جئیں ذمہ داری سے

Eid Prayer

Eid Prayer

تحریر : شاہ بانو میر

آجکل بحث چل رہی ہے
کہ
عید کی نماز کے اجتماعات کیسے کئے جائیں
موجودہ ہنگامی حالات میں اجتہاد سے
علمائے کرام سے مشورہ کر کے
عوام کو درست سمت میں بدلتی ہوئی
کرونا زدہ زندگی
کی ہر تبدیلی سے آگاہ کرنا چاہیے
ہر بات کا ذمہ دار ہم نے ٹی وی پر بیٹھے اینکر کو بنا دیا
جو سراسر غلط بھی ہے اور گناہ بھی
کچھ احادیث تحریر کر رہی ہوں
عید کی نماز کے متعلق جو عام حالات کے لئے ہیں
شائد کسی کو فائدہ دیں
اب علمائے کرام بتائیں کہ
موجودہ صورتحال میں
ادائیگی کیسے ہونی چاہیے ؟
۔۔۔احادیث برائے عید ۔۔۔
حدیث 920
ام عطیہ نے فرمایا
کہ
( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ )
میں ہمیں عید کےدن
عیدگاہ میں جانے کا حکم تھا
کنواری لڑکیاں اور حائضہ عورتیں بھی
پردہ میں باہر آتی تھیں
یہ سب مردوں کے پیچھے پردہ میں رہتیں
جب مرد تکبیر کہتے تو یہ بھی کہتیں
اور
جب وہ دعا کرتے تو یہ بھی کرتیں
اس دن کی برکت اور پاکیزگی
حاصل کرنے کی امید رکھتیں

صحیح بخاری 921

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے
عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز کے لیے
برچھی آگے آگے اٹھائی جاتی
اور
وہ عیدگاہ میں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گاڑ دی جاتی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم
اسی کی آڑ میں نماز پڑھتے

صحیح بخاری 922

نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ جاتے
تو
برچھا ( ڈنڈا جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو )
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے لے جایا جاتا تھا
پھر
یہ عیدگاہ میں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گاڑ دیا جاتا
اور
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی آڑ میں نماز پڑھتے
(یعنی نماز مسجد میں نہیں کھلے مقام پر پڑہائی جاتی تھی )

صحیح بخاری 923
ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا
ہمیں حکم تھا
پردہ والی دوشیزاؤں کو عیدگاہ کے لئے نکالیں
اور
ایوب سختیانی نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے بھی
اسی طرح روایت کی ہے
حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں یہ زیادتی ہے
کہ
دوشیزائیں اور پردہ والیاں ضرور ( عیدگاہ جائیں )
اور
حائضہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں

صحیح بخاری 924

ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
کہ
میں نے عیدالفطر یا عیدالاضحی کے دن
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا
پھر
عورتوں کی طرف آئے
اور
انہیں نصیحت فرمائی
اور
صدقہ کے لیے حکم فرمایا
یہ تھیں چند احادیث
میری ارباب اختیار سے درخواست ہے
کہ
ہمیں حقائق کے ساتھ جینا سکھائیں
اس لئے کہ
کرونا زدہ معاشرے میں ہم پہلے ہی
بہت سے کرونا کے ساتھ رہ رہے ہیں
اور
جی بھی رہے ہیں
انشاءاللہ
اس حقیقی کرونا کے ساتھ بھی
اللہ ہمت اور طاقت دے گا
کہ
زندگی محتاط رکھ کر زندہ رہا جا سکے
جب تک
کہ
اللہ نے ہمیں زندہ رکھنا ہوگا
لیکن
حقائق کو اصل سے توڑ موڑ کر
عوام سے چھپا کر
بات کو کئی رنگین کاغذوں میں لپیٹ کر
جہالت زدہ سوچ اور معاشرے کو اور جاہل نہ بنائیں
ہر بات کو درست انداز میں
اخلاص کے ساتھ اس قوم کو سمجھائیں
یہ سمجھدار ہو چکی ہے
بچپن کی ناگوار یادیں اور مسلسل اذیت ناک یادیں
اس عوام کیلیۓ سوہان روح بن چکیں
منتشر معاشرے کو اب تعمیری رخ دیں
تخریب کاری بہت ہو چکی
اب انہیں درست سمت اور مثبت سوچ کے ساتھ جینا سکھائیں
اس قوم کو فرضی جنت سے باہر نکال کر لائیں
بتائیں اب یہی حالات ہیں
انہی میں جینا ہے
ہاں
یہ وہ موقعہ ضرور ہے
جب واقعی پیٹ پھاڑ کر
ان غاصبوں سے اس غریب عوام کا پیسہ نکلوایا جائے
جو کھاتے بھی ہیں غراتے بھی ہیں
ان بد زبانوں کی زبان گدّی سے کھینچ کر
یہی وہ فاسقین ہیں
جو خود ملوث ہیں ہر عوامی ظلم میں
چند لوگ جو بیچارے
اپنے میاں میاں مٹھو بننے کی
کوشش میں ہی پیوند خاک ہو جائیں گے
اور
حرف ستائش ریاکاری کے باعث اب ان کا مقدر نہ ہو گا
کیونکہ
یہی اس قرآن سے سیکھا
جس نے
اللہ کے بندوں کے ساتھ بھلا کیا انکا مشکور ہوا
وہی
اللہ کا شکر ادا کرنے کی صلاحیت حاصل کرے گا
شکر گزار بنیں عمران صاحب اور عوام کو بھی بنائیں
اس ڈوبتی ڈولتی کشتی کے ملاح آپ ہیں
سیاست کیلیۓ لوگوں کا زندہ رہنا ضروری ہے
اس کی کوشش کیجیے
وفاق کو بڑا بن کر
صوبوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنا ہے
اور
احسان نہیں جتلانا
اللہ کے سوا ان کا کوئی پرسان حال نہیں
ریاست مدینہ کی ذمہ داری نبھانے کا اب وقت آگیا
مصیبت اور آزمائش کی اس گھڑی میں
ہر دل درد سے چور اور خوفزدہ ہے
ارطغرل بنئے
کہ
آپکو دیکھتے ہی
عوام میں جی اٹھنے کا جزبہ بیدار ہو
عید کے اجتماع کیلئے
غلط توجیح استعمال کرنے کی بجائے
اہر کام اب دینی اجتہاد کے ساتھ کرنا ہوگا
حکومت کو احکامات نافذ کرنے ہوں گے
اور
پوری عوام بشمول اپوزیشن کو اطاعت کرنی ہوگی
یہی وقت کا تقاضہ ہے
ورنہ
ایک انسان اور چند افراد اس بڑی مصیبت سے نمٹ نہیں سکتے
آج وہ قربان ہو رہے
جو تلوار نہیں نشتر تھامے ہوئے تھے
کہ
انسانوں کو زندگی دے سکیں
عوام کو بھی سوچنا تو ہوہوگا
اس نیو ورلڈ آرڈر کو
کرونا زدہ
نیو ورلڈ آرڈر
حکومت وقت ذمہ دار ہے
اسی لئے فکر مند ہے ہمارے لئے
اگر
یورپ کی طرح اس وبا کو
قدرت نے یہاں بے لگام کر دیا
تو
یہ ڈولتا ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا
ہمیں سمجھدار بننا ہوگا
لاپرواہی اور موت کو مذاق میں لینے کا
یہ احمقانہ جاہلانہ انداز ترک کرنا ہوگا
زندگی نعمت ہے
قدر کرنی ہوگی
نئی زندگی کی جس میں
گھر میں رہ کر افطار کی جا سکتی ہے
واپس وہی دور آ رہا ہے
صبح کا آغاز
جہاں نماز اور اس کے بعد
قرآن سے ہوتا تھا
مکمل گھر رشتوں کا کٹھ پھر سے
اللہ کی اس سادہ سی دنیا کے ساتھ
حضرت انسان نے
بادشاہ عالم بننے
کیا کیا نہ ظلم ڈھائے
کیا کیا نہ حدیں پار نہ کیں
صرف اپنی ذات کے قیام کیلیۓ
مگر
اس رب العالمین نے اپنے
ایک نادیدہ لشکر کو بھیج کر
لمحوں میں صدیوں کا فاسق نظام تباہ کر کے
انسان کو
اسکی اصل اوقات
لمحوں میں یوں یاد کروائی
کہ
دفنانے کفنانے سے بھی لاچار ہوا
توبہ کا در ابھی بھی کھلا ہے
زندگی پھر واپس آ رہی ہے
ملک میرا کیا کوئی بھی عوام کو اتنی دیر تک
مبحوس نہیں رکھ سکتا
لیکن
اب امتحان ہے حکومت کا نہیں
ہماراہے
ہمیں ذمہ دار بن کر
اپنے بچوں کو
سنجیدہ حالات کے ساتھ مقابلہ کرنا سکھانا ہے
اور
زندگی کو محتاط انداز میں محدود کرتے ہوئے
ضروری امور کی بجا آوری کے لئے تو
باہر نکلنا مجبوری ہے
مگر
محض تفریح کیلئے
ابھی احتیاط زندگی کی ضمانت ہے
صرف حکمران ہی اموات کا ذمہ دار نہیں ہے
یہ غلطی خود ہماری اپنی لاپرواہی بھی ہو سکتی ہے
فرنٹ لائن پر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کیلئے سوچیں
ہماری لاپرواہیاں انہیں بھی
اس مرض میں مبتلا کر کے
کسی کو باپ سے
اور
کسی کو ماں سے محروم
صرف اور صرف ہماری لاپرواہی کر سکتی ہے
یہ قیمتی پڑھے لکھے لوگ ہمارا سرمایہ ہے
ان کی قدرو قیمت احساس کے ساتھ جی کر کریں
ہم امت الوسط ہیں
زندگی کو محتاط انداز سے گزارنے کی
کوشش کریں
حکومت وقت کا ساتھ
اسکے لئے نہیں
اپنے لئے اس کا ساتھ دیں
اپنی قوم کی بقا کیلیۓساتھ دیں
اپنی نسل کی سلامتی کے لئے دیں
کیونکہ
زندگی پر حق سب کا ہے
جئیں ذمہ داری کے ساتھ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر