تل ابیب (جیوڈیسک) اسرائیلی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ انہیں اپنی زندگی میں فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے کا خواب پورا ہوتا نظر نہیں آرہا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع موشے یالون کی جانب سے دیئے جانے والے اس متنازعہ بیان پر شدید تنقید کی جارہی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی زندگی میں فلسطینیوں کے ساتھ پائیدار امن معاہدہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں پر مذاکرات کے ’دروازے بند کرنے‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی حکام گزشتہ 15 برس سے زمین سے متعلق امن معاہدے کو مسترد کررہے ہیں۔
موشے یالون کا کہنا تھا کہ امریکی صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ ان کے عہدِ صدارت میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ مشکل ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ میری زندگی میں بھی یہ معاہدہ ناممکن دکھائی دیتا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی آزادی کی تنظیم کے ترجمان واصل ابو یوسف کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کا دروازہ ہمیشہ اسرائیل کی جانب سے بند کیا گیا، صیہونی حکومت نے مقبوضہ علاقوں پر تعمیرات جاری رکھیں، فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا اور وہ ہم پر زور دیتے ہیں کہ ہم فلسطین کو یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کریں۔
واضح رہے کہ اس سال مارچ میں اپنی انتخابی مہم میں بنجامن نتن یاہو نے کہا تھا کہ اگر وہ اسرائیلی حکومت میں رہتے ہیں تو کوئی فلسطینی ریاست نہیں باقی نہیں رہے گی جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ فلسطین اوراسرائیل کے درمیان امن معاہدہ گزشتہ برس اپریل میں اسرائیلی عمارتوں کی تعمیرات کے بعد معطل ہوگیا تھا۔