہ ہے ارطغرل بنئے کہ آپکو دیکھتے ہی عوام میں جی اٹھنے کا جزبہ بیدار ہو عید کے اجتماع کیلئے غلط توجیح استعمال کرنے کی بجائے اہر کام اب دینی اجتہاد کے ساتھ کرنا ہوگا حکومت کو احکامات نافذ کرنے ہوں گے اور پوری عوام بشمول اپوزیشن کو اطاعت کرنی ہوگی یہی وقت کا تقاضہ ہے ورنہ ایک انسان اور چند افراد اس بڑی مصیبت سے نمٹ نہیں سکتے آج وہ قربان ہو رہے جو تلوار نہیں نشتر تھامے ہوئے تھے کہ انسانوں کو زندگی دے سکیں عوام کو بھی سوچنا تو ہوہوگا اس نیو ورلڈ آرڈر کو کرونا زدہ نیو ورلڈ آرڈر حکومت وقت ذمہ دار ہے اسی لئے فکر مند ہے ہمارے لئے اگر یورپ کی طرح اس وبا کو قدرت نے یہاں بے لگام کر دیا تو یہ ڈولتا ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا ہمیں سمجھدار بننا ہوگا لاپرواہی اور موت کو مذاق میں لینے کا یہ احمقانہ جاہلانہ انداز ترک کرنا ہوگا زندگی نعمت ہے قدر کرنی ہوگی نئی زندگی کی جس میں گھر میں رہ کر افطار کی جا سکتی ہے واپس وہی دور آ رہا ہے صبح کا آغاز جہاں نماز اور اس کے بعد قرآن سے ہوتا تھا مکمل گھر رشتوں کا کٹھ پھر سے اللہ کی اس سادہ سی دنیا کے ساتھ حضرت انسان نے بادشاہ عالم بننے کیا کیا نہ ظلم ڈھائے کیا کیا نہ حدیں پار نہ کیں صرف اپنی ذات کے قیام کیلیۓ مگر اس رب العالمین نے اپنے ایک نادیدہ لشکر کو بھیج کر لمحوں میں صدیوں کا فاسق نظام تباہ کر کے انسان کو اسکی اصل اوقات لمحوں میں یوں یاد کروائی کہ دفنانے کفنانے سے بھی لاچار ہوا توبہ کا در ابھی بھی کھلا ہے زندگی پھر واپس آ رہی ہے ملک میرا کیا کوئی بھی عوام کو اتنی دیر تک مبحوس نہیں رکھ سکتا لیکن اب امتحان ہے حکومت کا نہیں ہماراہے ہمیں ذمہ دار بن کر اپنے بچوں کو سنجیدہ حالات کے ساتھ مقابلہ کرنا سکھانا ہے اور زندگی کو محتاط انداز میں محدود کرتے ہوئے ضروری امور کی بجا آوری کے لئے تو باہر نکلنا مجبوری ہے مگر محض تفریح کیلئے ابھی احتیاط زندگی کی ضمانت ہے صرف حکمران ہی اموات کا ذمہ دار نہیں ہے یہ غلطی خود ہماری اپنی لاپرواہی بھی ہو سکتی ہے فرنٹ لائن پر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کیلئے سوچیں ہماری لاپرواہیاں انہیں بھی اس مرض میں مبتلا کر کے کسی کو باپ سے اور کسی کو ماں سے محروم صرف اور صرف ہماری لاپرواہی کر سکتی ہے یہ قیمتی پڑھے لکھے لوگ ہمارا سرمایہ ہے ان کی قدرو قیمت احساس کے ساتھ جی کر کریں ہم امت الوسط ہیں زندگی کو محتاط انداز سے گزارنے کی کوشش کریں حکومت وقت کا ساتھ اسکے لئے نہیں اپنے لئے اس کا ساتھ دیں اپنی قوم کی بقا کیلیۓساتھ دیں اپنی نسل کی سلامتی کے لئے دیں کیونکہ زندگی پر حق سب کا ہے جئیں ذمہ داری کے ساتھ